پاک افغان سرحد طورخم چھٹے روز بھی بند، ہر قسم کی آمد و رفت معطل
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
پاک افغان سرحدی گزرگاہ طورخم متنازع حدود میں تعمیرات پر کشیدگی کے باعث آج چھٹے روز بھی بند ہے۔
کسٹم حکام کے مطابق طورخم سرحدی گزرگاہ سے پاک افغان دو طرفہ تجارت سمیت ہر قسم کی آمد و رفت معطل ہے۔
پاک افغان بارڈر پر متنازع حدود میں تعمیرات پر کشیدگی کے باعث طورخم تجارتی گزرگاہ آج 5 ویں روز بھی بند ہے۔
کسٹم حکام نے مزید بتایا ہے کہ 5 روز کےدوران 15 ملین ڈالرز مالیت کی دو طرفہ تجارت نہ ہو سکی۔
امیگریشن حکام کا کہنا ہے کہ طور خم بارڈر سے یومیہ تقریباً 10 ہزار افراد افغانستان آتے جاتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں طالبان حکومت نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز طالبان کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔
مزید برآں انہوں نے حکام کو باہمی تعاون کی ہدایت کی کہ واپس آنیوالے افراد کو رہائش، تعاون اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزیراعظم محمد حسن اخوند نے کہا کہ طالبان حکومت امید کرتی ہے کہ یہ اقدام ان افغانوں کو واپس لانے میں مددگار ثابت ہو گا۔ جنہوں نے آنیوالے حالات، بے یقینی یا بیرونی دباؤ کے باعث ملک چھوڑا تھا۔ واضح رہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانوں پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے تو دوسری جانب پاکستان میں بہت سے افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔