جامعہ حقانیہ پر حملہ ملک کے تمام مدارس پر حملہ تصور کرتے ہیں، حافظ حسین احمد
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
رہنما جمعیت علماء اسلام نے کہا کہ پاکستان میں مسلسل دینی قیادت اور مدارس کو نشانہ بنایا جارہا ہے، مولانا حامد الحق کی شہادت بڑا سانحہ ہے، دین و اسلام اور ملک کے لیے ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام کے سینئر رہنما و سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی مسجد میں دھماکے اور جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق حقانی اور دیگر کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مسلسل دینی قیادت اور مدارس کو نشانہ بنایا جارہا ہے، مولانا حامد الحق کی شہادت بڑا سانحہ ہے، دین و اسلام اور ملک کے لیے ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا، جامعہ حقانیہ پر حملہ ملک کے تمام مدارس پر حملہ تصور کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان میں دہشت گرد کاروائیوں میں ملوث ہے، حکمرانوں نے ملک کو امریکہ کے حوالے کردیا ہے اور حکمران صرف اقتدار کے مزے لوٹنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورا ملک خصوصاً کے پی کے اور بلوچستان آگ میں جل رہا ہے، حکمران اور ریاستی ادارے امن و امان بحال کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں، انہوں نے کہا کہ سانحہ جامعہ حقانیہ کی ذمہ داری وفاقی و صوبائی حکومت سمیت ریاستی اداروں پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فی الفور سانحہ اکوڑہ خٹک میں ملوث دہشت گردوں کو ظاہر کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے پر حملہ ملک کے
پڑھیں:
کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
لاہورہائیکورٹ میں کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں، جس سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں۔ والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟، جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے۔ حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں۔ کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں۔