موجودہ دورِ حکومت میں 20 لاکھ سے زائد افراد کے ملک چھوڑنے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
صوبہ خیبرپختونخواہ کے مشیر خزانہ مزمل اسلم کی جانب سے موجودہ دورِ حکومت میں لاکھوں افراد کے ملک چھوڑنے کا دعویٰ سامنے آگیا۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف حکومت میں ملک سے 20 لاکھ لوگ ہجرت کرچکے ہیں اور جب پڑھے لکھے تربیت یافتہ لوگ ملک چھوڑ چکے ہوں تو کیا خاک ترقی ہوگی، ترسیلات میں اضافہ ملک کی ترقی نہیں بلکہ پستی کی نشاندہی کر رہا ہے، رواں سال جنوری میں 63 ہزار افراد نوکری کیلئے ملک سے باہر گئے لیکن وزیراعظم اور وزرا شرمندہ ہونے کے بجائے بیروزگاری ختم ہونے کی مبارکباد دیتے تھکتے نہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ حکومت پاکستان نے وزیرِاعظم یوتھ لون پروگرام کے تحت بیرون ملک ملازمت کے خواہشمند افراد کو 10 لاکھ روپے تک کا قرض فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے، یہ قرضہ بیرون ملک ملازمت کے متلاشی افراد کی تربیت، سفری ویزہ اور رہائشی اخراجات کے لیے دیا جائے گا، 21 سے 45 سال کی عمر کے پاکستانی شہری یہ قرض حاصل کرسکتے ہیں، جس کے لیے درخواست گزار کے پاس بیرون ملک ملازمت فراہم کرنے والی کمپنی کا تصدیق شدہ نوکری کا لیٹر موجود ہونا ضروری ہے، قرض حاصل کرنے کے لیے درخواست گزار کو یہ وضاحت بھی کرنی ہوگی کہ وہ یہ رقم کہاں اور کس مقصد کے لیے استعمال کرے گا۔ سٹیٹ بینک سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا کہ قرض کی مدت پانچ سال ہوگی اور اس پر رائج الوقت شرحِ سود سے تین فیصد زیادہ سود بھی ادا کرنا ہوگا، حکومت کی جانب سے یہ قرض درخواست گزار اور پاکستان میں اس کے کسی قریبی رشتہ دار کے نام پر مشترکہ طور پر جاری کیا جائے گا، یعنی بیرون ملک جانے والے شخص کے خاندان کے کسی فرد کو ضامن بننا ہوگا، تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ قرض کن کن بینکوں سے دستیاب ہوگا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پی ٹی آئی رہنما کا موجودہ حالات پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور موجودہ صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلا س بلانے کا مطالبہ کر دیا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں رہنما پی ٹی آئی علی محمد خان نے کہا ہے کہ حکومت کو بانی پی ٹی آئی کو ساتھ لانا ہو گا، حکومت بانی پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو انگیج کرے میں خود بانی پی ٹی آئی سے بات کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں کہ حکومت والے فوری طور پر سعودی عرب سمیت دوست ممالک جائے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس فوری بلانا چاہیے، مطالبہ کرتا ہوں کہ حکومت کو آج رات یا کل ہی مشترکہ اجلاس بلا لینا چاہیے تھا، میں سمجھتا ہوں کہ سب کو اس اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے، میں حکومت کو کہوں گا کہ اجلاس بلائیں اور بانی پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو انگیج کریں۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب پاکستان پر بات آ جائے تو ہمیں متفقہ طور پر جواب دینا چاہیے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قومی یکجہتی چاہیے تو حکومت اپنی ذات سے نکلے۔ حکومت کو بانی پی ٹی آئی کو ساتھ لانا ہوگا ، ایک تصویر آجائے جس میں بانی پی ٹی آئی وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر ایک ساتھ نظر آ جائیں، اگر یہ ایک تصویر آ جائے اور بھارت دیکھ لے تو بھارت کی جرات نہیں ہوگی، حکومت انگیج کرے تو میں جا کر بانی پی ٹی آئی سے بات کرتا ہوں ۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومت کو قومی یکجہتی چاہیے تو سب کو انگیج کرے، یہ وقت کھل کر مضبوط فیصلے کرنے کا ہے ،بھارتی جارحیت کیخلاف ہم سب ایک ہیں، اکیلے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے ، ملک کو تقسیم کر کے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے، ہمیں پاکستانی بن کر جواب دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا لیڈر اس وقت جیل میں ہے ۔ رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے لیڈر نے کہا تھا کہ ہم جواب دینے کا سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے،پاکستان کے دفاع کے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم انتظار میں ہے کہ نواز شریف کا اس پر کیا جواب آتا ہے انہیں اس وقت خاموشی اختیار نہیں کرنی چاہیے اور کھل کر بات کرنی چاہیے۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ سب کو ایک پیج پر ہونا چاہیے، ہم بھائی ہیں بھائی آپس میں لڑتے بھی ہیں ،لیکن جب ماں پر بات آ جائے تو بھائی بھائی کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑا ہوتا ہے۔
علی محمد خان نے کہا کہ حکومت والے دوست ممالک جائیں اُن کو موجودہ صورت حال پر انگیج کریں، سعودی عرب ، چین جائیں اور روس بھی جانا پڑے تو جائیں۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ تنقید کا وقت نہیں ہے ، ہم مشورہ دینے کا حق رکھتے ہیں کہ اگر ہم حکومت میں ہوتے تو کیا کرتے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو کیا ہے وہ اچھا قدم ہے لیکن یہ ردعمل ہے ، ہمیں پیشگی اقدامات کرنے چاہیں تھے، ہمیں دشمن کیخلاف تیار رہنا چاہیے تھا۔
علی محمد خان نے مزید کہا کہ بھارت نے ہمارے ملک میں کئی دہشت گردی کے واقعات کیے، افغان طالبان نے کبھی پاکستان پر حملہ نہیں کیا،افغان طالبان نہیں بلکہ ٹی ٹی پی نے پاکستان میں حملے کیے۔