پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ  پاکستان میں جمہوریت بحال ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دوسرے ملکوں کو ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران 3 ریپبلیکن سینیٹرز کی جانب سے عمران خان کی بریت اور پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو لکھے گئے خط سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت بحال ہے۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ دوسرے ملکوں کو ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہییے۔

 انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے ایف سولہ طیاروں کے لیے رقم جاری کرنے کے معاملے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان گہرے، فعال، اور پرانے تعلقات ہیں۔

یہ بھی پڑھیےغیرملکی سفارتکار پاکستان کے اندرونی معاملات پر تبصروں میں محتاط رہیں، ترجمان دفتر خارجہ

ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ  پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات میں صرف ایک رکاوٹ حائل ہے وہ دہشتگردی ہے۔ افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات کی کئی جہتیں ہیں جبکہ بنیادی مسئلہ دہشت گردی ہے جس کو لے کر ہم افغان حکومت سے مطمئن نہیں اور اس مسئلے کے حل کے لیے زور دیتے ہیں۔

’دوحہ معاہدے کے تحت، ہم نے دیگر ممالک کی یقین دہانیوں پر افغان شہریوں کو پاکستان میں رہنے کی اجازت دی۔ اگر کوئی ملک کہتا ہے کہ ہم ان افغان شہریوں کو واپس نہیں لے جاتے تو یہ شہری غیر قانونی تصور ہوں گے۔‘

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے جس دورہ افغانستان کے بارے میں بیان دیا ہے، وہ دفتر خارجہ نے ارینج نہیں کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیےدفتر خارجہ نے عمران خان کی رہائی کے لیے امریکی ایوان نمائندگان کاخط باہمی احترام کے منافی قراردیدیا

ترجمان نے کہا کہ  افغانستان اور امریکا کے درمیان وہاں اسلحہ چھوڑنے کے حوالے سے جو کچھ ہوا وہ دو خودمختار ملکوں کا اندرونی معاملہ ہے۔ پاکستان کو افغانستان میں امریکا کی جانب سے حساس نوعیت کے ہتھیار چھوڑے جانے پر تشویش ہے کہ دہشت گردی میں استعمال ہوتے ہیں۔

پاکستان سمجھتا ہے کہ افغان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان ہتھیاروں کو دہشگردوں کے ہاتھوں میں جانے سے روکے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اگر افغانستان سے انخلا پر تحقیقات کرتا ہے تو یہ اس کا اندرونی معاملہ ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر ابو ظہبی کے ولی عہد نے پاکستان کا پہلا دورہ کیا۔ ولی عہد کے ساتھ اماراتی کاروباری افراد بھی پاکستان آئے۔ دورے کے دوران ریلوے کان کنی اور دیگر شعبوں کے بارے میں معاہدات پر دستخط کئے گئے۔ جبکہ ازبکستان کے دورے میں ٹرانس افغان ریلوے پر بات کی گئی۔

ترجمان کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے چین کی دعوت پر 18 فروری کو نیویارک میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل اجلاس میں شرکت کی۔ انہوں نے فلسطین اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر بات چیت کی۔ نائب وزیراعظم نے اسلامی کانفرس کے اراکین سے بھی خطاب کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان انسداد دہشتگری پر مذاکرات کا دوسرا دور لندن میں ہوا۔ دونوں ملکوں نے افغانستان کی صورتحال اور دیگر معاملات پر بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور جاپان کے درمیان بھی انسداد دہشتگری پر مذاکرات ہوئے۔

یہ بھی پڑھیےپی ٹی آئی سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ غیرضروری ہے، دفتر خارجہ

حال ہی میں یورپی ممالک سے ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ معمول کا معاملہ ہے کوئی بھی ملک بغیر ویزہ اپنے ملک میں رہنے والوں کو ڈی پورٹ کرتا ہے۔ امریکا میں مقیم 8 غیر قانونی پاکستانیوں کا کل ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔ اس طرح کے غیر قانونی افراد کی واپسی کے لیے بھی معاونت کر سکتے ہیں لیکن ان کی شہریت کنفرم ہو جائے۔

ایران اور افغانستان کے ساتھ بند بارڈر اور تجارت کے نقصان پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ایران کے ساتھ بارڈر بند ہونے کے معاملے پر میرے پاس مکمل تفصیلات نہیں۔ بارڈر کی بندش پر کئی سرکاری محکمے شامل ہوتے ہیں۔ بارڈرز کی بندش دوطرفہ اقدامات کے تحت کی جاتی ہے۔ ہمیں بارڈرز بند کر کے کچھ نہیں ملتا لیکن کچھ فنکشنل مجبوریوں کے تحت بند کئے جاتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان امریکا ایران ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان امریکا ایران ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان پاکستان میں جمہوریت ترجمان دفتر خارجہ اندرونی معاملات دفتر خارجہ نے افغانستان کے پاکستان اور کے درمیان نے کہا کہ انہوں نے بتایا کہ کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

بہار میں ووٹر لسٹ سے بڑے پیمانے پر نام حذف کیا جانا جمہوریت کا قتل ہے، پرینکا گاندھی

کانگریس کمیٹی کی جنرل سکریٹری نے کہا کہ پہلے مہاراشٹر میں ووٹر لسٹ میں ووٹرز بڑھا کر انتخابی چوری کی گئی، اب بہار میں ووٹرز کے نام کاٹ کر یہی کوشش کی جارہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست بہار میں ووٹر لسٹ کی نظرثانی کے عمل کو لے کر کانگریس سمیت "انڈیا اتحاد" کی جماعتوں نے آج پارلیمنٹ کے باہر زبردست احتجاج کیا۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا کہ اسپیشل انٹینسیو ریویژن یعنی ایس آئی آر کے نام پر ریاست میں ووٹر لسٹ سے بڑے پیمانے پر نام حذف کئے جا رہے ہیں تاکہ انتخابی نتائج پر اثر ڈالا جا سکے۔ انہوں نے اس عمل کو جمہوریت کا قتل اور "ووٹ بندی" قرار دیا۔ راہل گاندھی نے احتجاج میں شامل ہونے کے بعد اپنے فیس بک صفحہ پر لکھا کہ ایس آئی آر کی آڑ میں بہار میں ہو رہی ووٹ چوری کے خلاف آج پارلیمنٹ کے احاطے میں "انڈیا اتحاد" کے ساتھیوں کے ساتھ احتجاج میں شامل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ دینا ہر شہری کا آئینی حق ہے، ہم اسے کسی بھی قیمت پر چھیننے نہیں دیں گے۔ ہم آئین مخالف طاقتوں کے خلاف متحد ہو کر لڑیں گے۔

وہیں پرینکا گاندھی نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ پہلے مہاراشٹر میں ووٹر لسٹ میں ووٹرز بڑھا کر انتخابی چوری کی گئی۔ اب بہار میں ووٹرز کے نام کاٹ کر یہی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایس آئی آر کے نام پر نافذ کی جا رہی "ووٹ بندی" دراصل آئین میں دیے گئے ووٹ کے حق کو چھیننے کی ایک سازش ہے۔ ہم آئین کو روندنے کی ہر کوشش کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ کانگریس کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں پرینکا گاندھی کہتی ہیں کہ ایس آئی آر کی کارروائی جمہوریت کا قتل ہے، اس لئے ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ یہ بالکل غلط ہے۔ احتجاج کے دوران دیگر انڈیا اتحاد کے رہنما بھی موجود تھے، جنہوں نے بہار میں ووٹر لسٹ کے حوالے سے ہو رہی کارروائی کو غیر آئینی اور جمہوری اصولوں کے خلاف قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس عمل کا مقصد خاص طبقات اور علاقوں کے ووٹرز کو انتخابی عمل سے باہر رکھنا ہے تاکہ حکومت کے حق میں سازگار نتائج حاصل کیے جا سکیں۔

کانگریس لیڈران کا کہنا ہے کہ یہ کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں ہے، بلکہ مہاراشٹر میں پہلے سے اسی طرح کی مبینہ چالاکیاں کی جا چکی ہیں اور اب بہار میں اسے دہرایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹر لسٹ میں جان بوجھ کر ناموں کی چھانٹی کی جا رہی ہے، جس کے خلاف قانونی و عوامی سطح پر لڑائی جاری رہے گی۔ واضح رہے کہ انتخابی کمیشن کی طرف سے جاری ایس آئی آر مہم کا مقصد ووٹر لسٹ کو درست اور اپ ڈیٹ کرنا ہوتا ہے لیکن اپوزیشن اس پر سوال اٹھاتے ہوئے الزام لگا رہی ہے کہ اس کا استعمال سیاسی مقاصد کے لئے کیا جا رہا ہے۔ پارلیمنٹ کے احاطے میں ہوئے احتجاج سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ آئندہ دنوں میں یہ مسئلہ ملک گیر سیاسی بحث کا مرکز بن سکتا ہے۔ انڈیا اتحاد نے اعلان کیا ہے کہ وہ بہار سمیت دیگر ریاستوں میں ووٹ کے حق کے تحفظ کے لئے عوامی مہم بھی شروع کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، دفتر خارجہ
  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، دفتر خارجہ
  • چینی وزیر اعظم 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس میں شرکت کریں گے، وزارت خارجہ
  • اسحاق ڈار کل امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کریں گے، دفتر خارجہ
  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا: دفتر خارجہ
  • پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے: ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کے دروازے کھلے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
  • اسحاق ڈار کی تھائی ہم منصب سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات میں مثبت پیشرفت پر اظہار اطمینان
  • سلامتی کونسل میں پاکستان کی " تنازعات کے پُرامن حل " سے متعلق قرارداد منظور
  • بہار میں ووٹر لسٹ سے بڑے پیمانے پر نام حذف کیا جانا جمہوریت کا قتل ہے، پرینکا گاندھی