وزیراعظم کے 4 معاونین خصوصی کی تعیناتی، نوٹیفیکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
وزیراعظم پاکستان کے مزید 4 معاونین خصوصی کی تعیناتی کردی گئی۔ معاونین خصوصی کو وزیرمملکت کا درجہ حاصل ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کے 27 نئے ارکان نے حلف اٹھا لیا، کون کون سے نئے چہرے شامل ہیں؟
جن افراد کی بطور معاونین برائے وزیراعظم تعیناتی کی گئی ہے ان میں ہارون اختر، حذیفہ رحمان، مبارک زیب اور طلحہ برکی شامل ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کے معاونین خصوصی کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات کو ہی ایوان صدر اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کا حصہ بننے والے نئے وفاقی وزرا، وزرائے مملکت اور مشیروں نے حلف اٹھا لیا۔
مزید پڑھیے: پرویز خٹک وفاقی کابینہ میں شامل، کیا سابق وزیراعلیٰ و وزیر وفاع کا مشیر بننا تنزلی ہے؟
وفاقی کابینہ میں پرویز خٹک سمیت کم ازکم 13 نئے وزرا، 11 وزرا مملکت اور 3 مشیران شامل ہیں۔
حلف برداری کی تقریب ایوان صدر اسلام آباد میں ہوئی جہاں صدر مملکت آصف علی زرداری نے کابینہ کے نئے ارکان سے حلف لیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حذیفہ رحمان طلحہ برکی مبارک زیب معاونین خصوصی کی تعیناتی ہارون اختر وزیراعظم کے نئے معاونین خصوصی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حذیفہ رحمان طلحہ برکی معاونین خصوصی کی تعیناتی ہارون اختر وزیراعظم کے نئے معاونین خصوصی معاونین خصوصی کی تعیناتی وفاقی کابینہ
پڑھیں:
وزیراعظم نے27 ویں ترمیم کی منظوری کیلئے پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی ہے، بلاول بھٹو
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کا وفد صدر زرداری اور مجھ سے ملنے آیا تھا، مسلم لیگ (ن) کے وفد نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم میں این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے نکات بھی شامل ہیں، مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم میں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی وفاق کو واپسی اور الیکشن کمیشن کی تقرری پر جاری تعطل ختم کرنا شامل ہیں۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو صدرِ پاکستان کے دوحہ سے واپسی پر طلب کیا گیا ہے تاکہ پارٹی پالیسی کا فیصلہ کیا جاسکے۔