ویب ڈیسک: ریڑھی بانوں سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایم سی آئی، سی ڈی اے اور ٹریفک پولیس کو درخواست گزار ریڑھی بانوں کا معاملہ حل کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار ریڑھی بانوں کی طرف ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ پیش ہوئے۔

ایم سی آئی حکام نے بتایا کہ ایم سی آئی صرف ان کے لائسنس کو دیکھتی ہے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے کہ یہ کوئی قانونی بات نہیں ہے بلکہ کوآرڈینیشن کی بات ہے، سی ڈی اے ایم سی آئی آپس میں کوآرڈینیٹ کر لیں تاکہ یہ مسئلہ کھڑا نا ہو۔

ملک کی سب سےبڑی نیشنل ٹرانسمیشن اینڈڈسپیچ کمپنی کو 1کروڑروپےکاجرمانہ عائد

ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے دلائل میں کہا کہ یہ ٹریفک میں خلل کا ایشو نہیں ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ان ریڑھی بانوں نے درخواست دی آپ نے اس پر کوئی ایکشن نہیں کیا، آپ نے سن کر نوٹس بھی نہیں کیا۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ یہ ایم سی آئی اور سی ڈی اے کا معاملہ ہے، ٹریفک پولیس صرف اس وقت ایکشن لیتی ہے جب ضرورت ہوتی ہے۔

عدالت نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کئی سو بہت ہی کم روزی کمانے والے یہ ریڑھی بان ہیں ان کو پٹیشن فائل ہی کیوں کرنا پڑی؟

فاروق ستار بڑے سیاسی شعبدہ باز ہیں، شرجیل میمن کا پریس کانفرنس پر ردعمل

ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی طرف سے یو ایس بی میں ویڈیوز و تصاویر عدالت کے سامنے پیش کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کو غلط بتایا گیا ہے کہ یہ ٹریفک ایشو ہے حالانکہ ایسا کچھ نہیں ہے، ان لوگ سے پیسے مانگے جاتے ہیں اور جب نہیں دیتے تو پولیس ان کو اٹھا کر لے جاتی ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ ریڑھی بانوں کے وہ اسٹالز جن کے پاس لائسنس ہیں ہم ان کے خلاف کارروائی نہیں کرتے، ہم صرف ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں جن کے لائسنس نہیں ہیں۔

سویلینز کا ملٹری ٹرائل کیس:لگتا ہے اے ٹی سی عدالتوں کے ججز کی انگریزی کےکافی مسائل ہیں: جج آئینی بینچ

عدالت نے ریمارکس دیے کہ دو ہزار لائسنس فیس ہے دو سال سے ان کی درخواستیں آپ کے پاس پڑی ہیں۔

ایم سی آئی حکام نے بتایا کہ ریڑھی بانوں کے حوالے سے ایک بل سینیٹ میں آیا تھا جن پر ہم نے کمنٹس دیے ہیں۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ 26 ویں ترمیم کے ساتھ بل لگا دینا تھا وہ بھی منظور ہو جاتا، 26 ویں ترمیم کے نیچے چھپا دینا تھا۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔

قذافی سٹیڈیم:انگلینڈ، افغانستان میچ کےدوران نوجوان پچ پر پہنچ گیا،مقدمہ درج

وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ عدالت مہلت دے ہم جلد اس معاملے کو حل کر لیں گے۔ ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے کہا کہ ہم جب ان سے رابطہ کرتے ہیں تو ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا جاتا۔ وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ ڈائریکٹر ڈی ایم اے ایم سی آئی کے ساتھ ریڑھی بان آجائیں ہم معاملہ حل کروا دیتے ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ لائسنس کو مانیٹر کون کرتا ہے؟ وکیل سی ڈی اے نے بتایا کہ ایم سی آئی کے انسپکٹر اس کو مانیٹر کرتے ہیں۔

مصطفیٰ عامر قتل کیس؛ بیٹے کے ملوث ہونے پر اداکار ساجد حسن کا بیان سامنے آگیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایم سی آئی، سی ڈی اے اور ٹریفک پولیس کو درخواست گزار ریڑھی بانوں کا معاملہ حل کرنے کا حکم دے دیا۔ فریقین معاملے کے حل کی دستاویز آئندہ سماعت پر عدالت پیش کریں۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

 
 

Ansa Awais Content Writer.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: نے ریمارکس دیے کہ ریڑھی بانوں نے بتایا کہ ایم سی آئی نے کہا کہ عدالت نے سی ڈی اے

پڑھیں:

اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جولائی 2025ء ) عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعطم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی، پھر وہ پیسہ کہاں جاتا ہے؟ کرپشن انتہا کو پہنچ گئی۔ مختلف ٹی وی ٹاک شوز میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو سال گزرنے کے بعد اب نو مئی کے فیصلے کوئی قبول نہیں کرے گا۔

اس طرح کے فیصلے پہلے بھی اس ملک میں آئے، نہ انہیں سیاستدان قبول کرتے ہیں اور نہ ہی قانون دان مانتے ہین، نو مئی بڑا واقعہ ہے لیکن جب دو سال گزر جائیں تو کوئی فیصلے قبول نہیں کرے گا، جس ملک کا چیف جسٹس آئینی درخواست سُن ہی نہ سکتا ہو تو وہاں پر پھر کون سا انصاف رہ گیا ہے؟ اور جس ملک میں قانون نہ ہو وہ نہیں چلتا یہ تاریخ کا سبق ہے۔

(جاری ہے)

سابق وزیراعظم کہتے ہیں کہ بے شک سارے اختیارات اپنے پاس رکھ لیں، 26 کے بعد 27 ویں ترمیم کر لیں لیکن اگر صلاحیت نہیں تو ملک نہیں چلا سکتے، حکومت ناکام ہے اور اسے خود اپنے آپ سے چیلنج ہے، یہ جتنے برس بھی رہیں ملک آگے نہیں بڑھے گا، آج جتنے چیلنجز پاکستان کو درپیش ہیں یہ پہلے کبھی نہیں تھے، ملک کو آگے لے جانے کی بات کریں کیوں کہ ملک اس وقت ترقی نہیں کر رہا، سیاسی ڈائیلاگ کریں جس میں فوج اور عدلیہ کو بھی شامل کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ ملک میں کرپشن حد سے زیادہ ہے گورننس نہیں ہے، پنجاب کی حقیقت بھی وہی ہے جو باقی صوبوں کی ہے، ایک بات ہوئی کہ سفارش کا خاتمہ ہوگیا، درحقیقت کرپشن انتہا کو پہنچ گئی ہے، اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی، پھر وہ پیسہ کہاں جاتا ہے؟ اب سیدھا پیسے لگائیں، انصاف بھی پیسے سے ملتا ہے، پولیس، گورننس اور ترقیاتی کام سب پیسے سے ہے، ماضی میں گیس ڈویلپمنٹ چارجز لگائے 6 سو ارب حکومت کو چلے گئے، کاربن لیوی بھی یہی ہے، معاشی اعشارے اسٹاک مارکیٹ غریب کی میز پر کھانا نہیں رکھتے، ترقی نہیں ہو رہی تو ملک آگے نہیں جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی
  • اسلام آبادہائیکورٹ نے توہین مذہب کے الزامات پرکمیشن تشکیل دینے کے فیصلے پر عملدرآمد روک دیا
  • انسداد دہشتگردی عدالت نے سینئر پی ٹی آئی رہنما کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
  • اسلام آباد: ہاؤسنگ سوسائٹی کے نالے میں کار سمیت بہہ جانے والے باپ بیٹی کی تلاش تیسرے روز میں داخل
  • لندن ہائیکورٹ: آئی ایس آئی پر مقدمہ نہیں، معاملہ صرف عادل راجا اور بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے درمیان ہے
  • اسلام آباد: کار سمیت بہنے والے باپ بیٹی کو دوسرے روز بھی تلاش نہ کیا جاسکا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ: سی ڈی اے کی تحلیل کا حکم برقرار، فوری معطلی کی استدعا مسترد
  • سی ڈی اے ملازمین کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • اسلام آباد کی عدالت نے علی امین گنڈا پور کو بیان قلمبند کرانے کیلئے ایک اور موقع دیدیا
  • متعلقہ اداروں کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت