حماس کے بانی شیخ احمد یاسین کی پیشگوئی: اسرائیل کا خاتمہ کب ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
غزہ: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے بانی شیخ احمد یاسین شہید کا ایک پرانا انٹرویو دوبارہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے، جس میں انہوں نے اسرائیل کے خاتمے سے متعلق ایک پیشگوئی کی تھی۔
1999 میں ایک عرب میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے ان سے اسرائیل کے مستقبل کے بارے میں سوال کیا گیا، جس پر انہوں نے کہا: "اسرائیل کی بنیاد ظلم پر ہے، اور ظلم پر قائم کوئی چیز ہمیشہ نہیں رہتی۔"
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں کوئی طاقت ہمیشہ نہیں رہتی، جیسے انسان بچپن، جوانی اور بڑھاپے کے مراحل سے گزرتا ہے، اسی طرح ممالک بھی ختم ہو جاتے ہیں۔
شیخ احمد یاسین نے اس انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ 21ویں صدی کے پہلے 25 سالوں میں اسرائیل کا وجود ختم ہو جائے گا، اور سال 2027 میں اسرائیل نہیں رہے گا۔
جب ان سے اس مخصوص سال کی وضاحت پوچھی گئی، تو انہوں نے کہا کہ: "قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ 40 سال میں ایک نسل تبدیل ہوتی ہے۔"
انہوں نے تاریخی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ: پہلے 40 سال (1948-1987) میں نکبہ ہوا، جب فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کیا گیا۔ اگلے 40 سال (1987-2027) میں انتفاضہ اور مسلح جھڑپوں کا دور رہا۔ اگلے 40 سال میں اسرائیل ختم ہو جائے گا۔
شیخ احمد یاسین نے 1987 میں حماس کی بنیاد رکھی۔ 1982 اور 1991 میں اسرائیل نے انہیں قید میں رکھا، لیکن بعد میں قیدیوں کے تبادلے میں رہا کر دیا گیا۔ 22 مارچ 2004 کو اسرائیل نے غزہ میں فضائی حملہ کر کے نمازِ فجر کے دوران انہیں شہید کر دیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شیخ احمد یاسین میں اسرائیل انہوں نے
پڑھیں:
نیتن یاہو کا انجام بھی ہٹلر جیسا ہی ہوگا، اردوغان
142 ممالک کے نیویارک کے اعلامیے کو اپنانے کا حوالہ دیتے ہوئے، اردوغان نے کہا کہ اس اعلامیے نے دو ریاستی حل کے حق میں سفارتی توازن کو تبدیل کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے واپسی پر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو نظریاتی طور پر ایڈولف ہٹلر کے قریب قرار دیتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ نیتن یاہو کا بھی ہٹلر جیسا ہی انجام ہوگا۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انہوں نے طیارے میں صحافیوں کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ نتن یاہو اور ہٹلر نظریاتی طور پر قریب ہیں اور جس طرح ہٹلر ناکام ہوئے اور اپنے انجام کی پیشین گوئی نہیں کر سکے، نیتن یاہو کو بھی اسی طرح کا انجام درپیش ہوگا۔ انہوں نے اسرائیلی حکومت کو قاتلوں کا نیٹ ورک بھی قرار دیا جنہوں نے اپنے بنیاد پرست اور انتہا پسندانہ خیالات کو فاشسٹ نظریے میں تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "اسرائیل" نہ صرف مسلمانوں کے مفادات کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ یہودیوں اور عیسائیوں کے مفادات کو بھی نقصان پہنچاتا ہے اور صیہونی نظریہ دہشت گردی اور فاشزم کے مترادف ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اسرائیل کے اقدامات کے خلاف ایک وسیع تر انسانی محاذ بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ترکی ہمیشہ فلسطینی کاز کا علمبردار رہے گا۔ اردوغان نے زور دے کر کہا کہ فلسطینیوں کے لیے ترکی کی حمایت مذہب اور تاریخ سے جڑی ہوئی ہے اور اس کا مقصد امن، انصاف اور انسانی وقار کو یقینی بنانا ہے۔
142 ممالک کے نیویارک کے اعلامیے کو اپنانے کا حوالہ دیتے ہوئے، اردوغان نے کہا کہ اس اعلامیے نے دو ریاستی حل کے حق میں سفارتی توازن کو تبدیل کر دیا ہے اور یہ بین الاقوامی فورمز میں "اسرائیل" کی بڑھتی ہوئی تنہائی کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک اپنے سیکورٹی تعاون، معلومات کے تبادلے اور بحران سے نمٹنے کے آلات تیار کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی نے صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے سفارتی اور اقتصادی تعلقات پر نظرثانی شروع کر دی ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے دوحہ سربراہی اجلاس اور اس کے حتمی بیان کے بعد، اردگان نے "اسرائیلی" جرائم کے تسلسل کو روکنے کے لیے قانونی اور موثر اقدامات کرنے کی ضرورت پر بات کی۔