پولیس شہداء کی فیملیز میں اب شہید کی بہن بھی نوکری حاصل کر سکے گی
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
علی ساہی: پنجاب پولیس نے شہداء کی فیملیز کیلئے ایک اہم اور خوش آئند قدم اٹھایا ہے جس کے تحت اب شہید کے بھائی کی طرح بہن بھی پولیس کی نوکری حاصل کر سکے گی۔
پولیس حکام کے مطابق اس سے قبل پولیس رولز کے مطابق شہید کا صرف بھائی ہی نوکری کا اہل تھا تاہم بہت سے کیسز میں یہ بات سامنے آئی کہ شہداء کی فیملی میں بھائی نہیں ہوتے تھے، جس کے باعث ان کی بہنوں کو نوکری فراہم نہیں کی جا سکتی تھی۔
بلدیاتی انتخابات میں تاخیر؛ پنجاب حکومت کی جلد قانون سازی کی یقین دہانی
آئی جی پنجاب کی جانب سے متعدد کیسز کے بعد شہید کی بہن کو نوکری دینے کے لیے قوانین میں ترامیم کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اس کے نتیجے میں اب شہید کے کیسز میں نوکری کی اہلیت کے لیے "برادر" کی بجائے "سبلنگز" (بھائی یا بہن) کا لفظ استعمال کیا جائے گا۔
ویلفیئر برانچ کی جانب سے سمری حکومت کو بھجوائی گئی تھی جس پر ایک کمیٹی قائم کی گئی اور ترامیم کا حکم دیا گیا۔ کمیٹی کی سفارشات کے بعد جلد ہی ترامیمی نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔
لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ, بری ہونے والے افراد کا نام کریکٹر سرٹیفکیٹ پر ظاہر نہیں ہوگا
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
کراچی، گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
کراچی:گلشن معمار میں کریم شاہ روڈ پر فائرنگ کے واقعے میں پولیس اہلکار صدام حسین شہید ہوگیا۔
ترجمان ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ویسٹ کراچی کے مطابق تھانہ گلشن معمار کے علاقے کریم شاہ روڈ پر فائرنگ کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے، جہاں پولیس اہلکار شہید ہوگیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فائرنگ سے شہید ہونے والا پولیس کانسٹیبل صدام حسین تھانہ گلشن معمار میں تعینات تھا اور ابتدائی معلومات کے مطابق پولیس اہلکار پنکچر کی دکان پر اپنی موٹرسائیکل کا پنکچر لگوا رہا تھا، اسی دوران سفید آلٹو کار میں سوار 4 نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار شہید ہوگیا جبکہ ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔
مزید بتایا گیا کہ شہید ہونے والا پولیس اہلکار رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی کا گن مین تھا، ڈیوٹی سے چھٹی کر کے گھر جا رہا تھا کہ فائرنگ کا نشانہ بنا۔
ترجمان نے بتایا کہ پولیس نے جائے وقوع سے 5 خولز 9 ایم ایم اور ایک خول 30 بور قبضے میں لیا ہے، ایس ایچ او گلشن معمار شہید اہلکار کے ہمراہ اسپتال روانہ ہوگئے ہیں جبکہ واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کررہے ہیں۔
صوبائی وزیر داخلہ ضیا لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایس ایس پی ویسٹ فی الفور مکمل ابتدائی پولیس اقدامات سے آگاہ کریں۔
وزیر داخلہ سندھ نے ہدایت کی ہے کہ شہادتوں اور عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں تفتیش کامیاب بنائی جائے، شہید کانسٹیبل کے گھر جائیں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ کچھ وقت شیئر کریں۔
ضیا الحسن لنجارنے کہا کہ پولیس کے قتل میں ملوث اب تک گرفتار ملزمان کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا جائے اور کامیاب تفتیش اور واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک ماہر اور باصلاحیت افسر کو دیا جائے۔