غزہ؛ بھوک سے نڈھال بے گھر فلسطینیوں کا رمضان کا والہانہ استقبال
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
اسرائیلی بمباری جاری فلسطینیوں نے اپنے ٹوٹے ہوئے گھروں اور بوسیدہ کیمپوں میں رمضان کی آمد پر چراغاں کیا اور سجاوٹ کی۔
غزہ میں لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کا آج پہلا روزہ ہے۔ اس سال یہ ماہ مقدس جنگ بندی کے دوران آیا ہے تاہم اب بھی کہیں کہیں اسرائیلی بمباری کی گھن گھرج سنائی دیتی ہیں۔
نومنتخب امریکی صدر غزہ کی تعمیر نو کے لیے پُر امید ہیں لیکن لیکن اقوام متحدہ کے ادارے اونرا کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہر طرف بھوک و افلاس نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔
غزہ کے پناہ گزین کیمپ میں مقیم لاکھوں فلسطینیوں نے رمضان کا استقبال اس حال میں کیا کہ ان کے پاس کھانے کو کچھ نہیں اور تن کو ڈھانپنے کے لیے مناسب لباس تک نہ نہیں ہے۔
اس کے باوجود فلسطینیوں نے اپنے ٹوٹے ہوئے گھروں اور بوسیدہ کیمپوں میں دیے جلائے، چراغاں کیا اور سجاوٹ کرکے اس نعمت خداوندی کا شکر ادا کیا۔
غزہ کے ایک ایک فلسطینی شادماں ہے۔ اس سال جنگ بندی معاہدے کے تحت کئی فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں سے رہا ہوکر اپنے گھروں میں سحر و افطار کریں گے۔
ایک فلسطینی بچے نے غیر ملکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ رمضان پچھلے رمضانوں سے یکسر مختلف ہے۔ ہم اپنے گھروں میں نہیں بلکہ کیمپوں میں رہ رہے ہیں اور سحر و افطار کے لیے راشن نہیں۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری غزہ پر اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 44 ہزار کے قریب ہے جب کہ ایک لاکھ 11 ہزار زخمی ہیں۔ جن میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پراپرٹی سیکٹر کے لیے بڑا ریلیف:سپر ٹیکس میں کمی، ودہولڈنگ ٹیکس میں کٹوتی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پراپرٹی سیکٹر کو نمایاں ریلیف فراہم کیا ہے، جس کا مقصد رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کو فروغ دینا اور عام شہریوں کے لیے گھروں کی خریداری کو آسان بنانا ہے۔
کمرشل جائیدادوں، پلاٹوں اور گھروں کی ٹرانسفر پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے، جبکہ ٹیکس کریڈٹ اور ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں بھی خاطر خواہ کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کارپوریٹ سیکٹر کے لیے سپر ٹیکس میں بھی کمی کی گئی ہے، جس سے کاروباری سرگرمیوں کو نئی تحریک ملنے کی توقع ہے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق یہ اقدامات پراپرٹی کے کاروبار سے وابستہ افراد اور سرمایہ کاروں کے لیے ایک خوش آئند خبر ہیں، کیونکہ اس سے ان کی لاگت میں کمی آئے گی اور مارکیٹ میں سرگرمی بڑھے گی۔ حکومت کا یہ فیصلہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ملکی معیشت کے اہم ستون کے طور پر دیکھتی ہے اور اسے مزید مستحکم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ یہ ریلیف نہ صرف سرمایہ کاروں کو راغب کرے گا بلکہ عام شہریوں کو بھی گھروں کی خرید و فروخت میں سہولت فراہم کرے گا۔
پراپرٹی کے کاروبار سے وابستہ افراد کے لیے سب سے اہم ریلیف جائیداد کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں کمی ہے۔ حکومت نے ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو 4 فیصد سے کم کر کے ڈھائی فیصد کرنے کی تجویز دی ہے، جو کہ ایک بڑی کٹوتی ہے۔ اس کے علاوہ، دیگر سلیبز میں بھی نمایاں کمی کی گئی ہے۔
دوسری سلیب میں ودہولڈنگ ٹیکس کو 3.5 فیصد سے کم کر کے 2 فیصد اور تیسرے سلیب میں 3 فیصد سے کم کر کے 1.5 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ تبدیلیاں پراپرٹی کی خرید و فروخت میں لگنے والی لاگت کو براہ راست کم کریں گی، جس سے مارکیٹ میں ٹرانزیکشنز کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
گزشتہ بجٹ میں کمرشل جائیدادوں، پلاٹوں اور گھروں کی ٹرانسفر پر 7 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی گئی تھی، جسے اس نئے بجٹ میں مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدام خاص طور پر تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دے گا اور کاروباروں کو پراپرٹی میں سرمایہ کاری کے لیے مزید مراعات فراہم کرے گا۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا خاتمہ ایک ایسا قدم ہے جو رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو سست روی سے نکالنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
حکومت نے بجٹ میں 10 مرلہ تک کے گھروں اور 2 ہزار مربع فٹ کے فلیٹس پر ٹیکس کریڈٹ کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد کم آمدنی والے طبقے کو گھر بنانے یا خریدنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ یہ ایک اہم اقدام ہے جو ہاؤسنگ سیکٹر میں سرگرمی کو بڑھاوا دے گا اور شہریوں کو رہائشی سہولیات کی فراہمی میں معاون ثابت ہوگا۔
اس کے ساتھ ہی مورگیج فنانسنگ کو فروغ دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ بینکوں اور مالیاتی اداروں کے ذریعے گھروں کی خریداری کے لیے آسان قرضوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ یہ اقدام خاص طور پر ان لوگوں کے لیے فائدہ مند ہوگا جو یکمشت رقم ادا کرنے کی بجائے قسطوں میں ادائیگی کو ترجیح دیتے ہیں۔