انسانی حقوق کونسل اجلاس ، پاک ،بھارت مندوبین میں شدید جھڑپ، لفظی گولہ باری ،بھارت کو کھری کھری سنادیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
جنیوا(اوصاف نیوز)جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستانی اور بھارتی مندوبین میں الفاظ کی گولہ باری ہوئی۔ پاکستانی مندوب نے بھارت کو کھری کھری سنا دیں۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اٹھاون ویں اجلاس کے موقع پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دینے پر پاکستانی مندوب دانیال حسنین نے منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہاکہ بھارت کو جب بھی سچائی کا آئینہ دکھایا جاتا ہے تو اسے اس کا سامنا کرنے کی جرات نہیں ہوتی۔
پاکستانی مندوب دانیال حسنین نے کہاکہ سچائی یہ ہے کہ جموں وکشمیر نہ کبھی بھارت کا نام نہاد ‘اٹوٹ انگ’ تھا اور نہ کبھی ہوگا۔ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں بار بار اس حقیقت کی توثیق اورتائید کی گئی ہے کہ بھارت نے جموں و کشمیر پر غیر قانونی قبضہ جما رکھا ہے۔
کشمیر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔اس عالمی حقیقت سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت مختلف حربے اختیار کرتا آ رہا ہے۔غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کرنے والی بھارتی قابض فوج کو قانونی احتساب سے ہر طرح کی چھوٹ حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا مینڈیٹ رکھنے والے اداروں نے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف وردیوں کا معاملہ بار بار اٹھایا ہے۔ دنیا بھر کے ماہرین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاہ کالے ظالمانہ قوانین کے اطلاق پر اعتراضات اٹھائے ہیں جن کے ذریعے قابض بھارتی فوج مسلسل عالمی انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے استصواب رائے کے حق کو تسلیم کرنے سے بھارت کا مسلسل انکار اقوام متحدہ کے چارٹر، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور عالمی قانون کی مسلسل خلاف ورزی ہے۔ سات دہائیوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں رہنے والے کشمیریوں کے ہر انسانی حق کی بدترین خلاف ورزی ہو رہی ہے
سینیٹ قائمہ کمیٹی اجلاس،پلاسٹک کے چاول، کتوں، گدھوں، مینڈک کے گوشت کی فروخت کاانکشاف
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا نے کیریبین سمندر میں ایک اور مبینہ منشیات بردار کشتی کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا، جس میں سوار تین افراد ہلاک ہوگئے۔
امریکی وزیرِ دفاع کے مطابق یہ کارروائی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات پر ہفتے کے روز بین الاقوامی پانیوں میں کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ نشانہ بنائی گئی کشتی امریکی انٹیلی جنس اداروں کی نگرانی میں تھی اور اس کے بارے میں معلومات تھیں کہ وہ منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہے۔
پیٹ ہیگسیتھ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ X پر جاری بیان میں کہا کہ “امریکی محکمہ جنگ نے صدر ٹرمپ کی ہدایت پر ایک اور ڈیزگنیٹڈ ٹیررسٹ آرگنائزیشن (DTO) کی منشیات بردار کشتی پر مہلک حملہ کیا۔ کشتی میں سوار تین نر نارکو-دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ امریکی فورسز محفوظ رہیں۔”
امریکی حکام کے مطابق ستمبر سے اب تک امریکا کی جانب سے منشیات اسمگلنگ کے خلاف 12 سے زائد فضائی حملے کیے جاچکے ہیں، جن میں زیادہ تر کارروائیاں کیریبین اور بحرالکاہل میں کی گئیں۔ ان کارروائیوں میں کم از کم 64 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی قانونی ماہرین نے ان حملوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے امریکا کے طرزِ عمل پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی پانیوں میں مبینہ طور پر منشیات بردار کشتیوں پر میزائل حملے عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ٹرک نے بھی ان حملوں کو “ناقابلِ قبول” قرار دیتے ہوئے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے مطابق امریکا کی جانب سے کی جانے والی یہ کارروائیاں “ماورائے عدالت قتل” کے زمرے میں آتی ہیں، لہٰذا ان کا فوری جائزہ لیا جانا چاہیے۔
انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ حملے ثبوت یا عدالتی عمل کے بغیر کیے جا رہے ہیں تو انہیں بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بجائے “ریاستی طاقت کے ناجائز استعمال” کے طور پر دیکھا جائے گا۔