وفاقی کابینہ میں توسیع کے بعد مزید اہم فیصلوں کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
اسلام آباد (رضوان عباسی سے) وفاقی کابینہ میں حالیہ توسیع کے بعد مزید اہم فیصلے متوقع ہیں، جن میں ایک سے زیادہ قلمدان رکھنے والے وزراء سے اضافی وزارتیں واپس لینے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق، موجودہ وزراء کے قلمدانوں میں ردوبدل کا بھی امکان ہے جبکہ کابینہ میں شامل نئے وزراء کو بھی مختلف وزارتوں کے قلمدان دیے جانے کی تجویز زیر غور ہے۔
کابینہ ڈویژن کے ذرائع کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف اس معاملے پر حتمی فیصلہ کریں گے، جس کے بعد باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ کابینہ میں توسیع کے باوجود نئے وزراء کے قلمدانوں کا اعلان تاحال نہیں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، اس وقت 39 وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز میں سے صرف 18 وفاقی وزراء کے پاس قلمدان موجود ہیں، جبکہ کئی اہم وزارتوں کو اضافی قلمدانوں کے ذریعے چلایا جا رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کئی اہم وزارتوں کے قلمدان اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں، جن میں وزارت آئی ٹی، موسمیاتی تبدیلی، ریلویز، نیشنل سیکیورٹی، تخفیف غربت و سماجی تحفظ، انٹیلی جنس بیورو اور ایس آئی ایف سی ڈویژن شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق، وزیراعظم نے توانائی کی وزارت کے لیے الگ الگ وزراء تعینات کیے ہیں، جن میں اویس لغاری کو پاور اور مصدق ملک کو پیٹرولیم ڈویژن کا وزیر بنایا گیا ہے۔ مصدق ملک اس وقت وزارت آبی وسائل کا اضافی قلمدان بھی سنبھال رہے ہیں۔
وفاقی کابینہ کے کئی وزراء اس وقت ایک سے زائد وزارتوں کے قلمدان سنبھالے ہوئے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کے پاس دفاعی پیداوار، وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر کے پاس نیشنل فوڈ سیکیورٹی، جبکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے پاس انسانی حقوق اور پارلیمانی امور کے اضافی قلمدان موجود ہیں۔
اسی طرح، وزیر اوورسیز پاکستانیز چوہدری سالک کو مذہبی امور، وزیر نجکاری عبد العلیم خان کو سرمایہ کاری بورڈ اور مواصلات، جبکہ وزیر اطلاعات عطاء تارڑ کو قومی ورثہ و ثقافت کی وزارت کا اضافی قلمدان دیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو ریونیو، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، اور وزیر سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو تعلیم و تربیت کی وزارت کا اضافی چارج تفویض کیا گیا ہے۔
تاہم، وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر تجارت جام کمال، وزیر میری ٹائم افیئرز قیصر شیخ، وزیر ہاؤسنگ ریاض پیرزادہ، وزیر پاور اویس لغاری اور وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان امیر مقام کو اضافی قلمدان نہیں دیے گئے۔
ذرائع کے مطابق، اس وقت وفاقی کابینہ میں وزراء، وزراء مملکت، مشیران اور معاونین خصوصی کی تعداد 50 تک پہنچ چکی ہے، جن میں 30 وفاقی وزراء، 9 وزراء مملکت، 4 مشیر اور 7 معاونین خصوصی شامل ہیں۔ کابینہ میں ممکنہ ردوبدل اور اضافی قلمدانوں کی واپسی کے حوالے سے حتمی فیصلہ جلد متوقع ہے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ اضافی قلمدان کابینہ میں کے قلمدان کے پاس
پڑھیں:
پہلگام حملے کو لیکر نریندر مودی کی رہائشگاہ پر "کابینہ کمیٹی برائے سیکورٹی" کی اہم میٹنگ منعقد
بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے کشمیر میں حکام کیساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی ہے اور نریندر مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرکے ہندوستان واپس پہنچ گئے۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام دہشتگردانہ حملے کے سلسلے میں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی رہائشگاہ پر کابینہ کمیٹی برائے سکیورٹی (CCS) کی میٹنگ ہو رہی ہے۔ بھارتی وزیردفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر خارجہ ایس جے شنکر، وزیر خزانہ نرملا سیتارمن سمیت تمام سینیئر وزراء میٹنگ میں موجود ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ میٹنگ میں پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت کی طرف سے جوابی کارروائی کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ نریندر مودی کی صدارت میں ہونے والی "سی سی ایس" میٹنگ میں پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے اور سندھ طاس معاہدے پر بھی بڑا فیصلہ ہوسکتا ہے۔
22 اپریل کو جموں و کشمیر کے اننت ناگ ضلع کے پہلگام میں سیاحوں پر مبینہ حملہ ہوا، جس میں 26 لوگ مارے گئے، اسے 2019ء میں پلوامہ حملے کے بعد وادی کشمیر میں سب سے مہلک حملہ قرار دیا گیا ہے۔ ادھر بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے کشمیر میں حکام کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی ہے اور نریندر مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرکے ہندوستان واپس پہنچ گئے اور اب ان کی رہائشگاہ پر میٹنگ جاری ہے۔ ایک عینی شاہد کے مطابق نامعلوم حملہ آوروں نے سیاحوں پر قریب سے فائرنگ کی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ زخمیوں کو مقامی لوگوں نے اپنے خچروں پر نیچے لایا تھا۔ درایں اثنا آج جموں و کشمیر کے تمام سرکاری و غیر سرکاری ادارے بند رہے جبکہ تجارتی مراکز اور بازار بھی مکمل طور پر بند رہے۔