ملکی برآمدات میں فروری 2025 کے دوران 17.35 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ مزید بڑھ گیا۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ برآمدات کا حجم 2 ارب 43 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہا ہے جو جنوری 2025 میں 2 ارب 95 کروڑ ڈالر تھا۔فروری میں درآمدات بھی 9.89 فیصد کم ہو کر 4 ارب 73 کروڑ ڈالر رہیں، جبکہ جنوری میں یہ حجم اس سے زیادہ تھا۔
رپورٹ کے مطابق مالی سال جولائی تا جنوری کے دوران برآمدات میں مجموعی طور پر 8.

17 فیصد اضافہ ہوا، اور یہ 22 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارہ 6.33 فیصد اضافے کے ساتھ 15 ارب 78 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا اس دوران درآمدات میں 7.4 فیصد اضافے کے ساتھ مجموعی حجم 37 ارب 80 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا ہے۔
فروری 2024 کے مقابلے میں گزشتہ ماہ برآمدات میں 5.57 فیصد کمی دیکھی گئی، جو معیشت کے لیے ایک چیلنجنگ صورتحال کو ظاہر کرتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں اتار چڑھاؤ، عالمی طلب میں کمی اور تجارتی پالیسیوں میں عدم استحکام جیسے عوامل برآمدات میں کمی کا سبب بن رہے ہیں۔
دوسری جانب درآمدات میں اضافے کے باعث تجارتی خسارہ مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: تجارتی خسارہ برا مدات میں کروڑ ڈالر

پڑھیں:

غیر ملکی بینکوں سے 1 ارب ڈالر قرض کے لیے مفاہمت طے

اسلام آباد:

پاکستان اور اے ڈی بی کے درمیان 7.6 فیصد کی شرح سود پر 1 ارب ڈالر کے قرض کی فراہمی کے لیے مفاہمت طے پا گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کی کمزور کریڈٹ ریٹنگ کی وجہ سے یہ قرضہ پاکستان کو ایشیائی ترقیاتی بینک کی ضمانت پر مل رہا ہے،  ضمانت دینے کے لیے اے ڈی بی ایک معمولی سی فیس بھی  وصول کرے گا۔

قرض کی فائنل ٹرم شیٹ اور قرض کی فراہمی اے ڈی بی کی جانب سے 500 ملین ڈالر کی گارنٹی کی منظوری سے مشروط ہے، جو اے ڈی بی 28 مئی کو ہونے والے اپنے بورڈ اجلاس میں دے گا۔

مزید پڑھیں: گردشی قرض کا خاتمہ، بینکوں سے 1275 ارب روپے قرض کیلئے بات چیت جاری ہے، اسٹیٹ بینک

ذرائع کا کہنا ہے کہ اے ڈی بی کی جانب سے 500 ملین ڈالر کی ضمانت دینے کی بنیاد پر پاکستان 1.5 ارب روپے کا قرض حاصل کرسکے گا، حکومت یہ قرض پانچ سال کی مدت کے لیے حاصل کر رہی ہے، اس طرح ری فنانسنگ کے خطرات کم ہونگے۔

واضح رہے کہ یہ پہلا قرض ہے جو پانچ سال کی مدت کے لیے لیا جارہا ہے، وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ یہ معاہدہ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک اور دبئی اسلامک بینک سے طے کیاجارہا ہے، معاہدے کے تحت اوور نائٹ فنانسنگ ریٹ( سوفر) کے علاوہ 3.25 فیصد سود ادا کیا جائے گا، جو مجموعی طور پر 7.6 فیصد بنے گا، جس میں سوفر میں تبدیلی کی صورت میں تبدیلی ہوتی رہے گی۔

غیرملکی تجارتی بینک اے ڈی بی کی جانب سے منظوری دیے جانے کے بعد پراسس کو مکمل کریں گے، حکومت کا خیال ہے کہ یہ قرض جون میں حاصل ہوگا، جس سے رواں مالی سال کے اختتام پر فارن ایکسچینج کے ذخائر میں اضافہ ہوگا، اس وقت پاکستان کے فارن ایکسچینج 10.6 ارب ڈالر کی کم سطح پر موجود ہیں، جن کو حکومت جون کے آخر تک 14 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتی ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا

ذرائع نے بتایا کہ حکومت فارن ایکسچینج کے ذخائر میں بہتر ہوتی ترسیلات زر، 1 ارب ڈالر کے نئے قرض، اور 1.3 ارب ڈالر کے چینی قرضوں کی ری فنانسنگ کے ذریعے اضافہ کرنا چاہتی ہے، واضح رہے کہ ریٹنگ میں حالیہ اضافے کے باجود پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ ابھی بھی سرمایہ کاری گریڈ کی ریٹنگ سے دو درجے کم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے مزید کمی ریکارڈ
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کے لیے 33 کروڑ ڈالر اضافی فراہم کرنے کی نوید
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کو 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد دینے کا اعلان
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلئے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
  • اے ڈی بی کا پاکستان کیلئے 33 کروڑ ڈالر اضافی امداد کا اعلان
  • غیر ملکی بینکوں سے 1 ارب ڈالر قرض کے لیے مفاہمت طے
  • پاکستان کا ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
  • ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 34.37 فیصد بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
  • ٹرمپ ٹیرف کے اثرات پر رپورٹ جاری، پاکستان پسندیدہ ترین ملک قرار