متحدہ عرب امارات؛ رمضان کا چاند دیکھنے کیلیے پہلی بار ڈرونز اور AI کا استعمال
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
متحدہ عرب امارات میں پہلی بار کسی اسلامی مہینے کا چاند دیکھنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات کی فتویٰ کونسل نے چاند دیکھنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی اجازت دی تھی۔
فتویٰ کونسل کا کہنا تھا کہ ڈرون کے استعمال سے چاند کو براہ راست دیکھنا ایک اہم قدم ہوگا اور اسے چاند کی رویت کی تصدیق کی بنیاد سمجھا جاسکتا ہے۔
جس کے بعد آج پہلی بار رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے لیے ڈرونز اور آرٹی فیشل انٹیلی جنس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : سعودی عرب میں عوام سے آج رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کی اپیل
اس طرح متحدہ عرب امارات چاند دیکھنے کے لیے ڈرونز اور اے آئی کے استعمال کرنے والا پہلا ملک بن گیا۔
یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے آج عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ چاند کو کھلی آنکھوں سے تلاش کریں اور شہادتیں جمع کرائیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات کا چاند دیکھنے
پڑھیں:
ہمارے ڈرونز اور نام کیوجہ سے نتین یاہو کا مشتعل ہونا ہمارے لئے باعث خوشحالی ہے، انصار الله
الجزیرہ سے اپنی ایک گفتگو میں نصر الدین عامر کا کہنا تھا کہ انسانی جرائم پر عالمی ضمیر کی خاموشی، صیہونی رژیم کو مزید انسانیت سوز اقدامات کے ارتکاب پر اُکساتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے ڈپٹی میڈیا انچارج "نصر الدین عامر" نے کہا کہ ہمارے ڈرونز اور نام کی وجہ سے "نتین یاہو" کا مشتعل ہونا، ہمارے لئے باعث خوش حالی ہے۔ نصر الدین عامر نے ان خیالات کا اظہار الجزیرہ سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ نتین یاہو ہمارا دشمن ہے اور ہم ہمیشہ کوشش کرتے ہیں کہ اپنے دشمن کو پریشان رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ "یافا"، مقبوضہ فلسطین کا ایک شہر ہے جسے ہم نے اپنے ایک ڈرون کے نام کے طور پر تجویز کیا۔ ڈرون کا نام یافا رکھنے کے لئے ہم نے "حماس" کے عسکری ونگ "القسام بریگیڈ" کے ایک شہید کمانڈر سے مشاورت بھی کی۔ انصار الله کے ڈپٹی میڈیا انچارج نے اس بات کی وضاحت کی کہ نتین یاہو ایک جنگی مجرم ہے۔ اسے دوسروں کو دھمکیاں نہیں دینی چاہئے بلکہ اس انسانی مجرم کا ٹرائل ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی جرائم پر عالمی ضمیر کی خاموشی، صیہونی رژیم کو مزید انسانیت سوز اقدامات کے ارتکاب پر اُکساتی ہے۔
نصر الدین عامر ہی نے آج صبح BBC سے گفتگو میں کہا کہ فلسطینی عوام کی مدد یمنی قوم کی خواہش ہے جسے ہمارے قائدین نے غزہ کی پٹی میں عملی صورت میں انجام دیا۔ ہماری عوام ہر ہفتے لاکھوں کی تعداد میں چوراہوں و شاہراہوں پر مظاہرے کرتی ہے۔ وہ فلسطینی عوام کی مدد کے خواہاں ہیں۔ تمام عرب و مسلم اقوام، فلسطینیوں کی مدد کرنا چاہتی ہیں لیکن اُن کی حکومتیں اس کام میں حائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ساری دنیا کا یہ اخلاقی، انسانی و مذہبی فریضہ ہے کہ وہ فلسطینیوں کی مدد کریں اور بے گناہ لوگوں کا قتل عام بند کروائیں۔ انصار الله کے ڈپٹی میڈیا انچارج نے کہا کہ یمن سے فلسطین کی مدد کا سوال نہیں پوچھنا چاہئے بلکہ دیگر اقوام سے پوچھنا چاہئے کہ وہ کیوں فلسطین کی مدد نہیں کر رہیں۔ اگر اس خطے میں رہنے والے تمام لوگ اپنی صلاحیت کے مطابق فلسطینی عوام کی مدد کے لیے آگے بڑھتے تو غزہ کی پٹی و یمن میں ہمیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔