یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ اب بھی تعلقات بہتر کرنا چاہتے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت یوکرین کے حق میں ہے اور یوکرین کے امن کی خاطر نایاب دھاتوں کا معاہدہ کرنا ہوگا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی نے میڈیا سے مختصر گفتگو میں کہا کہ میں یوکرین کے امن کی خاطر اقدامات اٹھاؤں گا۔

مزید پڑھیں: یوکرین کی معدنیات اور امریکا، صدر زیلینسکی کیا چاہتے ہیں؟

دوسری جانب یوکرینی صدر نے لندن میں برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر سے ملاقات کی اور انہیں اپنے دورہ امریکا کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔ برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔

یوکرین کے صدر نے برطانوی وزیر اعظم کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے لوگ خوش ہیں کہ ہمارے اسٹریٹجک شراکت دار موجود ہیں۔ ہم آپ کی حمایت پر بھروسہ کرتے ہیں اور آپ کی دوستی سے خوش ہیں۔

یوکرین کے دفاع کے لیے برطانیہ اور یوکرین کے درمیان 2.

26 ارب پاؤنڈ قرض کا معاہدہ طے پایا۔ معاہدے میں ملنے والی رقم یوکرین میں ہتھیاریوں کی تیاری کے لیے استعمال کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کو ترکی بہ ترکی جواب دینے پر یوکرینی عوام کا زیلینسکی کو خراج تحسین

میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے معاہدے پر دستخط کے لیے ملاقات کی تھی تاکہ امریکا یوکرین میں موجود نایاب معدنیات تک رسائی حاصل کرسکے۔ تاہم ملاقات میں تلخ کلامی کے بعد زیلینسکی امریکا سے روانہ ہوگئے تھے جس کے بعد وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ معاہدے پر دستخط نہیں ہوسکے۔

امریکی صدر کے ساتھ تلخی سے قبل یوکرینی صدر نے امید ظاہر کی تھی امریکا کے ساتھ ابتدائی معاہدہ انہیں مزید معاہدوں کی طرف لے جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: یوکرین کے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

آئی این ایف معاہدہ ختم، روس کی جانب سے میزائل پابندی ختم کرنے کا عندیہ

 

⁠⁠⁠⁠⁠⁠⁠

روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ روس کی جانب سے درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنے والے اپنے میزائلوں کی تعیناتی معطل کرنے کے اقدامات کا خاتمہ ایک فطری نتیجہ ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک نے ماسکو کے صبرو تحمل مبنی موقف کو اہمیت نہیں دی۔ ریابکوف نے کہا کہ آئی این ایف معاہدہ ختم ہونے کے بعد روس کے تحمل کو نہ تو امریکہ اور نہ ہی اس کے اتحادیوں نے سنجیدگی سے لیا اور نہ ہی روس کو اس کا کوئی ریسپروکل جواب ملا۔ لہٰذا روس کے لیے یہ ایک منطقی نتیجہ ہو گا کہ وہ درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنے والے زمینی میزائلوں کی تعیناتی پر اپنی یکطرفہ پابندی ختم کر دے۔

ریابکوف نے یہ بھی کہا کہ روس میزائل کے اصل خطرے کے سامنے جوابی اقدامات کرنے پر مجبور ہے۔

یاد رہے کہ امریکہ اور سوویت یونین کے رہنماؤں نے 1987 میں آئی این ایف معاہدے پردستخط کیے تھے۔ معاہدے کے مطابق دونوں ممالک 500 سے 5500 کلومیٹر تک مار کرنے والے زمین پر مبنی کروز اور بیلسٹک میزائلوں کے مالک نہیں رہیں گے اور نہ ہی ان میزائل کی تیاری یا تجربہ کریں گے۔ فروری 2019 میں ، امریکہ نے یکطرفہ طور پر آئی این ایف معاہدے سے دستبرداری کا عمل شروع کیا۔ 2 اگست ، 2019 کو امریکہ نے باضابطہ طور پر آئی این ایف معاہدے سے دستبرداری اختیار کی اور پھر امریکہ اور روس نے آئی این ایف معاہدے کے خاتمے کا اعلان کیا ۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلان جنگ ہوگا، بلاول بھٹو
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلانِ جنگ ہوگا، بلاول بھٹو
  • بھارت کو بڑا جھٹکا، چین نے نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی عائد کردی
  • آئی این ایف معاہدہ ختم، روس کی جانب سے میزائل پابندی ختم کرنے کا عندیہ
  • امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے: شیری رحمٰن
  • دوسرے بڑے شہر پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ، بڑا نقصان ہو گیا
  • خارکیف کی کثیرالمنزلہ، نجی رہائشی اور تعلیمی عمارات پر روس کا مہلک حملہ
  • روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے طاقتور حملہ، 5 ہلاکتیں اور 20 زخمی
  • یوکرین پر بڑا روسی حملہ، پانچ افراد ہلاک،۔متعدد زخمی
  • تحریک سے کچھ حاصل نہیں ہوگا پی ٹی آئی ہم سے بات کرے، رانا ثنااللہ