فاروق ستار بڑے سیاسی شعبدہ باز ہیں، شرجیل میمن کا پریس کانفرنس پر ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
کراچی:
سینئر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن نے فاروق ستار کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا شمار سیاست کے بہت بڑے شعبدہ بازوں میں ہوتا ہے، ان کے الزامات حقیقت سے زیادہ سیاسی شعبدہ بازی ہیں۔
اپنے بیان میں سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کو غیر ضروری تنقید کا نشانہ بنانے سے پہلے فاروق ستار کو حقائق اور اعداد و شمار کا مطالعہ کرنا چاہیے تھا، سندھ حکومت نے پچھلے 5 سال میں 160 ارب روپے سے زائد کے بقایاجات اور پنشن کی مد میں ادائیگیاں کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کے ایم سی، کے ڈی اے اور واٹر بورڈ جیسے ادارے خودمختار ہیں، جو اپنی مالی ذمے داریوں کے خود ذمے دار ہیں۔ صرف کراچی کے بلدیاتی اداروں کو سندھ حکومت نے پچھلے سال 20 ارب روپے کے قریب اضافی گرانٹ دی تاکہ وہ مالی بحران سے نکل سکیں۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کے بلدیاتی اداروں کے مسائل کا اصل سبب ماضی میں ایم کیو ایم کی ناقص حکمرانی اور کرپشن ہے۔ 2017 سے پہلے بھی بلدیاتی ادارے ایم کیو ایم کے پاس تھے، لیکن بدقسمتی سے ان اداروں کو مالی اور انتظامی تباہی کی طرف دھکیلا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی سرپرستی میں کے ڈی اے ، کے ایم سی ، واٹر بورڈ اور دیگر اداروں میں بے تحاشا کرپشن کی گئی، جعلی بھرتیاں ہوئیں اور وسائل کا غلط استعمال کیا گیا، آج بھی یہ ادارے جن مالی مشکلات کا شکار ہیں، وہ ایم کیو ایم کی سابقہ لوٹ مار ہی کا نتیجہ ہیں۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ فاروق ستار دعویٰ کر رہے ہیں کہ 80 فیصد واجبات سندھ حکومت کے ذمے ہیں، جو سراسر غلط ہے۔ بلدیاتی ادارے خودمختار ادارے ہیں اور ان کے پنشن فنڈز اور مالیاتی امور ان کے اپنے دائرہ کار میں آتے ہیں۔ سندھ حکومت نے کئی مواقع پر بلدیاتی اداروں کی مدد کی، لیکن یہ ادارے ایم کیو ایم کے دور حکومت میں خود کو مالی طور پر مستحکم کرنے میں ناکام رہے۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ میں ملازمتیں آئینی اور قانونی طریقہ کار کے تحت دی جاتی ہیں۔ اگر فاروق ستار کے پاس کوئی ثبوت ہیں کہ جعلی ڈومیسائل پر بھرتیاں ہوئی ہیں، تو وہ سامنے لائیں۔ ایم کیو ایم کے دور میں بھی سرکاری نوکریاں دی گئیں، تب کیا شفافیت یقینی بنائی گئی تھی؟
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو وفاق سے جو فنڈز ملتے ہیں، وہ شفاف طریقے سے خرچ کیے جاتے ہیں۔ اگر فاروق ستار سمجھتے ہیں کہ 25 ارب روپے غائب ہو گئے ہیں تو وہ ثبوت فراہم کریں، حکومت آزاد اور شفاف آڈٹ کے لیے تیار ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ حکومت کسی بھی وائٹ پیپر سے خوفزدہ نہیں ہے، بلکہ ہم خود ایک حقیقت نامہ جاری کریں گے جس میں ایم کیو ایم کی سابقہ حکومت کی مالی بدعنوانیوں اور کراچی کے تباہ حال بلدیاتی اداروں کی حقیقت عوام کے سامنے رکھی جائے گی۔ ایم کیو ایم کراچی میں اپنی سیاسی ساکھ کھو چکی ہے اور اب وہ عوام کو گمراہ کرنے کے لیے جھوٹے دعوے کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کراچی، حیدرآباد اور دیگر شہری علاقوں میں متعدد جدید ترقیاتی منصوبے مکمل کیے، جب کہ ایم کیو ایم کے دور میں شہر کھنڈر میں تبدیل ہو گیا تھا۔ اگر ایم کیو ایم واقعی کراچی اور حیدرآباد کے عوام کی خیر خواہ ہوتی تو یہ ادارے آج مالی بحران کا شکار نہ ہوتے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ فاروق ستار اور ایم کیو ایم اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے سندھ حکومت پر الزامات لگا رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ بلدیاتی اداروں کو ماضی میں جس طرح چلایا گیا، اس کے باعث آج کے مسائل پیدا ہوئے۔ سندھ حکومت کراچی کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور ہرممکن ریلیف فراہم کرے گی، لیکن جو ماضی میں لوٹ مار ہوئی، اس کا حساب بھی ایم کیو ایم کو دینا ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شرجیل انعام میمن نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں ایم کیو ایم کی ایم کیو ایم کے سندھ حکومت نے فاروق ستار
پڑھیں:
پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس،حکومتی روئیے کیخلاف صحافیوں کا احتجاج و واک آﺅٹ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11جون 2025)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران حکومتی روئیے کیخلاف صحافیوں نے احتجاج کرتے ہوئے پریس کانفرنس سے واک آﺅٹ کر گئے،صحافیوں کے واک آوٹ پر وزیر خزانہ ہکا بکا رہ گئے جبکہ چیئرمین ایف بی آر صحافیوں کو منانے کیلئے گئے لیکن صحافی نہ مانے،سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کی صحافیوں کو منانے کی کوششیں ۔صحافیوں کا کہنا ہے کہ فنانس ٹیم نے اس بار بجٹ پر تفصیلی بریفنگ نہیں دی۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے بلائی گئی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس اس وقت کشیدگی کا شکار ہو گئی جب صحافیوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کانفرنس سے واک آوٹ کر دیا۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرنے جیسے ہی پہنچے اور انہوں نے اپنی تقریر شرو ع کی ہی تھی کہ اس موقع پر صحافیوں نے فورا احتجاج کرنا شرو ع کر دیااور بائیکاٹ کے نعرے لگانے شرو ع کر دئیے ۔(جاری ہے)
ہال میں موجود صحافی فورا اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور انہوں نے بطور احتجاج پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا۔یہ پریس کانفرنس گزشتہ روز بجٹ پیش کئے جانے کے بعد کی جانی تھی، جو نہیں کی گئی۔ جس پر صحافیوں نے ٹیکنیکل بریفنگ نہ دئے جانے اور پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس نہ کرنے پر احتجاجاً واک آو¿ٹ کردیا۔وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی پریس کانفرنس کے دوران کانفرنس ہال میں صرف چند پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) کے چند ملازمین رہ گئے۔ جبکہ صحافیوں کا کہنا تھا کہ عوام سے بجٹ کے حوالے سے چیزوں کو کیوں چھپایا جارہا ہے اس کی وجہ بتائی جائے۔ صحافیوں نے بجٹ میں ٹیکس چھپانے کا الزام بھی عائد کیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روزوفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ا?ئندہ مالی سال کیلئے 17 ہزار 573 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کر دیا، جس میں 6501 ارب روپے خسارہ ہے، 8207 ارب سود کی ادائیگی پر خرچ ہوں گے، دفاع کے لیے 2550 ارب مختص کیے گئے ہیں، بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔