Daily Ausaf:
2025-04-25@11:32:56 GMT

پاکستان میں شرح پیدائش فی عورت 6 بچوں سے کتنی کم ہو گئی؟

اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان میں شرح پیدائش میں بڑے پیمانے پر تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے، 2024 میں پیدائش کی فی عورت شرح 6 بچوں سے کم ہو گئی ہے۔

اقوام متحدہ کی ورلڈ فرٹیلٹی رپورٹ 2024 کے مطابق شرح پیدائش 1994 میں فی عورت 6 بچوں تک تھی، جو کم ہو کر 2024 میں 3.6 ہو گئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مستقبل میں بچوں کی پیدائش کی تعداد میں اضافے کو مزید کم کرنے سے حکومتوں اور خاندانوں کو بچوں اور نو عمروں کی صحت اور فلاح و بہبود میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے زیادہ مؤثر طریقے سے وسائل مختص کرنے کا موقع ملے گا۔

گزشتہ نصف صدی کے دوران عالمی سطح پر پیدائش کی شرح میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے، 1970 میں فی عورت اوسط شرح 4.

8 سے کم ہو کر 2024 میں 2.2 ہو گئی ہے، آج کی خواتین 1990 کے مقابلے میں اوسطاً ایک بچہ کم پیدا کرتی ہیں، جب کہ عالمی شرح پیدائش 3.3 تھی۔
مزیدپڑھیں:یورپ جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کے لیے بڑی خوشخبری آگئی

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: شرح پیدائش فی عورت ہو گئی

پڑھیں:

متنازع کینالوں کے برعکس نیا پروجیکٹ، جس میں حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جب گرین پاکستان انیشیٹو کا آغاز کیا گیا تو بعض ماہرین نے صوبوں کو پہلے سے مختص پانی، خصوصاً نئی نہروں کی تعمیر سے لاکھوں ایکڑ بنجر زمین سیراب کرنے کی فزیبلٹی کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔ ان خدشات کو دور کرنے کیلئے آبی وسائل کے پاکستانی اور امریکی ماہرین کی ایک مشترکہ ٹیم کے ذریعے تحقیق کرائی گئی۔ اس ٹیم نے ایک اصلاحاتی حل پیش کیا جو آبپاشی کا ایک پائیدار، سرمایہ کاری کیلئے مؤثر اور وقت کے لحاظ سے موثر طریقہ ہے جو نئی نہروں کی تعمیر کے بغیر تمام وفاقی اکائیوں کے پانی کے حقوق کا تحفظ بھی کرتا ہے، اور وفاقی اکائیوں کے حصے کو متاثر کیے بغیر، یہ حل ان کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد بھی دے سکتا ہے۔ بدقسمتی سے، اس تحقیق اور اس کے نتائج کا بھی وہی حشر ہوا جو اب سے پہلے ہوتا آیا ہے۔ تحقیق مکمل ہوئی تو ماہرین کو معاہدے کے تحت 10؍ کروڑ روپے دیے گئے، لیکن ان کی رپورٹ کو داخل دفتر کر دیا گیا۔ ٹیم کی جانب سے متعدد مرتبہ پریزنٹیشن وغیرہ کیلئے رابطے کیے گئے لیکن حکومت کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ اس تحقیقی ٹیم کی قیادت امریکا کی مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی سے آبی وسائل اور ہائیڈرو لوجی میں پی ایچ ڈی کرنے والے ڈاکٹر حسن عباس نے کی جبکہ پاکستان کی زیزاک پرائیوٹ لمیٹڈ اور امریکا کی ہائیڈرو سیمولیٹکس انکارپوریٹڈ نے اس کام میں اشتراک کیا۔ یہ رپورٹ گزشتہ سال اپریل میں گرین پاکستان اینیشیٹیو کے کرتا دھرتائوں کو پیش کی گئی لیکن باضابطہ طور پر اب تک یہ رپورٹ جاری نہیں کی گئی کیونکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ رپورٹ پیش باضابطہ طور پر جاری کرنے کیلئے رپورٹ تیار کرنے والوں کی موجودگی ضروری ہوگی۔ ڈاکٹر حسن عباس کا کہنا ہے کہ صوبوں کیلئے مختص کردہ پانی استعمال کیے بغیر اور ساتھ ہی متنازع چولستان کینال جیسی نئی مہنگی نہریں تعمیر کیے بغیر بنجر زمینیں سیراب کرنا ممکن ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • عامر خان ’پشپا‘ میکرز کیساتھ نئی فلم کرنے والے ہیں؟
  • ایف بی آر نے پراپرٹی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی سمری کابینہ کو ارسال کردی
  • متنازع کینالوں کے برعکس نیا پروجیکٹ، جس میں حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں
  • واہگہ بارڈر پہلے کتنی مرتبہ بند ہو چکاہے ؟ جانئے
  • بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث واہگہ اور اٹاری بارڈر پہلے کتنی بار بند ہوچکا ہے؟
  • پی ایس ایل؛ میچ کے دوران اسکول ٹیچر کے پیپرز چیک کرنے کی ویڈیو وائرل
  • سابق کپتان عروج ممتاز نے ڈاکٹر بن کر علاج بھی کرڈالا
  • آئی ایم ایف نے پاکستان کی خام ملکی پیداوار کی شرح نمو کے تخمینے میں کمی کردی
  • ایک ہی بچے کی دو بار پیدائش ؟ میڈیکل کی تاریخ کے حیران کن واقعے کی تفصیلات سامنے آگئیں
  • برطانیہ میں 1 ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ