شہری پر تشدد کا کیس: ’اصل ملزم سامنے بھی آئیں تو نہیں پکڑیں گے‘
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
کراچی جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں بوٹ بیسن پر شہری پر تشدد کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں پولیس نے گرفتار 5 سیکورٹی گارڈز کو عدالت میں پیش کر دیا ہے۔
تفتیشی افسر نے عدالت سے ملزموں کی 5 دن کے ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ دیگر ملزموں کو گرفتار کرنا ہے۔ عدالت نے تفیشی افسر سے سوال کیا کہ باقی ملزم کہاں ہیں، تفتیشی افسر نے بتایا کہ یہی ملزم ہیں۔
وکیل صفائی راشد صدیقی نے عدالت میں موقف اپنایا کہ یہ وہ ملزم نہیں ہیں جو ویڈیو میں نظر آرہے ہیں۔ تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ویڈیو واضح نہیں، مخبر خاص کی نشاندہی پر ملزم گرفتار کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: کراچی، سرعام غنڈہ گردی کرنیوالا بااثر شخص گرفتار کیوں نہیں ہوسکا؟
وکیل صفائی راشد صدیقی نے موقف اپنایا کہ ان کے پاس ایک ویڈیو کےعلاوہ کوئی ثبوت نہیں، یہ ویڈیو 5 بار دیکھ چکا ہوں، اصل ملزم ان کے سامنے بھی آجائے تو یہ گرفتار نہیں کریں گے، یہ نظام کی کمزوری ہے۔
وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ نادر مگسی اور دیگر نےرات کو بتایا کہ معاملہ طے ہوگیا ہے، شاہ زین مری یہاں بھی آکر کھڑا ہو جائے پولیس اس کو نہیں پکڑے گی، ملازمین کو گرفتار کرلیا گیا ہے جو وہاں موجود نہیں تھے، خانہ پوری کے لیے ڈرائیور، باورچی اور مالی کو گرفتار کیا گیا ہے۔
عدالت نے کچھ دیر کے وقفے کے بعد تفتیشی افسر کی ریمانڈ لینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزمان کو 2 رزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، عدالت نے آئندہ سماعت پر پولیس کو پراگریس رپورٹ کے ہمراہ پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
karachi court شہری تشدد عدالت کراچی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: عدالت کراچی تفتیشی افسر
پڑھیں:
کراچی: بچوں سے زیادتی کے ملزم کو عدالت میں متاثرہ بچیوں کے تھپڑ پڑ گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت نے بچوں سے زیادتی کے الزام میں گرفتار ملزم شبیر تنولی کے جسمانی ریمانڈ میں تین روز کی توسیع کردی۔ پولیس نے ملزم کو سات مقدمات میں نامزد کرنے کے بعد عدالت میں پیش کیا۔
سماعت کے دوران ایک ڈرامائی منظر اس وقت دیکھنے میں آیا جب متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم کو تھپڑ مارے، جس کے باعث ماحول کشیدہ ہوگیا۔ عدالت نے پولیس کی استدعا پر ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔
پولیس کے مطابق ملزم کو اہلِ علاقہ کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا۔ تحقیقات میں سامنے آیا کہ وہ 2016 سے بچوں اور بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا رہا تھا اور ان کی ویڈیوز بھی تیار کرتا رہا۔ ملزم کے خلاف تھانہ ڈیفنس میں مقدمات درج ہیں۔
دوسری جانب صحافیوں نے جب عدالت کے باہر ملزم سے سوال کیا کہ وہ ان ویڈیوز کا کیا کرتا تھا تو اس نے انکشاف کیا کہ وہ بعد میں انہیں خود ہی دیکھتا تھا۔ اس اعتراف کے بعد متاثرہ بچوں کے والدین اور اہل علاقہ نے ملزم کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔