اسلام آباد: سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت حوالگی تفتیش مکمل ہونے کے بعد ہی ممکن ہوگی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی آئینی بینچ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت کر رہا ہے۔
سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی نے گزشتہ سماعت سے جڑے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ کمانڈنگ افسرز نے ملزمان کی حوالگی کے لیے درخواستیں دیں، درخواستوں کا آغازہی ان الفاظ سے ہوا کہ ابتدائی تفتیش میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا جرم بنتا ہے، درخواست کے یہ الفاظ اعتراف ہیں کہ تفتیش مکمل نہیں ہوئی تھی۔
فیصل صدیقی نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کی حوالگی کے لیے جو وجوہات دیں وہ مضحکہ خیز ہیں، انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمنسٹریٹو جج نے ملزمان کی حوالگی کے احکامات دیے، انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کو تفتیش مکمل ہونے سے پہلے ہی قصوروار لکھ دیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ راولپنڈی اور لاہور کی عدالتوں کے حکم ناموں کے الفاظ بالکل ایک جیسے ہیں، لگتا ہے انسداد دہشت گردی عدالتوں کے ججز کی انگریزی کے کافی مسائل ہیں۔

فیصل صدیقی نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان کی حوالگی کا حکم عدالت دے سکتی ہے ایڈمنسٹریٹو جج نہیں، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ملزمان کی حوالگی کا قانونی اختیار صرف کو ہی ہے۔

وکیل سول سوسائٹی نے کہا کہ آرمی ایکٹ سیکشن 59(1) کے تحت فوجی افسران کی قتل و دیگر جرائم میں سول عدالت سے کسٹڈی لی جا سکتی ہے، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 59 (4) کا اطلاق بھی ان پرہی ہوتا ہے جو آرمی ایکٹ کے تابع ہوں۔

جسٹس جمال مندو خیل کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت حوالگی تفتیش مکمل ہونے کے بعد ہی ممکن ہوگی، جس پر فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ جن مقدمات میں حوالگی کی درخواستیں دی گئیں ان میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات عائد نہیں کی گئی تھیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے یاد دلایا کہ ایک ایف آئی آر میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات بھی عائد تھیں، جس پر فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی ایف آئی آر انہیں ریکارڈ پر نظر نہیں آئی۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ ایف آئی آر پڑھیں، اس میں الزام فوجی تنصیب کے باہر توڑپھوڑ کا ہے۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں مختصر وقفہ کر دیا۔

دوسری جانب سپریم کورٹ میں سانحہ 9 مئی سے متعلق بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت قبل ازگرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست پر سماعت کے دوران ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل پنجاب نے مقدمات ملتوی کرنے کی استدعا کی جس پر عدالت نے 2 ہفتے کی مہلت دے دی۔

چیف جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سانحہ 9 مئی سے متعلق بانی پی ٹی آئی کی ضمانت قبل ازگرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے مقدمات ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اپنایاکہ عدالت کے سامنے کچھ اضافی ریکارڈ پیش کرنا چاہتے ہیں ایک ہفتے کی مہلت دی جائے، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے بغیرکارروائی کے سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ آئندہ ہفتے نہیں اس سے اگلے ہفتے سماعت کے لیے مقرر کیے جائیں، بینچ نے جسمانی ریمانڈ سمیت دیگرملزمان کے مقدمات بھی ملتوی کردیے گئے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انسداد دہشت گردی عدالت ملزمان کی حوالگی فیصل صدیقی نے تفتیش مکمل جسٹس جمال نے کہا کہ عدالت نے کرنے کی کے لیے

پڑھیں:

سرینگر میں ٹریبونل کی عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی معاملے کی سماعت یکم اگست سے ہوگی

ٹریبونل کے رجسٹرار کیجانب سے جاری نوٹس میں عوام سے کہا گیا ہے کہ اگر وہ اس پابندی کے حق یا مخالفت میں کوئی شہادت یا مواد پیش کرنا چاہتے ہوں تو وہ 29 جولائی کی دوپہر تک حلف نامہ جمع کرائیں۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس سچن دتہ کی سربراہی میں غیر قانونی سرگرمیاں (روکتھام) سے متعلق ٹریبونل یکم اور 2 اگست کو سرینگر کے شیر کشمیر انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر میں عوامی ایکشن کمیٹی کو غیر قانونی تنظیم قرار دئے جانے کے حکومتی فیصلے کا جائزہ لے گا۔ یہ کارروائی "یو اے پی اے 1967" کے تحت انجام دی جا رہی ہے، جس کے تحت حکومت کسی تنظیم کو ملک کی خودمختاری و سالمیت کے لئے خطرہ قرار دے کر پابندی عائد کر سکتی ہے۔ ٹریبونل کے رجسٹرار ڈاکٹر سُمیدھ کمار سیٹھی کی جانب سے جاری نوٹس میں عوام سے کہا گیا ہے کہ اگر وہ اس پابندی کے حق یا مخالفت میں کوئی شہادت یا مواد پیش کرنا چاہتے ہوں تو وہ 29 جولائی 2025ء کی دوپہر 2 بجے تک حلف نامہ جمع کرائیں۔ نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ پیش کردہ افراد پر جرح بھی ہوسکتی ہے اور یہ عوامی شمولیت یو اے پی اے کے تحت ٹریبونل کے قانونی دائرہ کار کا اہم حصہ ہے۔

یاد رہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کو مارچ 2025ء میں بھارتی حکومت نے اطلاع نمبر S.O.1115(E) کے تحت کالعدم (تنظیم) قرار دیا تھا، جو بعد میں 3 اپریل کو گیزٹ آف انڈیا میں بھی شائع ہوا۔ عوامی ایکشن کمیٹی 1960ء کی دہائی میں مرحوم میرواعظ کشمیر مولوی محمد فاروق نے قائم کی تھی اور اب یہ ان کے فرزند اور موجودہ میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق کے زیر سربراہی تھی۔ مولوی عمر فاروق آزادی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس (م) کے بھی چیئرمین ہیں۔ ٹریبونل کی حتمی سفارشات طے کریں گی کہ آیا حکومتی پابندی برقرار رہے گی یا نہیں۔ واضح رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے مارچ میں ہی عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پابندی عائد کردی تھی جس کی سربراہی مولانا مسرور عباس انصاری کررہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • رینجر اہلکاروں کو کچلنے کا کیس : مرکزی ملزم کیجانب سے ٹرائل روکنے کی درخواست دائر
  • پی ٹی آئی کارکنان کو پاپو ایکٹ کے تحت دی گئی 6 ماہ کی سزا معطل
  • سرینگر میں ٹریبونل کی عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی معاملے کی سماعت یکم اگست سے ہوگی
  • 26 نومبر کے کیسز کی قبل از وقت سماعت کیلئے ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے: وکیل فیصل ملک
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہینِ مذہب کے الزامات پر کمیشن بنانے کا فیصلہ معطل کردیا
  • راولپنڈی: غیرت کے نام پر خاتون کے قتل کی گھناؤنی واردات، دوران تفتیش ہوش ربا انکشاف
  • 26 نومبراحتجاج ،پی ٹی آئی کارکنان کو 6،6ماہ قید کی سزائیں
  • توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
  • پارٹی کے لیڈر بانی پی ٹی آئی ہیں شاہ محمود قریشی نہیں: سلمان اکرم راجا
  • اسلحہ و شراب برآمدگی کیس میں علی امین گنڈاپور کا بیان قلمبند نہ ہوسکا