رمضان المبارک میں تسبیح، ٹوپی اور جائے نماز کی مانگ میں نمایاں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
لاہور:
رمضان المبارک کا مقدس مہینہ عبادات میں اضافے کا باعث بنتا ہے، اسی مناسبت سے ملک بھر میں تسبیح، ٹوپی اور جائے نماز کی مانگ میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔
دکانداروں کے مطابق اس بابرکت مہینے میں ان اشیا کی فروخت میں 35 سے 40 فیصد تک اضافہ ہوجاتا ہے جبکہ قیمتوں میں بھی گزشتہ سال کی نسبت 15 سے 20 فیصد تک بڑھوتری دیکھنے میں آئی ہے۔
لاہور کی مارکیٹوں میں ان دنوں مختلف اقسام کی ٹوپیاں فروخت ہو رہی ہیں۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ درآمدی پابندیوں اور ٹیکسوں میں اضافے کے باعث کئی ممالک سے خام مال منگوا کر مقامی سطح پر ٹوپیاں اور تسبیح تیار کی جا رہی ہیں۔ اس وقت بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ترکی اور چین سے خام مال درآمد کیا جا رہا ہے۔
مسجد شہدا کے قریب کئی سالوں سے ٹوپیاں، تسبیح اور جائے نماز فروخت کرنے والے ایک دکاندار سعید الرحمان کے مطابق بنگلہ دیشی ٹوپیاں سب سے زیادہ پسند کی جاتی ہیں، جو پٹ سن سے تیار کی جاتی ہیں۔ ان ٹوپیوں کی خاص بات یہ ہے کہ یہ نرم ہوتی ہیں اور دھونے کے بعد خراب نہیں ہوتیں، تاہم دیگر ٹوپیوں کے مقابلے میں ان کی قیمت زیادہ ہوتی ہے۔
تسبیح کے دانے زیادہ تر چین سے درآمد کیے جاتے ہیں، جہاں کرسٹل، پتھر، پلاسٹک اور مونگ دانے جیسی مختلف اقسام دستیاب ہوتی ہیں۔ ان مواد سے منفرد اور خوبصورت تسبیحیں تیار کی جاتی ہیں۔ چینی تسبیح کی قیمت 10 روپے سے 5000 روپے تک ہے، جبکہ ٹوپیوں کی قیمت 50 روپے سے 1500 روپے کے درمیان ہے۔ ترکی سے درآمد ہونے والی مخصوص سرخ ٹوپی اس سے بھی زیادہ مہنگی ہے۔ اسی طرح کچھ تسبیحیں قیمتی پتھروں یا اونٹ کی ہڈی سے بھی تیار کی جاتی ہیں، جن کی قیمت ہزاروں روپے تک پہنچ جاتی ہے۔
رمضان کے بابرکت مہینے میں لوگ زیادہ سے زیادہ عبادت کی طرف مائل ہوتے ہیں، جس کے باعث یہ اشیا زیادہ خریدی جاتی ہیں۔ کئی لوگ ان چیزوں کو تحفے کے طور پر بھی خریدتے ہیں۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ ٹیکسوں میں اضافے کی وجہ سے ان اشیا کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے، جس پر شہریوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ٹوپی اور تسبیح خریدنے آئے ایک نوجوان عبدالرحمان نے بتایا کہ ان کے پاس پہلے بھی ٹوپیاں موجود ہیں، مگر وہ اس مقدس مہینے میں اپنے والد اور بھائی کے لیے بھی نئی ٹوپیاں خرید رہے ہیں۔ اسی طرح ایک بزرگ شہری، میاں شاہنواز، نے بتایا کہ وہ مسجد میں آنے والے نمازیوں کو تسبیح اور ٹوپیاں ہدیہ کرنے کے لیے خریداری کر رہے ہیں۔
علمائے کرام کے مطابق اللہ کے ناموں کا ورد کرنا اور تسبیح پڑھنا ایک قدیم اسلامی روایت ہے۔ عام طور پر مسلمان پتھر، مونگے یا موتیوں سے بنی تسبیح استعمال کرتے ہیں، لیکن جدید دور میں ڈیجیٹل تسبیح کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔ نوجوان نسل خاص طور پر ڈیجیٹل تسبیح کو زیادہ پسند کرتی ہے، جبکہ بزرگ نمازی اب بھی روایتی دانوں والی تسبیح کو ترجیح دیتے ہیں۔
رمضان المبارک میں عبادت اور ذکر و اذکار کی یہ روایت صدیوں پرانی ہے، جو وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی جاتی ہیں تیار کی کی قیمت
پڑھیں:
بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر) بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں اگست کے دوران سالانہ بنیادوں پر 15.1 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سٹیٹ بینک کے دستیاب اعدادوشمار کے مطابق اگست 2025 کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 9 ہزار 484 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 15.1 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اگست میں بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 8 ہزار 243 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ نجی شعبے کے کاروبار کو اگست کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 8 ہزار 178 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 15.5 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اگست کے اختتام پر بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کے کاروبار کو فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 7 ہزار 78 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔جولائی کے مقابلے میں اگست میں نجی شعبے کے کاروبار کوبینکوں کی جانب سے فراہم کردہ قرضہ جات کے حجم میں ماہانہ بنیادوں پر 0.4 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ جولائی کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کے کاروبار کو فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم 8 ہزار 207 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اعدادوشمار کے مطابق کنزیومر فنانسنگ کے تحت اگست کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے مجموعی طور پر فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم 946 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 17.7 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اگست کے اختتام تک کنزیومر فنانسنگ کے تحت بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 804 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اسی طرح گھروں کی تعمیر کیلئے بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم اگست کے اختتام تک 211 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 4.4 فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ سال اگست کے اختتام تک گھروں کی تعمیر کیلئے بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 202 ارب روپے ریکارڈ کیاگیا تھا۔