کم عمر گھریلو ملازمہ تشدد، قتل کیس؛ شریک ملزمہ کی ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
راولپنڈی کی عدالت نے کم عمر گھریلو ملازمہ اقرا پر تشدد اور قتل کیس میں تیسری شریک ملزمہ کی ضمانت منظور کرلی۔
ایڈیشنل سیشن جج محمد طارق ایوب نےتیسری ملزمہ روبینہ نوید کی ضمانت منظور کی۔ عدالت نے کہا کہ شریک ملزمہ نے کم سن گھریلو ملازمہ کو پڑوسی ہونے کے ناطے صرف اسپتال پہنچایا۔ ملزمہ روبینہ کا گھریلو ملازمہ پر تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔عدالت نے ملزمہ روبینہ کو 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی: تشدد سےکم عمر ملازمہ کی موت، ہسپتال منتقل کرنے والی خاتون بھی ’پلانٹڈ‘ نکلی
گھریلو ملازمہ اقرا پرتشدد اور قتل کیس کے مرکزی ملزمان راشد شفیق اور اس کی بیوی ثنا جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں ہیں۔ گزشتہ ماہ راولپنڈی میں تھانہ بنی کے علاقے اصغر مال اسکیم کے ایک گھر میں مالکان نے 12 سالہ گھریلو ملازمہ اقرا کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ اقرا تشدد کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں دم توڑ گئی تھی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ زخمی اقرا کو اسپتال منتقل کرنے والی خاتون بھی مبینہ طور پر ملزمان کی جانب سے پلانٹڈ کی گئی تھیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گھریلو ملازمہ
پڑھیں:
9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس: بانیٔ پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں پیش کرنے کی درخواست منظور
—فائل فوٹوراولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کا ٹرائل اڈیالہ جیل سے اے ٹی سی منتقل کرنے کے معاملے کی سماعت کے دوران بانیٔ پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں پیش کرنے کی درخواست منظور کر لی۔
دورانِ سماعت بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت میں درخواست دائر کی کہ بانیٔ تحریکِ انصاف کو ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں پیش کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق جی ایچ کیو حملہ کیس کا ٹرائل اب اڈیالہ جیل کے بجائے انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں ہوگا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ملزم کی ذاتی حاضری آئینی اور قانونی حق ہے، ملزم کو قانونی حقوق نہ دینا آئین کے آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ کیس میں صرف بانیٔ پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک پر پیش کرنا امتیازی سلوک ہے، بانیٔ پی ٹی آئی کی ذاتی حاضری سے شفاف اور منصفانہ ٹرائل یقینی ہو گا۔
عدالت نے ویڈیو لنک پر پیشی کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی اور فریقین سے 19 ستمبر کو دلائل طلب کر لیے۔