امریکا فلپائن کو فوجی امداد دیکر چین کو محدود کرنے کے عمل میں مہرہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
بیجنگ :امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد، “امریکہ اول” کے اصول پر عمل کرتے ہوئے، تقریباً تمام بیرونی امدادی پروگراموں پر 90 دن کی “فریز” لگا دی۔ حال ہی میں، فلپائنی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے فلپائن کو 336 ملین ڈالر کی فوجی امداد “چھوٹ” دی ہے۔ امریکہ کبھی بھی خیراتی کام نہیں کرتا، تو اس بار فلپائن کو “خصوصی مراعات” کیوں دی گئی ہیں؟
جمعہ کے روز چینی میڈیا کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فوجی امداد فلپائن میں امریکہ کی بین الاقوامی دراندازی کے لیے اہم معاونت فراہم کرتی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ امریکہ فلپائن کو خاص فوجی امداد فراہم کرتے ہوئے اسے چین کو محدود کرنے کے لیے ایک “مہرہ” بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جنوبی چین سمندر میں چین کے ساتھ الجھنے کے لیے فلپائن کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے، تاکہ وہ اپنی نام نہاد “سمندر کے ذریعے چین کو کنٹرول کرنے” کی حکمت عملی کو نافذ کر سکے۔ فلپائن کے لیے، امریکی فوجی امداد صرف ملک کے بعض سیاستدانوں کے ذاتی مفادات کو پورا کرتی ہے، جبکہ فلپائن کے قومی مفادات قربان ہو رہے ہیں۔حالیہ دنوں میں، چین اور آسیان نے یکے بعد دیگرے 31 ویں چین-آسیان سینئر افسران کی مشاورت اور 23 ویں “بحیرہ جنوبی چین پر ضابطہ اخلاق کے اعلان” پر عمل درآمد کے سینئر افسران کی میٹنگ کا انعقاد کیا۔ دونوں فریقوں نے متفقہ طور پر اظہار کیا کہ وہ ایک مضبوط چین-آسیان ہم نصیب معاشرہ کی تعمیر کریں گے؛ اور ان کا متفقہ خیال تھا کہ جنوبی چین سمندر میں امن اور استحکام کو برقرار رکھنا بہت اہمیت کا حامل ہے، اوروہ سمندری صورتحال کو مستحکم رکھنے کی حمایت کرتے ہیں۔ خطے میں مختلف ممالک کی جانب سے پر امن ترقی کے تحفظ کے مشترکہ مطالبے کے سامنے، فلپائن “بھیڑیے کو گھر میں بلانا” اور اپنے آپ کو خطے کا “تنہا فرد” بنا رہا ہے؛امریکہ کی نام نہاد امداد آخر کار فلپائن کو ایک مہرے سے ایک ضائع شدہ مہرے میں بدل دے گی، لیکن یہ جنوبی چین سمندر کی امن و استحکام کی مجموعی صورتحال کو ہلانے میں ناکام رہے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائجیریا میں عیسائیوں کے قتلِ عام پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نائجیریا کی حکومت نے فوری طور پر کارروائی نہ کی تو امریکا تیزی سے فوجی ایکشن لے گا۔
ٹرمپ نے ہفتے کی رات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر بیان میں کہا کہ انہوں نے امریکی محکمہ دفاع کو حکم دیا ہے کہ وہ تیز اور فیصلہ کن فوجی کارروائی کی تیاری کرے۔ ٹرمپ کے مطابق، امریکا نائجیریا کو دی جانے والی تمام مالی امداد اور معاونت فی الفور بند کر دے گا۔
انہوں نے لکھا کہ اگر امریکا نے کارروائی کی تو وہ “گنز اَن بلیزنگ” یعنی پوری طاقت سے ہوگی تاکہ اُن دہشت گردوں کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے جو عیسائیوں کے خلاف ہولناک مظالم کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے نائجیریا کی حکومت کو “بدنام ملک” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر اس نےجلدی ایکشن نہ لیا تو نتائج سنگین ہوں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ، ”اگر ہم حملہ کریں گے تو وہ تیز، سخت اور میٹھا ہوگا، بالکل ویسا ہی جیسا یہ دہشت گرد ہمارے عزیز عیسائیوں پر کرتے ہیں!“
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق، امریکی محکمہ دفاع نے اس بیان پر کوئی تفصیلی تبصرہ نہیں کیا اور وائٹ ہاؤس نے بھی فوری ردعمل دینے سے گریز کیا۔ تاہم امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ”وزارتِ جنگ کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔ یا تو نائجیریا کی حکومت عیسائیوں کا تحفظ کرے، یا ہم ان دہشت گردوں کو ماریں گے جو یہ ظلم کر رہے ہیں۔“
خیال رہے کہ حال ہی میں ٹرمپ انتظامیہ نے نائجیریا کو دوبارہ اُن ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے جن پر مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔ رائٹرز کے مطابق اس فہرست میں چین، میانمار، روس، شمالی کوریا اور پاکستان بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب، نائجیریا کے صدر بولا احمد تینوبو نے ٹرمپ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک مذہبی رواداری پر یقین رکھتا ہے۔ اُن کے مطابق، “نائجیریا کو مذہبی طور پر متعصب ملک قرار دینا حقیقت کے منافی ہے۔ حکومت سب شہریوں کے مذہبی اور شخصی حقوق کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔”
نائجیریا کی وزارتِ خارجہ نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ ملک دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف پرعزم ہے، اور امریکا سمیت عالمی برادری سے تعاون جاری رکھے گا۔
وزارت نے کہا کہ “ہم نسل، مذہب یا عقیدے سے بالاتر ہو کر ہر شہری کا تحفظ کرتے رہیں گے، کیونکہ تنوع ہی ہماری اصل طاقت ہے۔:
یاد رہے کہ نائجیریا میں بوکوحرام نامی شدت پسند تنظیم گزشتہ 15 سال سے دہشت گردی کر رہی ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کے ماہرین کے مطابق، بوکوحرام کے زیادہ تر متاثرین مسلمان ہیں۔
تاہم ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ “ہزاروں عیسائیوں کو نائجیریا میں شدت پسند مسلمان قتل کر رہے ہیں”۔ لیکن انہوں نے اس الزام کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔
ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد امریکی کانگریس میں موجود ری پبلکن اراکین نے ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نائجیریا میں “عیسائیوں پر بڑھتے مظالم” عالمی تشویش کا باعث ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، اگر ٹرمپ کا یہ فوجی دھمکی نما بیان عملی جامہ پہنتا ہے تو افریقہ میں امریکا کی نئی فوجی مداخلت کا آغاز ہو سکتا ہے، ایک ایسے وقت میں جب خطے میں پہلے ہی امریکی اثر و رسوخ کمزور ہو چکا ہے۔
نائجیریا کی حکومت نے فی الحال امریکی صدر کے اس دھمکی آمیز بیان پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دیا۔