رمضان المبارک کی آمد سے قبل کوئٹہ میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کتنا اضافہ ہوا؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اسلامی سال کے سب سے مبارک مہینے رمضان المبارک کی آمد آمد ہے اس ماہ مقدس کی تیاری کرتے ہوئے ایک جانب جہاں لوگ عبادات شروع کر چکے ہیں وہیں ماہ مبارک کے دوران لذیذ پکوان دستر خوان کی زینت بنانے کے لیے اشیائے خورونوش کی خرید و فروخت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
بات کی جائے اگر بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کی تو ملک کے دیگر شہروں کی طرح کوئٹہ کے باسی بھی ماہ صیام کی تیاریوں میں مشغول ہیں تاہم عوام کا شکوہ ہے کہ ماہ مقدس کی آمد سے قبل ہی شہر میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہونے لگا ہے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کوئٹہ کے رہائشی ابرار احمد نے بتایا کہ ابھی ماہ رمضان کا چاند نہیں نظر آیا لیکن مارکیٹوں میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ 2 ہفتے قبل 80 روپے میں ملنے والا پیاز 100 روپے، 60 روپے میں ملنے والے ٹماٹر 90 روپے، 70 روپے میں ملنے والے آلو 100 روپے اس کے علاوہ موسم سبزیوں کی قیمتوں میں بھی 10 سے 20 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
مزید پڑھیں: رمضان المبارک: لوگ بلوچستان کی کھجور زیادہ کیوں کھاتے ہیں؟
ابرار احمد نے بتایا کہ سبزیوں کی طرح فروٹ کی قیمتوں میں بھی واضح اضافہ ہوا ہے۔ راتوں رات مالٹا 200 سے 220، کیلا 70 سے 100، سیب 250 سے 300، چیکو 90 سے 130 جبکہ امرود 90 روپے تک جا پہنچا ہے اس کے علاوہ خشک راشن جس میں چینی، گھی دالیں، آٹا اور چاول شامل ہیں ان کی قیمتوں میں 20 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کوئٹہ کے شہری محمد شعیب کا بتانا ہے کہ ہر سال رمضان المبارک کی آمد سے قبل ضرورت مند لوگوں کے لیے راشن خریدتے تھے۔ گزشتہ برس راشن کا ایک پارسل جس میں چند دالیں، 5 کلو چینی، 5 کلو چاول اور گھی شامل تھا 20 ہزار میں باآسانی تیار ہو جاتا تھا لیکن اس بار یہی پارسل 22 سے 23 ہزار روپے میں تیار ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں:رمضان کے بعد نواز شریف کا سیاسی منصوبہ سامنے آگیا
محمد شعیب کا بتانا ہے کہ حکومت ہر بار منافع خوروں کے خلاف کارروائی کرنے کا وعدہ تو کرتی ہے لیکن یہ کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی جس میں وجہ سے ہر سال گزشتہ برس کی نسبت مہنگائی میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کے مطابق اشیائے خورونوش فروخت کرنے والے دکانداروں کو سختی سے ہدایت کی ہے عوام سے ناجائز پیسے وصول نہ کیے جائیں اس کے علاوہ کوئٹہ کے شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے شہر کے 3 مقامات پر خصوصی سستے بازار لگائے جائیں گے جس میں گوشت، دودھ، دہی، دالیں، گھی، چاول اور سبزیوں سمیت دیگر اشیائے خورونوش کم داموں پر دستیاب ہوں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اشیائے خور نوش رمضان المبارک غالب نہاد کوئٹہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اشیائے خور نوش رمضان المبارک غالب نہاد کوئٹہ اشیائے خورونوش کی رمضان المبارک کی قیمتوں میں روپے میں کوئٹہ کے کے لیے
پڑھیں:
حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے نہ صرف قرضوں کے خطرات کم ہوئے بلکہ 850 ارب روپے سود کی مد میں بچت بھی ہوئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق اس اقدام سے پاکستان کی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی (Debt-to-GDP) شرح کم ہو کر 74 فیصد سے 70 فیصد تک آ گئی ہے، جو ملک کی اقتصادی بہتری کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ حکام کے مطابق یہ تمام فیصلے ایک منظم اور محتاط قرض حکمت عملی کے تحت کیے گئے۔
وزارت خزانہ کا مؤقف کیا ہے؟
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ صرف قرضوں کی کل رقم دیکھ کر ملکی معیشت کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ افراط زر کے باعث قرضے بڑھے بغیر رہ نہیں سکتے۔ اصل پیمانہ یہ ہے کہ قرض معیشت کے حجم کے مقابلے میں کتنا ہے، یعنی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی تناسب۔
حکومت کی حکمت عملی کا مقصد:
قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا
قرض کی ری فنانسنگ اور رول اوور کے خطرات کم کرنا
سود کی ادائیگیوں میں بچت
مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانا
اہم اعداد و شمار اور پیش رفت:
قرضوں میں اضافہ: مالی سال 2025 میں مجموعی قرضوں میں صرف 13 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔
سود کی بچت: مالی سال 2025 میں سود کی مد میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔
وفاقی خسارہ: گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے کے مقابلے میں رواں سال کا خسارہ 7.1 ٹریلین روپے رہا۔
معیشت کے حجم کے لحاظ سے خسارہ: 7.3 فیصد سے کم ہو کر 6.2 فیصد پر آ گیا۔
پرائمری سرپلس: مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس حاصل کیا گیا۔
قرضوں کی میچورٹی: پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر 4.5 سال جبکہ ملکی قرضوں کی میچورٹی 2.7 سے بڑھ کر 3.8 سال ہو گئی ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ میں بھی مثبت پیش رفت
وزارت خزانہ کے مطابق 14 سال بعد پہلی مرتبہ مالی سال 2025 میں 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جس سے بیرونی مالیاتی دباؤ میں بھی کمی آئی ہے۔
بیرونی قرضوں میں اضافہ کیوں ہوا؟
اعلامیے میں وضاحت کی گئی ہے کہ بیرونی قرضوں میں جو جزوی اضافہ ہوا، وہ نئے قرض لینے کی وجہ سے نہیں بلکہ:
روپے کی قدر میں کمی (جس سے تقریباً 800 ارب روپے کا فرق پڑا)
نان کیش سہولیات جیسے کہ آئی ایم ایف پروگرام اور سعودی آئل فنڈ کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے حکومت کو روپے میں ادائیگیاں نہیں کرنی پڑتیں۔