عبد الملک الحوثی نے جمعہ کو یمنی علماء اور مذہبی رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ہم فلسطینی عوام اور فلسطینی دھڑوں کی حمایت میں اپنے موقف پر ثابت قدم رہنے کی تصدیق کرتے ہیں، اور ہم جنگ بندی کے دوسرے مرحلے سے فرار کی اسرائیلی کوششوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی اسلامی مزحمتی تنظیم انصار اللہ کے سربراہ عبد الملک الحوثی نے زور دے کر کہا ہے کہ یمن فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کی تحریک غزہ کی پٹی پر جنگ دوبارہ شروع ہونے کی صورت میں اسرائیل کے خلاف اپنے حملے دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ الحوثی نے جمعہ کو یمنی علماء اور مذہبی رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ہم فلسطینی عوام اور فلسطینی دھڑوں کی حمایت میں اپنے موقف پر ثابت قدم رہنے کی تصدیق کرتے ہیں، اور ہم جنگ بندی کے دوسرے مرحلے سے فرار کی اسرائیلی کوششوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم مسلسل غزہ کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ اسرائیلی دشمن کس حد تک معاہدے سے مکمل وابستگی سے گریز کر رہا ہے۔

انہوں نے رفح کے محور سے انخلاء نہ کرنے کو قابض اسرائیل کی طرف سے معاہدے کی سنگین خلاف ورزی اور امریکی حوصلہ افزائی کے ساتھ وعدوں کے خلاف بغاوت قرار دیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ قابض اسرائیلی فوج کی رفح محور سے انخلاء میں ناکامی "فلسطینی عوام کے لیے سنگین خطرہ اور مصر، اس کے عوام، حکومت اور فوج کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ غزہ پر جنگ کی واپسی کا مطلب ہے پورے دشمن کی آگ میں واپسی ہے۔ ہم مختلف فوجی راستوں میں مدد کے ساتھ مداخلت کریں گے۔ عبد الملک الحوثی نے اسرائیل کو غزہ اور لبنان کے خلاف اپنے قبضے اور جارحیت جاری رکھنے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم وہاں کے اپنے مزاحمتی بھائیوں سے کہتے ہیں: آپ اکیلے نہیں ہیں، اللہ آپ کے ساتھ ہے اور ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فلسطینی عوام الحوثی نے کہا کہ ہم انہوں نے کے ساتھ کے خلاف

پڑھیں:

ایمنسٹی کا اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام: تہران جیل پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ

پیرس: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل کی جانب سے ایران کی ایوین جیل پر کئے گئے فضائی حملے کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے اس کی فوری بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ فضائی حملہ گزشتہ ماہ ہونے والی 12 روزہ جنگ کے دوران کیا گیا تھا، جس کی اسرائیل نے بھی تصدیق کی ہے۔ ایرانی حکام کے عبوری اعداد و شمار کے مطابق اس حملے میں 79 افراد جاں بحق ہوئے۔

ایمنسٹی کے مطابق، یہ حملہ نہ صرف سیاسی قیدیوں کو رکھنے والی جیل پر کیا گیا بلکہ انتظامی عمارت کے کئی حصے بھی تباہ ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں انتظامی عملہ، سیکیورٹی گارڈز، قیدی، ملاقات کو آئے ہوئے رشتہ دار اور قریب رہائش پذیر عام شہری شامل ہیں۔

تنظیم نے کہا کہ "ایوین جیل کسی طور بھی قانونی عسکری ہدف نہیں تھی" اور دستیاب ویڈیو شواہد، سیٹلائٹ تصاویر اور عینی شاہدین کی گواہیوں کی بنیاد پر یہ حملہ جان بوجھ کر کیا گیا۔

ایمنسٹی نے واضح کیا کہ "اس حملے میں جیل کے چھ مختلف مقامات کو شدید نقصان پہنچا، جو بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔"

واضح رہے کہ یہ حملہ 13 جون کو اسرائیل کی جانب سے ایران کے جوہری عزائم کو روکنے کے لیے شروع کی گئی بمباری مہم کا حصہ تھا۔ حملے کے وقت جیل میں 1,500 سے 2,000 قیدی موجود تھے جن میں فرانس کے دو شہری سیسل کوہلر اور جیک پیرس بھی شامل تھے، جن پر جاسوسی کا الزام تھا۔

 

متعلقہ مضامین

  • طلاق کے بعد انجلینا جولی کی جانی ڈیپ کے ساتھ دوبارہ سے بڑھتی رومانوی قربتیں ؟
  • اسرائیل کے مغربی کنارے پر خودساختہ خودمختاری کے اعلان کی عرب واسلامی ممالک کی شدید مذمت
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • برطانوی رکنِ پارلیمان کا اپنے ملک سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ
  • ایمنسٹی کا اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام: تہران جیل پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ
  • امریکہ کی ایکبار پھر ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش
  • ہم اسرائیل پر دوبارہ حملہ کرنے کیلئے تیار ہیں، ایرانی صدر
  • اسرائیل ہماری کارروائیاں روکنے سے قاصر ہے، رہنماء انصار الله
  • غزہ پٹی میں نئے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 15 فلسطینی ہلاک