مہنگائی کنٹرول کرنے میں ناکامی پر وزیر خزانہ عہدے سے برطرف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
خزانہ خالی ہو یا بھرا ہوا ہو اس کی کنجی وزیر خزانہ کے ہاتھ میں ہی ہوتی ہے، اسی لیے جہاں معیشت کی بہتری پر وزیر خزانہ کو شاباش دی جاتی ہے وہیں ترقی نہ ہونے پر بازپرس بھی ہوتی ہے۔
ایسا ہی کچھ ایران میں ہوا ہے جہاں مہنگائی کنٹرول کرنے میں ناکامی اور ایرانی ریال کی قدر میں کمی پر وزیر خزانہ کو عہدے سے برطرف کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں امریکی پابندیاں عالمی معیشت کے لیے تباہ کُن کیوں؟
ایرانی پارلیمنٹ میں وزیر خزانہ کے خلاف مواخذے کی کارروائی کے دوران 273 میں سے 182 اراکین نے وزیر خزانہ عبدالناصر ہمتی کے خلاف ووٹ دیا۔
ایرانی وزیر خزانہ اور وزیر اقتصادیات عبدالناصر ہمتی ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی 8 ماہ پہلے بننے والی کابینہ میں شامل ہوئے تھے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آج بلیک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 9 لاکھ 20 ہزار ایرانی ریال ہے جبکہ 2024 کے وسط میں یہ 6 لاکھ ایرانی ریال سے کم تھی۔
اس سے قبل ایرانی صدر نے وزیر خزانہ عبدالناصر ہمتی کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم دشمن کے ساتھ مکمل اقتصادی جنگ میں ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ ہم جنگی حکمت عملی اپنائیں۔
یہ بھی پڑھیں عالمی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے لیکن مسائل ختم نہیں ہوئے، آئی ایم ایف
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ملک میں معاشی مسائل کا ذمہ دار کسی ایک شخص کو قرار نہیں دیا جا سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اقتصادی جنگ امریکی ڈالر ایران ایرانی پارلیمنٹ ایرانی ریال ایرانی صدر برطرف معیشت مہنگائی کنٹرول مواخذے کی کارروائی ناکامی وزیر خزانہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی ڈالر ایران ایرانی پارلیمنٹ ایرانی ریال ایرانی صدر مہنگائی کنٹرول مواخذے کی کارروائی ناکامی وی نیوز ایرانی ریال
پڑھیں:
3 سال میں دنیابھر میں گروتھ کم ، پاکستان میں بڑھی ہے، مشیروزارت خزانہ
اسلام آباد: وزارت خزانہ کے مشیر خرم شہزادنے کہا ہےکہ تین سال میں دنیا بھر میں گروتھ نیچےگئی لیکن پاکستان میں گروتھ بڑھی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس مہنگائی میں کمی آئی ہے جب کہ کئی ممالک میں مہنگائی جوں کی توں ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہیں نا کہیں کچھ نا کچھ بہتری آئی ہے۔
خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ زراعت کے شعبے میں گراوٹ پر کی کئی وجوہات ہیں جن میں پانی اور بارش کی کمی بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اقتصادی سروے دوہزار چوبیس پچیس پیش کرتے ہوئے بتایا کہ رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی، پاکستان کی افراط زر 4.6 فیصد ہے، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آگیا ہے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا آئی ایم ایف پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام تھا ، عالمی گروتھ کی نسبت پاکستان نے جی ڈی پی گروتھ میں ریکوری کی، عالمی مہنگائی دو سال پہلے 6.8 تھی جو اب 0.3 فیصد ہے، پاکستان میں اس وقت مہنگائی کی شرح 4.6 فیصد ہے۔
Post Views: 4