چین کی امریکی محصولات کے خطرے کا مقابلہ کرنے کی تیاریاں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 مارچ 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے چین کو اضافی 10فیصد محصول عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔ جس کے نتیجے میں ٹیرف مجموعی طور پر 20 فیصد ہو جائے گا۔ واشنگٹن کا الزام ہے کہ بیجنگ نے امریکہ میں فینٹینیل نامی منشیات کے بہاؤ کو روکنے کے لیے خاطر خواہ کام نہیں کیا، لیکن چین کی وزارت تجارت نے اس کو"بلیک میل" کے مترادف قرار دیا ہے۔
ٹیرف وار: چین کا جوابی حملہ، امریکہ پر پندرہ فیصد محصولات عائد کر دیے
گلوبل ٹائمز نے پیر کو ایک نامعلوم ذرائع کے حوالے سے کہا کہ "فینٹینیل کے بہانے چینی مصنوعات پر امریکہ کی طرف سے ٹیرف میں 10 فیصد اضافہ کرنے کی دھمکی کے بعد بیجنگ متعلقہ جوابی اقدامات کا مطالعہ اور تیاری کر رہا ہے۔
(جاری ہے)
"
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، "جوابی اقدامات میں ممکنہ طور پر ٹیرف اور نان ٹیرف دونوں طرح کے اقدامات شامل ہوں گے اور اس فہرست میں امریکی زرعی اور خوردنی مصنوعات کو بھی شامل کیا جائے گا۔
"حکمراں کمیونسٹ پارٹی کی ملکیت والے، پیپلز ڈیلی نے ہی گزشتہ سال سب سے پہلے یہ رپورٹ کی تھی کہ چینی الیکٹرک گاڑیوں پر یورپی یونین کی طرف سے ٹیرف عائد کرنے پر چین نے جوابی اقدامات کا منصوبہ بنایا تھا۔
چپ پر امریکی پابندی کے جواب میں چین نے بھی برآمدات پر پابندی لگا دی
ٹرمپ کے اعلان کے بعد بیجنگ کے پاس جوابی اقدامات یا کوئی معاہدہ کرنے کے لیے ایک ہفتے سے بھی کم وقت تھا۔
بیجنگ اب بھی مصالحت کا خواہاںامریکہ کی طرف سے مجوزہ اضافی محصولات کا اعلان ایسے وقت ہوا ہے جب چین کی پارلیمنٹ کا سالانہ اجلاس شروع ہونے والا ہے۔ اس اجلاس کے دوران توقع ہے کہ بیجنگ اپنی 2025 کی اقتصادی ترجیحات پر تبادلہ خیال کرے گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بیجنگ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ، اب بھی مصالحت پر بات چیت کی امید رکھتا ہے۔
لیکن تجارتی بات چیت کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں اور دونوں بڑی معیشتوں کے مابین مصالحت کی امیدیں معدوم ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔حالانکہ 2018 سے درآمدات میں کمی ہوئی ہے اس کے باوجود چین امریکی زرعی مصنوعات کی سب سے بڑی منڈی ہے۔ بیجنگ نے ٹرمپ کی طرف چینی مصنوعات پر 2018 میں ڈیوٹی عائد کرنے کے جواب میں سویابین، گائے کا گوشت، سور کا گوشت، گندم، مکئی اور جوار پر 25 فیصد تک ٹیرف لگا دیا تھا۔
بیجنگ 2018 سے زرعی مصنوعات کی درآمدات کو متنوع بنانے اور زیادہ غذائی تحفظ کے لیے گھریلو پیداوار کو بڑھانے پر زور دے رہا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جوابی اقدامات کی طرف
پڑھیں:
ایک کلیدی موڑ پر سربراہان مملکت کے درمیان گفتگو چین امریکہ تعلقات کی سمت کا تعین کرتی ہے۔سی ایم جی کا تبصرہ
ایک کلیدی موڑ پر سربراہان مملکت کے درمیان گفتگو چین امریکہ تعلقات کی سمت کا تعین کرتی ہے۔سی ایم جی کا تبصرہ WhatsAppFacebookTwitter 0 7 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چینی اور امریکی سربراہان مملکت نے فون پر بات چیت کی جو چار ماہ سے زائد عرصے میں چینی اور امریکی سربراہان مملکت کے درمیان ہونے والی پہلی ٹیلیفونک بات چیت اور امریکی صدر ٹرمپ کی دعوت پر چین کے صدر شی جن پھنگ کو پہلی کال بھی تھی۔ گزشتہ ماہ جنیوا میں ہوانے والے چین-امریکہ اقتصادی و تجارتی مذاکرات کے مثبت نتائج برآمد ہوئے۔
چین نے ذمہ دارانہ انداز میں متعلقہ ٹیرف اور نان ٹیرف اقدامات کو منسوخ یا معطل کیا جو امریکی ” ریسیپروکل ٹیرف” کے تحت ہونے والے اقدامات کےخلاف اٹھائے گئے تھے ،لیکن امریکی فریق نے چین کے خلاف متواتر امتیازی پالیسیاں متعارف کروائی ہیں۔اے آئی چپ ایکسپورٹ کنٹرول گائیڈ لائنز جاری کرنے سے لے کر چین کو چپ ڈیزائن سافٹ ویئر (EDA) کی فروخت روکنے اور چینی طلباء کے ویزوں کی منسوخی کا اعلان کرنے تک کے تمام اقدامات کا سلسلہ جنیوا میں ہونے والے اقتصادی و تجارتی مذاکرات کے اتفاق رائے کی خلاف ورزی ہیں اور چین امریکہ تعلقات کی راہ میں مداخلت اوراس کے نقصان دہ ہیں ۔
اس کلیدی موڑ پر، دونوں سربراہان مملکت کے درمیان کال نے چین-امریکہ تعلقات کو درست راہ پر واپس لانے میں حالات پیدا کئے ہیں ۔ امریکی فریق نے کال کی درخواست میں پہل کی ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیرف اور تجارتی جنگ خود امریکہ کے لیے ایک تیزی سے “ناقابل برداشت بوجھ” بنتی جا رہی ہے۔ چین کی طرف سے کال میں جو خلوص دکھایا گیا اور جو اصول اپنائے گئے ،وہ چینی اور امریکی عوام اور یہاں تک کہ دنیا کے لوگوں کے لئے ذمہ داری کے اعلیٰ احساس کی عکاسی کرتے ہیں۔ چین نے واضح طور پر اختلافات کو دور کرنے کے لیے امریکا سے مشاورت پر آمادگی ظاہر کی، لیکن یہ بھی بتایا کہ چین نام نہاد معاہدے کے لیے اپنے اصولی موقف کو کبھی قربان نہیں کرے گا۔ امریکہ کے لیے اولین ترجیح خلوص کا اظہار ، جنیوا مذاکرات کے اتفاق رائے پر عمل درآمد اور چین کے خلاف تمام امتیازی سلوک اور منفی اقدامات کو منسوخ کرنا ہے ۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے ٹیلیفونک بات چیت میں اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکہ کو تائیوان کے امور کو احتیاط سے سنبھالنا چاہئے تاکہ “تائیوان کی علیحدگی ” کا ایجنڈا رکھنے والے مٹھی بھر علیحدگی پسندوں کو چین اور امریکہ کے مابین تنازعات اور تصادم کی خطرناک صورتحال میں گھسیٹنے سے روکا جا سکے۔ یہ امریکہ میں ان چند افراد کے لئے بھی ایک سخت انتباہ ہے جنہوں نے حال ہی میں اس حوالے سے خطرناک ریمارکس دئے ہیں۔
امید ہے کہ امریکہ قول و فعل میں مطابقت رکھے گا، دونوں سربراہان مملکت کے اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنائے گا اور چین امریکہ تعلقات کو مشترکہ طور پر مستحکم، صحت مند اور پائیدار ترقی کے راستے پر گامزن کرنے کے عمل کو فروغ دے گا، جس سے دنیا میں مزید استحکام اور یقین پیدا ہو۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنوے فیصد افراد کا ماننا ہے کہ چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے نوے فیصد افراد کا ماننا ہے کہ چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست انتخاب... چین اور یورپی یونین کے درمیان تین ” اہم معاملات ” میں پیش رفت چین-کینیڈا تعلقات غیر ضروری مداخلت کا شکار ہوئے، چینی وزیر اعظم چین کا جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ مل کر عالمی صنعتی چین کی حفاظت کو یقینی بنانے کا اعلان چینی صدر کی پانچن لاما ارتنی چوکی گیابو سے ملاقات چین امریکہ تعلقات ایک اہم تاریخی موڑ پر ہیں، چینی نائب صدرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم