پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے عالمی برادری بالخصوص امریکا سے اپیل کی ہے کہ وہ جمہوریت، انسانی حقوق، علاقائی استحکام اور انصاف کی فراہمی کے لیے مدد کرے۔

ٹائم میگزین میں اپنے نام سے شائع ہونے والے ایک مضمون میں جیل میں قید سابق وزیر اعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کی ’سیاسی واپسی‘ پر مبارک باد دی اور اس امید کا اظہار کیا ہے کہ امریکا پاکستان کے ساتھ اقتصادی شراکت داری کو فروغ دینے، استحکام کو فروغ دینے، تنازعات اور انتہا پسندی کا باعث بننے والے حالات کی روک تھام کے لیے کام کرے گا۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ مضمون واقعی عمران خان نے لکھا تھا، اور یہ میگزین کو کیسے پہنچایا گیا تھا۔

عمران خان نے پاکستان میں ’سیاسی افراتفری‘ اور جمہوریت کے لیے اپنی جاری لڑائی پر روشنی ڈالی، انہوں نے ملک میں جمہوریت کے مبینہ زوال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے موجودہ دور کو ملکی تاریخ کا سب سے مشکل دور قرار دیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قید اور ان کے خلاف لگائے گئے الزامات جمہوری اصولوں کے لیے ان کی وکالت کو دبانے کی سیاسی محرکات پر مبنی کوششیں ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی جدوجہد ذاتی نہیں بلکہ انہوں نے جمہوریت کے وسیع تر مسئلے کو حل کیا، جس کے نا صرف ملک بلکہ علاقائی اور عالمی استحکام کے لیے بھی دور رس نتائج مرتب ہوئے۔

پاکستان کی تذویراتی اہمیت کے پیش نظر عمران خان نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کو اس بحران سے نمٹنے کی فوری ضرورت کو تسلیم کرنا چاہیے۔

طویل آرٹیکل میں عمران خان نے پی ٹی آئی کیخلاف کریک ڈاؤن، عہدیداروں اور کارکنوں کی گرفتاریوں سمیت کئی امور پر عالمی برادری کی توجہ مبذول کروانے کی کوشش کی ہے۔

انسداد دہشت گردی کی کوششیں
دہشت گردی کے معاملے پر عمران خان نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ پی ٹی آئی کے خلاف سیاسی انتقام کے لیے انسداد دہشتگردی کی اہم کوششوں سے وسائل کا رخ موڑ رہی ہے۔

خیبر پختونخوا اور بلوچستان جیسے علاقے، جہاں دہشتگردی کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، کو ’سیاسی مخالفین کے خلاف فوجی مہمات‘ کے حق میں نظر انداز کیا گیا۔

عمران خان نے الزام لگایا کہ عدلیہ کو سیاسی ظلم و ستم کا آلہ بنا دیا گیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جیسے جیسے ہم آگے بڑھ رہے ہیں، پاکستان کے بارے میں اپنے وژن پر قائم ہوں، جو انصاف، مواقع اور مساوات پر مبنی ہے، آگے کا راستہ مشکل ہو گا لیکن مجھے کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے عوام اپنے عزم میں متحد ہو کر ان چیلنجز پر قابو پا لیں گے۔

دوہرے معیار کی مذمت
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین عرفان صدیقی نے ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے بارے میں پیش گوئی کرنا ناممکن ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نے کہا کہ پارٹی اتحاد کی تجویز دے رہی ہے، جب کہ اس کے ساتھ ساتھ سول نافرمانی کا مطالبہ کر رہی ہے، خطوط بھیج رہی ہے اور ٹائم میگزین میں ’دھماکا خیز‘ مضامین شائع کرا رہی ہے۔

پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مذاکرات کے دوران آپشنز پیش کرنا ناممکن ہے، کیوں کہ انہوں نے کسی بھی فورم پر ان کا جائزہ نہیں لیا بلکہ ان کے فیصلے براہ راست عمران خان کی طرف سے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اس وقت تک معلوم نہیں تھا کہ وہ کیا کر رہے ہیں جب تک کہ انہیں عمران خان کی جانب سے ہدایات نہیں ملیں، عرفان صدیقی نے کہا کہ جب عمران خان نے مزید مذاکرات نہ کرنے کا حکم دیا تو پی ٹی آئی کی کمیٹی مکمل طور پر خاموش ہو گئی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا تحریک انصاف عمران خان کی ہدایات کے باوجود مذاکرات جاری رکھنا چاہتی ہے؟ تو انہوں نے مثبت جواب دیا، اور کہا کہ مجھے یاد ہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی، عمران خان سے ملنے گئے تھے اور جب وہ واپس آئے تو ان کے مطالبات پورے کرنے کی ڈیڈ لائن میں ابھی 3 یا 4 دن باقی تھے، اس کے باوجود انہوں نے مزید بات چیت نہ کرنے کی بات کہی تھی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عالمی برادری پی ٹی آئی نے کہا کہ انہوں نے رہی ہے کے لیے

پڑھیں:

واشنگٹن: وزیر خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں اور امریکی رہنماؤں سے ملاقاتیں

— فائل فوٹو

واشنگٹن میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے عالمی مالیاتی اداروں اور امریکی کارپوریٹ رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کی ہیں۔

ملاقاتوں میں پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں، سرمایہ کاری کے مواقع اور نجی شعبے کے کردار پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔

وزیر خزانہ نے ملک کی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے میں نجی شعبے کے اہم کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے نجی شعبے کے تعاون کی ضرورت ہے۔ 

امریکا سے معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں۔

امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پاکستان 250 ملین کی بڑی مارکیٹ ہے اور وہ وسطی ایشیا، چین، مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک کے لیے گیٹ وے کا کردار ادا کر سکتا ہے۔

 انہوں نے امریکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر اور معدنیات میں سرمایہ کاری کی دعوت بھی دی۔

ورلڈ بینک کے نائب صدر مارٹن ریزر نے بھی پاکستان کی معاشی استحکام سے متعلق حکومتی پالیسیوں کی تعریف کی۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے 40 ارب ڈالر کے 10 سالہ پروگرام کا اعلان ورلڈ بینک کے پاکستان سے وابستگی کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر نے بھی حکومتی اصلاحاتی عمل اور اقتصادی پالیسیوں کو سراہا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت حملے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، امریکا
  • آمنہ بلوچ نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں سے سفارتی برادری کو آگاہ کردیا
  • عالمی برادری خطے میں بھارتی جارحیت اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کا نوٹس لے، سیکریٹری خارجہ
  • عالمی برادری مودی حکومت کے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے یکطرفہ اقدام کا نوٹس لے
  •  سندھ طاس معاہدے کی منسوخی کے اعلان کیخلاف سیاسی رہنما اور قانونی ماہرین یک زبان
  • بانی تحریک انصاف کی رہائی کا سب کو انتظار ہے، ڈاکٹر عارف علوی
  • بانی پی ٹی آئی سیاسی داؤ پیچ میں صفر بٹا صفر ہیں، حفیظ اللہ نیازی
  • نیشنل ایکشن پلان کا اجلاس فوری طور پر بلایا جائے ، تحریک انصاف شامل ہو: فیصل واوڈا
  • عالمی عدالت نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، فضل الرحمان
  • واشنگٹن: وزیر خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں اور امریکی رہنماؤں سے ملاقاتیں