WE News:
2025-09-18@20:58:39 GMT

لکی ایرانی سرکس کا کلچر کیوں غیر مقبول ہو رہا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

لکی ایرانی سرکس پاکستان کے قدیم ترین سرکس میں سے ہے، جو تقریباً 1969 سے پاکستانیوں کو تفریح مہیا کررہا یے، اس سرکس میں لائیو شو پرفارم کیے جاتے ہیں لیکن حکومت کی عدم توجہ اور سختیوں کی وجہ سے پاکستان میں سرکس ٹرینڈ دن بہ دن معدوم ہو رہا ہے، جس سے نہ صرف یہ کلچر ختم ہو رہا ہے بلکہ اس سے جڑے درجنوں افراد کا روزگار بھی شدید متاثر ہورہا ہے۔

اس سرکس سے جڑے افراد کا وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس کلچر کو محفوظ رکھنے کے لیے سنجیدگی سے کچھ اقدامات کرے، کیونکہ یہ ہماری ثقافت کا حصہ ہے، نوجوان نسل کا اس ثقافت سے آگاہ ہونا بہت ضروری ہے تاکہ وہ اپنے کلچر اور ثقافت کو جان سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے ہمارے روزگار جڑے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ان میلوں پر پابندیوں یا سختیوں نے ان کے روزگار کو تقریبا ختم کردیا ہے۔

لکی ایرانی سرکس سے جڑے فنکاروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ بیشک ٹی وی اور سوشل میڈیا آگیا ہے جہاں لوگ بہت کچھ ایک کلک سے دیکھ سکتے ہیں، لیکن لائیو پروگرام کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا۔

لکی ایرانی سرکس میں تفریح کے لیے آئے لوگوں کا کہنا تھا کہ اس طرح کے میلے لگنے چاہیے، کیونکہ یہ تفریح کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ پہلے پہل تو گاؤں دیہاتوں میں اس طرح کے میلے نظر آجایا کرتے تھے مگر اب وہاں بھی یہ روایت ختم ہو رہی ہے۔

اسلام آباد جیسے شہر میں یہ سرکس دیکھ کر بہت اچھا لگ رہا یے اور یقینا ایسی تقریبات بڑھنی چاہئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسلام اباد پاکستان تفریح حکومت پاکستان فنکار لکی ایرانی سرکس میلے.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام اباد پاکستان تفریح حکومت پاکستان فنکار لکی ایرانی سرکس میلے لکی ایرانی سرکس کہنا تھا کہ رہا ہے

پڑھیں:

پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ، جام کمال خان

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان نے پاکستان اور ایران کے درمیان ’’مشترکہ خوشحالی کے نئے باب‘‘ کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک ایران بزنس فورم 2025 سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

یہ فورم تہران میں پاکستان۔ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن (JEC) کے 22ویں اجلاس کے موقع پر منعقد ہوا جس میں بڑی تعداد میں ایرانی اور پاکستانی کاروباری رہنماؤں، حکام اور سفارت کاروں نے شرکت کی۔ منگل کوتہران سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے فورم سے خطاب میں کہا کہ بزنس فورم کا اتنے بڑے پیمانے پر پہلی مرتبہ انعقاد اس امر کا مظہر ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت اور عوام دوستی کو ٹھوس معاشی نتائج میں ڈھالنے کے لیے پرعزم ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے دوطرفہ تجارت کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے متعدد اقدامات کا خاکہ پیش کیا، جن میں بینکنگ، لاجسٹکس، شپنگ، ایوی ایشن، فری زونز، ہائی اینڈ مینوفیکچرنگ، زراعت اور سرمایہ کاری کے فروغ پر 17 نئے پروٹوکولز پر مذاکرات، بارڈر مارکیٹس اور خصوصی اقتصادی زونز کو فعال بنانا ہے تاکہ سرحدی علاقوں میں روزگار اور کاروبار کے مواقع بڑھیں، حکومتِ پاکستان کے پانچ سالہ معاشی منصوبہ ’’اُڑان پاکستان‘‘ کے تحت توانائی، معدنیات، زراعت اور مینوفیکچرنگ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا فروغ، کسٹمز، ٹیرف اور ریگولیٹری رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے پاکستانی اور ایرانی ٹیموں کے درمیان قریبی تکنیکی تعاون شامل ہے ۔

جام کمال خان نے کہا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومتِ پاکستان نے ایران کے ساتھ تجارت اور روابط کو اعلیٰ ترین اسٹریٹجک ترجیح دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری پاکستان کا رخ کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے ایرانی کمپنیوں کو نومبر 2025 میں پاکستان میں ہونے والے ایگریکلچر ایکسپو میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ یہ موقع مینوفیکچرنگ ہبز دیکھنے اور نئی منڈیوں کو دریافت کرنے کے لیے ایک گیٹ وے ثابت ہوگا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان جلد 23ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس پاکستان میں منعقد کرے گا تاکہ تہران میں طے پانے والے معاہدوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔ فورم سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر فرزانہ صادق نے گزشتہ برسوں میں دوطرفہ تجارت میں قابلِ ذکر اضافے کو سراہا اور کہا کہ تجارت گزشتہ سال 3.1 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت کی رہنمائی میں تجارتی ہدف 10 ارب ڈالر تک پہنچنے کے لیے پیش رفت جاری ہے۔ فرزانہ صادق نےدواسازی، سیرامکس اور دیگر شعبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبوں پر دلچسپی ظاہر کی۔ فرزانہ صادق نے کہا کہ پاکستان۔ایران بزنس فورم دونوں ممالک کے لیے عملی پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جس سے تعاون میں تیزی اور دونوں قوموں کے لیے ٹھوس نتائج حاصل ہوں گے۔

ایرانی وزیر نے پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے قیمتی جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار بھی کیا ۔ جام کمال نے ایران کی حکومت، ایرانی وزیر برائے سڑک و شہری ترقی فرزانہ صادق اور ایرانی ٹریڈ پروموشن آرگنائزیشن کا شاندار انتظامات اور میزبانی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اقتصادی شراکت داری کو بھی اتنا ہی گہرا اور پائیدار ہونا چاہیے جتنا کہ ہمارے مذہبی، ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں جو صدیوں پر محیط ہیں۔فورم کے اختتام پر دونوں وزراء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاک۔ایران تاریخی تعلقات کو پائیدار اور جدید اقتصادی شراکت داری میں ڈھال کر علاقائی خوشحالی اور عالمی مسابقت کی راہ ہموار کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی وزیر خارجہ اور ایرانی وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ، پاکستان کیساتھ معاہدے سے آگاہ کیا
  • ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا پاک سعودی دفاعی معاہدے کا خیر مقدم
  • پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار سست کیوں؟ جواب مل گیا
  •  آئی ٹی وقت کی ضرورت،دور درازعلاقوں تک پہنچانے کیلئے کوشاں: خالد مقبول
  • بے حیا کلچر کے فروغ نے نوجوان نسل کو تباہ کردیا، نصر اللہ چنا
  • شہباز شریف کی ایرانی صدر سے ملاقات
  • ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت
  • وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر سے ملاقات، قطر سے مکمل یکجہتی کا اعادہ
  • پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ، جام کمال خان
  • مدد کے کلچر کا فقدان