امریکی صدر ٹرمپ سے کشیدگی، کینیڈا سمیت یورپی ممالک کا یوکرینی صدر سے اظہار یکجہتی
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
امریکی صدر ٹرمپ سے کشیدگی، کینیڈا سمیت یورپی ممالک کا یوکرینی صدر سے اظہار یکجہتی WhatsAppFacebookTwitter 0 1 March, 2025 سب نیوز
لندن(سب نیوز )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کشیدگی پر برطانیہ، جرمنی، اٹلی اور کینیڈا سمیت یورپی ممالک نے یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔ برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے صدر زیلنسکی کو فون کیا اور انہیں برطانیہ کی غیرمتزلزل حمایت کی یقین دہانی کروائی۔جرمن چانسلر نے یوکرین کو جرمنی اور یورپ پر انحصار کرنے کی پیشکش کی۔
دوسری جانب کینیڈا نے کہا کہ یوکرین آزادی کی جنگ لڑ رہا ہے، یوکرین کی حمایت پر یقین رکھتے ہیں۔اطالوی وزیراعظم نے امریکا، یورپی ریاستوں اور اتحادیوں کے درمیان سربراہی اجلاس کی ضرورت پر زور دیا۔
یوکرینی صدر زیلنسکی نے یورپی ممالک کی حمایت پر اظہار تشکر کیا۔یوکرین تنازع پر وزیراعظم اسٹارمر کی سربراہی میں کل یورپی رہنماں کا اجلاس بھی ہونے جارہا ہے۔ اس سلسلے میں صدر زیلنسکی آج لندن پہنچ گئے ہیں جہاں آج انکی وزیراعظم اسٹارمر سے ملاقات ہوگی۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان گذشتہ روز وائٹ ہاوس میں ہونے والی ملاقات کے دوران بار بار جھڑپیں ہوئیں اور سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔یوکرینی صدر نے ٹرمپ کو روس کے ساتھ محتاط رہنے کا مشورہ دیا، جس پر امریکی صدر ٹرمپ نے ان پر گستاخی کا الزام لگایا، اس ملاقات کے دوران دونوں کے فکر و نظر میں اختلافات بھی کھل کر سامنے آگئے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: یورپی ممالک یوکرینی صدر امریکی صدر
پڑھیں:
قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔