گنڈاپور سے افغان قونصل جنرل کی ملاقات ،سرحد جلد کھولنے پرا تفاق
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
پشاور (بیورو رپورٹ + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ وفاق سے رکاوٹوں کے باوجود ان کی حکومت کی معاشی صورت حال تینوں صوبوں سے بہتر ہے۔ پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہم نے اپنی پوری آبادی کو صحت کارڈ پلس دیا۔ پنجاب کی کارکردگی ہماری ایک فیصد کارکردگی کے برابر بھی نہیں۔ کارکردگی پر وزیراعلیٰ پنجاب سے مناظرے کیلئے تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مشکل حالات کے باوجود آمدن میں55 فیصد اضافہ کیا۔ خیبر پی کے واحد صوبہ ہے جس نے آئی ایم ایف کا ٹارگٹ حاصل کیا ہے، باقی کسی دوسرے صوبے نے نہیں کیا۔ خیبر پی کے حکومت کے پاس خزانے میں176 ارب روپے سرپلس پڑے ہیں۔ پنجاب کے جتنے فیصد طلبہ کو لیپ ٹاپ دیئے جا رہے ہیں ہم بھی اتنے فیصد طلبہ کو مفت لیپ ٹاپ دیں گے۔ علاوہ ازیں علی امین گنڈا پور سے افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے ملاقات کی جس میں رمضان اور عیدالفطر کے پیش نظر سرحدکو جلد سے جلد کھولنے پر اتفاق کیا گیا۔ ملاقات میں باہمی تجارت کے فروغ اور صوبے میں مقیم افعان شہریوں کو درپیش مسائل بھی زیرغور آئے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحدکو جلدکھولنے کی ضرورت ہے، اس کے لیے افغان سفارتخانہ اپنا کردار ادا کرے۔ علاقائی امن پاکستان اور افغانستان دونوں کے مفاد میں ہے، ہم نے صوبائی سطح پر افغان حکومت سے مذاکرات کے لیے جرگہ تشکیل دیا ہے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے جرگے کے ٹی او آرز کی منظوری کا انتظار ہے۔ ان کا مزیدکہنا تھا کہ افغان باشندوں کو صحت و تعلیم کارڈ کی فراہمی کے لیے بین الاقوامی اداروں سے بات ہو رہی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: خیبر پی کے
پڑھیں:
بنگلہ دیش کا دعویٰ: بھارت نے 1,200 سے زائد افراد کو سرحد سے دھکیل دیا
ڈھاکہ: بنگلہ دیش نے الزام لگایا ہے کہ بھارت نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران 1,270 سے زائد افراد کو غیر قانونی طور پر بنگلہ دیشی سرحد میں دھکیل دیا ہے۔
ان افراد میں زیادہ تر بنگلہ دیشی شہری شامل ہیں، لیکن کچھ بھارتی شہری اور روہنگیا مہاجرین بھی شامل ہیں۔
بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (BGB) کے مطابق، 7 مئی سے 3 جون 2025 کے درمیان یہ افراد 19 سرحدی اضلاع سے داخل کیے گئے۔
بنگلہ دیش کا کہنا ہے کہ بھارت کی ہندو قوم پرست حکومت اکثر غیر دستاویزی مہاجرین کو 'مسلم درانداز' قرار دیتی ہے، اور ان پر سیکیورٹی خدشات ظاہر کرتی ہے۔
تاہم، بھارت کی جانب سے اس عمل پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ ڈھاکہ میں حکومت کی تبدیلی اور گزشتہ برس کی عوامی بغاوت کے بعد سے بنگلہ دیش اور بھارت کے تعلقات کشیدہ ہو چکے ہیں۔