کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 فروری2025ء)سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ اگر ہم مل کر کوشش کریں تو ملک میں سیاسی استحکام لاسکتے ہیں۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ دنیا میں حکومت اور کاروباری طبقہ مل کرکام کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے بھی سندھ کے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ منصوبوں کو سراہا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ حکومتیں اور سرمایہ کار مل کر کام کریں تاکہ عوام کو سہولتیں میسر ہو سکیں۔

شرجیل میمن نے کہا کہ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ متعارف کرا رہے ہیں، سندھ کے پبلک پرائیویٹ ماڈل کی دنیا بھر میں پزیرائی ہوئی ہے۔پی پی رہنما کا کہنا ہے کہ خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے پنک اسکوٹر پروگرام اسکیم لا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لیے شاندار جگہ ہے، بڑی تعداد میں چینی سرمایہ کار پاکستان آ رہے ہیں۔

وزیرِ اطلاعات سندھ نے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لیے دنیا کی توجہ حاصل کر رہا ہے، سندھ حکومت ون ونڈو سہولت دینے کا عزم رکھتی ہے۔ شرجیل میمن نے مزید کہا کہ ذہنی طور پر پیکا کی سپورٹ نہیں کرتا، لیکن جھوٹ پھیلانیکی سزا ہونی چاہیے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پنجاب، کے پی، بلوچستان سب ملک کے حصے ہیں، جہاں اچھا کام ہو اس کی تعریف کرنی چاہیے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شرجیل میمن نے نے کہا کہ

پڑھیں:

استنبول مذاکرات میں عبوری رضامندی — خطے میں امن و استحکام کی نئی امید

پاکستان اس تمام معاملے کو internationalise کرنے میں کامیاب جو پاکستان کی ایک اہم سفارتی کامیابی ہے - 

گزشتہ چھ روز سے استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے وفود کے درمیان انتہائی اہم مذاکرات کا سلسلہ جاری رہا۔ مذاکرات کا مقصد پاکستان کی طرف سے ایک ہی بنیادی مطالبے پر پیش رفت حاصل کرنا تھا: افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے مؤثر طور پر روکنا، اور بھارت کی پشت پناہی یافتہ دہشت گرد گروہوں، خصوصاً فتنہ الخوارج (ٹی ٹی پی) اور فتنہ الہندوستان (بی ایل اے) کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کرنا۔

یہ مذاکرات کئی موقعوں پر تعطل کا شکار ہوتے دکھائی دیے۔ خاص طور پر گزشتہ روز تک صورتحال یہ تھی کہ بات چیت کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچ پائی تھی اور پاکستانی وفد واپسی کی تیاری کر چکا تھا۔ تاہم، میزبان ممالک ترکیہ اور قطر کی درخواست اور افغان طالبان وفد کی طرف سے پہنچائی گئی التماس کے بعد پاکستان نے ایک بار پھر امن کو ایک موقع دینے کے لیے مذاکراتی عمل کو جاری رکھنے پر رضامندی ظاہر کی۔

آج ہونے والے مذاکرات کے دوران ایک عبوری باہمی رضامندی پر اتفاق کیا گیا، جس کے اہم نکات درج ذیل ہیں:-

 1. تمام فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دوحہ میں طے شدہ فائربندی کو پائیدار بنانے کیلئے اسے جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا (تاہم یہ رضامندی افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی نہ ہونے سے مشروط ہے : اس کا مطلب یہ ہے کہ افغان طالبان فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان جیسے دہشت گرد گروہوں کے خلاف واضح، قابلِ تصدیق اور مؤثر کارروائی کریں گے)۔

 3. مزید تفصیلات طے کرنے اور ان پر عملدرآمد کے لیے اگلی ملاقات 6 نومبر کو استنبول میں ہوگی۔

 4. ایک مشترکہ مانیٹرنگ اور verification میکانزم تشکیل دیا جائے گا جو امن کو یقینی بنانے کے ساتھ خلاف ورزی پارٹی کے خلاف فیصلہ کرنے کا بھی اختیار رکھے گا۔

 5. ترکیہ اور قطر نے بطور ثالث اور میزبان دونوں فریقوں کی فعال شمولیت کو سراہا ہے اور اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ مستقل امن اور استحکام کے لیے دونوں فریقین کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔

مذاکرات کے دوران پاکستان کا وفد دلائل، شواہد اور اصولی مؤقف کے ساتھ ثابت قدم رہا۔ پاکستانی وفد نے جس استقامت، بصیرت اور منطقی بنیادوں پر اپنے مطالبات پیش کیے، وہ پیشہ ورانہ مہارت کی ایک اعلیٰ مثال تھی۔ آخر کار عوام کے مفاد کی جیت ہوئی اور افغان وفد ایک عبوری مفاہمت پر آمادہ ہونے پر مجبور ہوا ۔ 

اس تمام پس منظر میں جو عبوری پیش رفت حاصل ہوئی ہے، اسے نہ صرف پاکستان اور افغانستان کے عوام بلکہ خطے میں امن، استحکام اور عالمی سیکیورٹی کے لیے ایک مثبت سنگِ میل قرار دیا جانا چاہیے۔ یہ ایک ایسی کامیابی ہے جو مخالف قوتوں کی جانب سے پیدا کردہ رکاوٹوں، الزامات اور تخریبی ذہنیت کے باوجود دلیل، تدبر اور قومی مفاد پر ڈٹے رہنے کا نتیجہ ہے۔

پاکستان نے جس سنجیدگی، فہم و فراست اور قومی وقار کے ساتھ مذاکرات میں شرکت کی، وہ قابلِ تحسین ہے۔ ساتھ ہی ترکیہ اور قطر جیسے برادر ممالک کی میزبانی اور ثالثی نے اس عبوری کامیابی کو ممکن بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

پاکستان کی ریاست، قیادت اور عوام کی طرف سے امن کی کوششیں جاری رہیں گی، لیکن اس کے ساتھ یہ بھی واضح ہے کہ ملکی خودمختاری، قومی مفاد اور عوام کی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ ہرگز نہیں کیا جائے گا۔

پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت اس مؤقف پر یکساں، پُرعزم اور مکمل طور پر متحد ہے، اور اپنی قوم کو یقین دلاتی ہے کہ وہ ہر داخلی و خارجی خطرے کا مقابلہ بھرپور تیاری، وسائل اور عزم سے کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی رہائی کے لیے ایک اور کوشش ،سابق رہنماؤں نے اہم فیصلہ کرلیا ۔
  • آزاد کشمیر میں سیاسی عدم استحکام جاری، پی پی نے تحریک عدم اعتماد تاحال جمع نہ کروائی
  • سہیل آفریدی کے سیاسی قائدین سے رابطے‘ قیام امن کیلئے مل کر چلنے کی پیشکش 
  • شکار پور ، مندر کی زمین پر قبضے کی کوشش ، ہندو کمیونٹی سراپا احتجاج
  • پنجاب، سندھ ، کے پی میں بار کونسلز کے انتخابات آج، تیاریاں مکمل
  • پیپلز پارٹی کی سب سے بہتر سیاسی پوزیشن
  • سندھ جاب پورٹل ایک خودکار اور جدید نظام ہے‘ شرجیل
  • ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی کا شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد بیان
  • سید غلام دستگیر  وزیر اعظم آفس میں بطور ڈائریکٹر پبلک افیئرز تعینات  
  • استنبول مذاکرات میں عبوری رضامندی — خطے میں امن و استحکام کی نئی امید