بھارتی فلم انڈسٹری کے معروف اداکار گووندا کی بیوی سنیتا آہوجا نے بالآخر طلاق کی افواہوں پر خاموشی توڑ دی۔

سنیتا آہوجا نے اپنے تازہ ویڈیو بیان میں طلاق سے متعلق خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب صرف افواہیں ہیں۔

سنیتا آہوجا نے کہا کہ دنیا میں ایسا کوئی بھی مائی کا لال نہیں ہے جو مجھے اور گووندا کو جدا کر سکے۔ کوئی ہے تو سامنے آکر دکھائے۔

گووندا کی اہلیہ نے ایک بار پھر تصدیق کی کہ وہ اور گووندا علیحدہ رہ رہے ہیں تاہم اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ الگ الگ رہنے کا مطلب یہ نہیں ہم علیحدہ ہوگئے تھے۔

سنیتا نے کہا کہ جب گووندا نے سیاست میں قدم رکھا تھا، تب ہماری بیٹی بڑی ہو رہی تھی اور ہر وقت پارٹی رہنما اور کارکنان گھر میں جمع رہتے تھے۔

گووندا کو اپنی سیاسی مصروفیات کے لیے رات گئے تک میٹنگز کرنا ہوتی تھیں اور آناجا لگا رہتا تھا اس لیے انھوں نے ہمارے گھر کے سامنے ایک اور بنگلہ لے لیا تھا۔

سنیتا نے مزید کہا کہ بچوں کو اسکول جانا ہوتا تھا اس لیے رات تاخیر ہوجانے پر گووندا سامنے والے بنگلے میں ہی سو جاتے تھے جو اب ان کا دفتر بھی ہے۔

اہلیہ سنیتا نے کہا کہ گووندا کو زیادہ باتیں کرنا اور محافل جمائے رکھنے کی عادت ہے اس لیے وہ گھر میں سب کو جمع کرکے رکھتے ہیں۔

سنیتا آہوجا نے بتایا کہ میں زیادہ باتیں کرنے کو توانائی کا ضیاں سمجھتی ہوں اس لیے ایسی محافل سے دور ہی رہتی ہوں۔

گوندا کی اہلیہ نے مزید کہا کہ جب سے دفتر اور گھر علیحدہ ہوئے تو ہم ماں بیٹی آزادی سے اپن مرضی کے کپڑے پہن کر گھر میں گھومتے ہیں۔

سنیا آہوجا نے کہ بس اتنی سی بات ہے جو ہم الگ الگ گھر میں ہیں لیکن لوگوں نے رائی کا پہاڑ بنالیا۔

یاد رہے کہ گووندا اور سنیتا آہوجا نے مارچ 1987 میں خفیہ شادی کی تھی اور جوڑے نے 1988 میں بیٹی کی پیدائش پر اپنی شادی کو منظرعام پر لائے تھے۔

 

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: گھر میں اس لیے کہا کہ

پڑھیں:

پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت سے محروم رکھنا ناقابل برداشت اقدام ہے، مولوی محمد عمر فاروق

گزشتہ روز علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ مختصر علالت کے بعد اپنی رہائشگاہ واقع شمالی کشمیر کے سوپور میں انتقال کرگئے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے کہا کہ حکام نے مجھے پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی اور مجھے اپنے گھر کے اندر بند رکھا گیا۔ میرواعظ محمد عمر فاروق نے ایکس پر لکھا کہ میں یہ دکھ اور تکلیف الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا کہ حکام نے پروفیسر بٹ کے اہل خانہ کو ان کی نماز جنازہ جلدی ختم کرنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہا "مجھے اپنے گھر کے اندر بند کر دیا گیا اور ان کے آخری سفر میں جنازہ کے ساتھ چلنے کے حق سے بھی محروم رکھا گیا"۔

انہوں نے مزید لکھا کہ میں نے پروفیسر بٹ کے ساتھ 35 برس دوستی اور رہنمائی کے گزارے ہیں اور ہماری دوستی 35 برس پر محیط تھی اور بہت سے افراد تھے جو ان کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے کے لئے بے چین تھے۔ ان کے جنازہ میں شرکت کی اجازت نہ دینا اور آخری الوداعی سے بھی محروم رکھنا ناقابل برداشت ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز آزادی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ مختصر علالت کے بعد اپنی رہائشگاہ واقع شمالی کشمیر کے سوپور میں انتقال کر گئے۔ پروفیسر بٹ کئی دہائیوں تک کشمیر کی علیحدگی پسند سیاست میں متحرک رہے۔

پروفیسر بٹ کے انتقال پر جموں و کشمیر کے سیاسی، سماجی اور علحیدگی پسند رہنماؤں نے گہرے دکھ اور صدمہ کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ نے پروفیسر بٹ کی وفات پر ایکس پر اپنا تعزیتی پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ مجھے سینیئر کشمیری سیاسی رہنما اور ماہر تعلیم پروفیسر بٹ کے انتقال کی خبر سن کر دکھ ہوا، ہمارے سیاسی نظریات ایک دوسرے سے الگ تھے لیکن میں انہیں ہمیشہ ایک انتہائی معزز انسان کے طور پر یاد رکھوں گا۔

متعلقہ مضامین

  • پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت سے محروم رکھنا ناقابل برداشت اقدام ہے، مولوی محمد عمر فاروق
  • انصاف کے دروازے میرے اور اہلیہ پر بند ہیں: بانی پی ٹی آئی کا چیف جسٹس کو خط
  • ٹرمپ تاریخی دورے پر برطانیہ پہنچ گئے، شاہانہ استقبال، احتجاجی مظاہرے
  • چارلی کرک کے قتل کے بعد ملزم کی دوست کے ساتھ کیا گفتگو ہوئی؟ پوری تفصیل سامنے آگئی
  • ’انسانوں نے مجھے مارا‘: چین کا ہیومنائیڈ روبوٹ حیران کن ’فائٹ ٹیسٹ‘ میں بھی ڈٹا رہا
  • مجھے کرینہ کپور سے ملایا جاتا ہے: سارہ عمیر
  • اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ