خودکش حملہ آور نے کہاں دھماکا کیا؛ ٹارگٹ کیا تھا؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
نوشہرہ:
مدرسہ جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکے میں مولانا حامد الحق سمیت 4 افراد شہید ہو گئے۔
  
ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے کی اطلاع ملنے پر 4 ایمبولینس مع میڈیکل ٹیموں اور فائر ٹیم موقع پر پہنچیں اور 20 افراد کو نکال کر ایمبولینسوں کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایک سینئر پولیس آفیسر نے بتایا کہ دھماکے میں مولانا حامد الحق کو ٹارگٹ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ مسجد کے ساتھ ملحقہ ایریا میں مولانا حامد الحق کو نشانہ بنایا گیا۔
اکوڑہ خٹک مدرسے میں پولیس کے 23 اہل کار ڈیوٹی پر تعینات تھے۔ مولانا حامد الحق کو 6 پولیس اہل کار سکیورٹی کے لیے فراہم کیے گئے تھے۔ اکوڑہ خٹک مدرسے کے انٹری گیٹس پر مدرسہ انتظامیہ کی بھی سکیورٹی موجود تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مولانا حامد الحق
پڑھیں:
میکسیکو کی سپرمارکیٹ میں دھماکا، 23 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-08-12
 میکسیکو سٹی (مانیٹرنگ ڈیسک) شمالی میکسیکو کے شہر ہرموسیو میں ایک سپرمارکیٹ میں خوفناک دھماکے سے کم از کم 23 افراد ہلاک اور 11 زخمی ہو گئے۔ حکام کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دھماکا برقی ٹرانسفارمر کی خرابی کے باعث پیش آیا۔سونورا ریاست کے گورنر الفونسو دورازو نے وڈیو پیغام میں تصدیق کی کہ ہلاک ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زخمیوں کو ہرموسیو کے اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ واقعے کی وجوہات جاننے کے لیے شفاف اور جامع تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔ پراسیکیوٹر کے دفتر کے مطابق، فی الحال حادثاتی دھماکے کو ہی واقعے کی بنیادی وجہ سمجھا جا رہا ہے۔ ابتدائی طور پر شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ دھماکا والڈوز اسٹور کے اندر نصب ٹرانسفارمر سے ہوا۔میکسیکو کی صدر کلاڈیا شینباؤم نے دھماکے میں جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ مقامی میڈیا کے مطابق دھماکے کے بعد اسٹور میں آگ بھڑک اٹھی جس کے باعث متعدد افراد اندر ہی پھنس گئے۔ فائر بریگیڈ نے کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پایا۔ عمارت کی بیرونی دیواریں سیاہ اور کھڑکیاں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ ڈے آف دی ڈیڈ کی تمام تقریبات منسوخ کر دی گئی ہیں۔