Daily Mumtaz:
2025-04-25@02:54:48 GMT

وفاقی کابینہ میں نئے چہرے شامل، حجم 47 تک پہنچ گیا

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

وفاقی کابینہ میں نئے چہرے شامل، حجم 47 تک پہنچ گیا

اسلام آباد (طارق محمودسمیر) وفاقی کابینہ میں توسیع کے بعد اراکین کی تعداد 47 تک پہنچ گئی، وفاقی وزراء بڑھ کر30، وزیراعظم کے مشیروں کی تعداد ایک سے بڑھ
کر چار ہوگئی، وزرائے مملکت کی تعداد9ہوگئی اور چار معاون خصوصی بھی شامل کئے گئے ، علی پرویزملک اور شزافاطمہ کی تسلی بخش کارکردگی کے باعث ترقی دیکر وفاقی وزیر بنادیاگیا ،کابینہ میں چند نئے چہرے بھی شامل کئے گئے ہیں،کابینہ میں سب سے زیادہ فائدہ استحکام پاکستان پارٹی کو پہنچا،قومی اسمبلی میں استحکام پارٹی کے ارکان کی تعداد چار ہے اور عبدالعلیم خان کے بعد اب عون چوہدری کو بھی کابینہ کا حصہ بنادیاگیا اور ان کا نام آخری لمحات میں کابینہ میں شامل کیاگیا،کابینہ حتمی فہرست کو وزیراعظم شہبازشریف اور ان کے عملے نے آخری لمحات تک خفیہ رکھنے کی کوشش کی اورحلف اٹھانے والے وزراء کو تاخیرسے یہ اطلاع دی گئی کہ وہ ایوان صدرپہنچیں، حلف اٹھانے والے ایک وفاقی وزیرنے روزنامہ ممتازکوبتایاکہ انہیں حلف برداری کی تقریب سے 25منٹ قبل ٹیلی فون کرکے آگاہ کیاگیا،وفاقی کابینہ میں ایک اقلیتی رکن کو نمائندگی دی گئی ،ہندوکمیونٹی سے تعلق رکھنے والے سندھ سے ن لیگ کے ایم این اے کئھیل داس کو کابینہ میں شامل کیاگیا ،پہلی بار وفاقی وزراء بننے والوں میں حنیف عباسی،معین وٹو،کھئیل داس، بیرسٹرعقیل ملک،رشیدملک ،ڈاکٹرمختاراحمدبھرتھ،بلال اظہرکیانی ،اورنگزیب کچھی،وجیہہ قمر،کرنل (ر)رانامبشراقبال،ایم کیوایم کے مصطفیٰ کمال ،عون چوہدری شامل ہیں،اورنگزیب کچھی وہاڑی سے تحریک انصا ف کی حمایت سے قومی اسمبلی کے ممبر بنے اور انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں دیگر پانچ منحرف ارکان کے ہمراہ ووٹ دیاتھا جس پر انہیں تحریک انصاف سے نکال دیاگیااورانہیں اسی وجہ سے وفاقی وزیربنایاگیاجب کہ سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والی وجیہہ قمرنے 2022میں عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے موقع پر راجہ ریاض کی قیادت میں پی ٹی آئی چھوڑکرعلیحدہ گروپ بنایا،2024میں انہیں مسلم لیگ ن نے خواتین کی نشست پر رکن قومی اسمبلی بناکرآج وزیرمملکت بنادیاہے،معین وٹوکاتعلق اوکاڑہ سے ہے،سردارمحمدیوسف تیسری بار وفاقی وزیربنے ہیں،ہزارہ ڈویژن سے ن لیگ کے ٹکٹ پر ایم این اے بنے ،انہیں مذہبی امورکامحکمہ دیا جارہاہے،قصورسے تعلق رکھنے والے رشیدملک ،جنہیں وزیرمملکت بنایاگیاہے ،وہ سپیکرپنجاب اسمبلی ملک احمدخان کے چچاہیں ،وزیراعظم شہبازشریف نے 8فروری کاالیکشن قصورسے لڑکرجیتاتھااور رشید ملک ضمنی الیکشن میں کامیاب ہوکرآئے ،رضاحیات ہراج خانیوال سے آزادحیثیت میں جیتے جب کہ ان کے دوبھائی پنجاب اسمبلی کے بھی ممبرہیں،وہ بعدازاں ن لیگ میں شامل ہوگئے،رضاحیات ہراج پرویزمشرف کے دورمیں بھی وفاقی وزیررہ چکے ہیں،عبدالرحمان کانجودوسری بار وزیرمملکت بنے ہیں ،ان کے والداخترکانجومرحوم نوازشریف کے وزیررہ چکے ہیں، علی پرویز ملک خزانہ کے وزیر مملکت کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے ،وہ پرویزملک کے صاحبزادے ہیں ان کی والدہ بھی قومی اسمبلی کی ممبرہیں،ڈاکٹرمختاراحمدبھرتھ سرگودھاسے دوسری بار قومی اسمبلی کے ممبربنے ،انہوں نے پیپلزپارٹی کے ندیم افضل چن کو شکست دی ،ان کے ایک بھائی پنجاب کابینہ میں بھی وزیرہیں،سب سے اہم تعیناتی تحریک انصاف کے سابق رہنمااور خیبرپختونخواکے سابق وزیراعلیٰ پرویزخٹک کی ہوئی ہے اورانہیں وزیراعظم کامشیربنایاگیاہے ،چندماہ قبل وزیرداخلہ محسن نقوی نے ان سے ملاقات کرکے انہیں یہ عہدہ دیئے جانے کی پیشکش پہنچائی تھی ،وفاقی کابینہ میں ایک وفاقی وزیراور دو وزرائے مملکت جلدحلف اٹھائیں گے ،ان میں پیرعمران شاہ وفاقی وزیر،ڈاکٹرشذرہ منصب اور ارمغان سبحانی وزیرمملکت کا حلف اٹھائیں گے ،حلف برداری کی تقریب سے قبل وزیراطلاعات عطاء تارڑخاصے متحرک نظرآئے ،ڈاکٹرطارق فضل بارباران کے ساتھ سرگوشیاں کرتے رہے ،حلف اٹھانے کے بعد تمام وزراء نے فرداًفرداًصدرآصف زرداری سے ہاتھ ملایا،صدرنے انہیں حلف اٹھانے پر مبارکباددی،چیئرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی نے اورنگزیب کچھی کو خصوصی طورپر اپنے پاس بلاکروفاقی وزیربننے پر مبارکباد دی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وفاقی کابینہ میں قومی اسمبلی حلف اٹھانے

پڑھیں:

صیہونی فوج اور معاشرے میں افراتفری

اسلام ٹائمز: اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے ​​زور دیکر کہا ہے کہ ملک اسوقت شدید تنازعات اور افراتفری کے دور سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے گروہ بندی کے خاتمے پر زور دیا۔ یہ بیان اسرائیلی حکومت میں داخلی بحرانوں اور عوامی عدم اطمینان کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے حکومت کی ملکی اور خارجہ پالیسیوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ ہرزوگ نے ​​قومی اسمبلی کو بتایا کہ اسرائیلی عوام کی اکثریت اندرونی تنازعات کا خاتمہ چاہتی ہے اور ان لوگوں کو تاریخ نہیں بھولے گی، جنہوں نے تقسیم پیدا کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے نیتن یاہو کی کابینہ کی بے حسی پر بھی تنقید کی اور اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اس معاملے کو کابینہ کے ایجنڈے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ تحریر: سید رضی عمادی

صہیونی میڈیا اپنے تجزیوں میں لکھ رہا ہے کہ جنگ کے جاری رہنے کی صورت میں اسرائیلی فوج میں نافرمانی کی سب سے بڑی لہر کی تشکیل ایک یقینی امر ہے۔ میڈیا تمام تر سنسر کے باوجود اسرائیلی فوج کے شدید عدم اطمینان کی مسلسل خبریں نشر کر رہا ہے۔ یہ بحران غزہ میں 18 ماہ کی نہ رکنے والی لڑائی کے بعد اسرائیلی فوج کے حوصلوں میں تیزی سے گراوٹ کی عکاسی کرتا ہے اور ریزرو فورس میں کمی نیز فوجیوں کے سروس چھوڑنے سے اسرائیلی فوج کی جنگی صلاحیت میں کمی اور کمزوری نوشتہ دیوار ہے۔ اکتوبر 2023ء کی غزہ جنگ کے آغاز سے لیکر آج تک اسرائیلی فوج کو اپنی طویل ترین لڑائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ تقریباً ایک لاکھ ریزرو فوجیوں نے سروس پر واپس آنے سے انکار کر دیا ہے اور ان کی موجودگی کم ہو کر 50-60 فیصد رہ گئی ہے۔

طویل جنگ اور زیادہ ہلاکتوں نے فوجیوں کو نفسیاتی مسائل سے دوچار کر دیا ہے۔ رپورٹیں اسرائیلی افواج میں تھکاوٹ اور نفسیاتی صدمے میں اضافے کی نشاندہی کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جنگی پالیسیوں کے خلاف احتجاج بھی دہکھا جا رہا ہے۔ کچھ فوجیوں نے غزہ میں شہریوں کے خلاف فوجی کارروائیوں میں حصہ لینے سے انکار کیا ہے۔ صیہونی میڈیا اور سیاسی اور فوجی ناقدین بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ کو خبردار کر رہے ہیں کہ فوجیوں کا جنگ سے فرار فوج اور حکومت کی پالیسیوں کے حوالے سے عوامی رویوں میں تبدیلی کا اشارہ ہے اور بعید نہیں کہ نافرمانی کی یہ تحریک اسرائیل کے دوسرے شعبوں تک پھیل جائے۔

ادھر اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے ​​زور دیکر کہا ہے کہ ملک اس وقت شدید تنازعات اور افراتفری کے دور سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے گروہ بندی کے خاتمے پر زور دیا۔ یہ بیان  اسرائیلی حکومت میں داخلی بحرانوں اور عوامی عدم اطمینان کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے حکومت کی ملکی اور خارجہ پالیسیوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ ہرزوگ نے ​​قومی اسمبلی کو بتایا کہ اسرائیلی عوام کی اکثریت اندرونی تنازعات کا خاتمہ چاہتی ہے اور ان لوگوں کو تاریخ نہیں بھولے گی، جنہوں نے تقسیم پیدا کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے نیتن یاہو کی کابینہ کی بے حسی پر بھی تنقید کی اور اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اس معاملے کو کابینہ کے ایجنڈے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈیفنس میں  وزیر مریم اورنگزیب کی گاڑی کو حادثہ‘ آنکھ پر معمولی زخم‘ چہرے پر چوٹ
  • قائد اعظم سے ملاقات کر چکا ہوں، فیصل رحمٰن
  • سہواگ کی اپنے ہی کرکٹر پر سرجیکل اسٹرائیک، متنازع آؤٹ پر بول اُٹھے
  • ندا یاسر کا لائیو شو میں بڑا اعتراف، ساتھی اداکارہ کی شادی سے متعلق خبر جھوٹی تھی؟
  • صیہونی فوج اور معاشرے میں افراتفری
  • مقبوضہ کشمیر میں سوگ کا سماں ، سیاحوں کے 25 تابوت سرینگر سے بھارت روانہ
  • وفاقی حکومت نے او پی ایف کے بورڈ آف گورنرز کی تشکیل نو کردی
  • عوام سے ناراض پرویز خٹک نے سیاسی سرگرمیاں کا آغاز کردیا، ’کسی کا کوئی کام نہیں کروں گا‘
  • ایران میں قتل کیے جانے والے پاکستانی مزدوروں کے ورثا کیا کہہ رہے ہیں؟
  • 25 اپریل کو آسمان پر ’مسکراتے چہرے‘ کا حیران کُن نظارہ، کس وقت دیکھا جاسکے گا؟