کراچی کے علاقے کلفٹن بوٹ بیسن کے قریب بااثر شخص کے تشدد کا شکار بننے والے شہری نے بااثر شخصیت کے بیٹے سے صلح نامہ کرلیا۔

پولیس کے مطابق ڈیفنس میں شاہ زین مری اور برکت سومرو کے درمیان جھگڑے کے معاملے پر پیشرفت ہوئی اور دونوں فریقین نے صلح کر کے راضی نامہ کرلیا۔

شاہ زین مری کے خلاف مدعی مقدمہ برکت سومرونے راضی نامہ کرلیا اور اس حوالے سے پولیس کو بھی آگاہ کردیا ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل بوٹ بیسن کے قریب مسلح افراد نے گاڑی اوور ٹیک کرنے پر نوجوان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناکر اسپتال پہنچا دیا تھا۔ 

پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے دو افراد کو گرفتار کیا جبکہ مرکزی ملزم شاہ زین موقع سے فرار ہوگیا تھا جس کی گرفتاری کے لیے آئی جی سندھ نے صوبائی حکومت کو خط لکھا تھا۔

شاہ زین کے بارے میں انکشاف ہوا تھا کہ وہ بااثر شخصیت کا بیٹا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شاہ زین

پڑھیں:

کراچی: بچے بچیوں کے ساتھ بدفعلی کرنے والے ملزم کے بارے میں علاقہ مکین کیا کہتے ہیں؟

کراچی میں بچے اور بچیوں سے زیادتی کرنے اور ان کی نازیبا ویڈیوز بنانے کے الزام میں قیوم آباد کے علاقے سے ایک شبیر احمد نامی شخص گرفتار کرلیا گیا جس کے بارے میں متاثرہ محلے کے مکینوں نے تفصیلات سے آگاہ کیا ہے۔

پولیس کے مطابق ملزم پر الزام ہے کہ اس نے گزشتہ تقریباً 10 سالوں سے کم عمر بچیوں اور لڑکوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی اور اس عمل کی ویڈیوز بنائیں۔ پولیس نے ملزم کے قبضے سے موبائل فون اور یو ایس بیز برآمد کیں جن میں یہ غیر اخلاقی ویڈیوز موجود تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: 100 سے زائد بچوں سے زیادتی کا مرتکب شخص گرفتار، ویڈیوز برآمد، این سی آر سی کا شدید ردعمل

ابتدائی طبی معائنے میں 4 میں سے 3 کم عمر لڑکیوں کے ساتھ جنسی تشدد کے شواہد ملے ہیں۔

پولیس نے ملزم سے مزید تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ حاصل کیا ہوا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جرم کی نوعیت سنگین ہے اور قانونی دفعات جنسی زیادتی (خاص طور پر نابالغ بچوں کے خلاف) سے متعلقہ ہیں۔

علاقہ مکین کہتے ہیں کہ یہ افسوسناک واقعہ ہے اور ایسے شخص کو سرعام پھانسی دے دینی چاہیے۔

ایک مکین کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ 10 برس سے ملزم کو جانتا ہے اور اس نے لانڈھی کے علاقے میں ہر طرح کی مزدوری کی ہے۔ مکین نے بتایا کہ ملزم رہائش بھی بدلتا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرائے پر مکان دینے والوں کو بھی پہلے تحقیقات کرنی چاہییں اور پولیس کے پاس اندراج بھی کرنا چاہیے تاکہ کسی بھی شخص کا کریمنل ریکارڈ پتا لگایا جا سکے۔

قانونی ماہر خیر محمد خٹک کے مطابق چائلڈ ریپ کے لیے سخت سزائیں عمر قید یا سزائے موت جیسے قوانین موجود ہیں جن پر سختی سے عملدرآمد ہونے کے بعد ایسے واقعات کو روکا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: 8 سالہ بچی مبینہ زیادتی کے بعد قتل، لاش ہمسائے کے صندوق سے برآمد

ان کا کہنا ہے کہ چائلڈ پروٹیکشن یونٹ کا قیام ہر ضلع میں کیا جائے جو فوری مدد فراہم کرنے کا پابند ہو۔ ویڈیو اور ڈیجیٹل شواہد سے متعلق سائبر کرائم قوانین کو مزید مضبوط کیا جائے کیوں کہ ان شواہد کو مضبوط نہیں سمجھا جاتا۔

خیبر محمد خٹک کا مزید کہنا تھا کہ بچوں سے زیادتی کے کیسز کے لیے فوری سماعت اور فیصلہ کرنے والی عدالتیں بنائی جائیں۔ مزید جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بچوں سے زیادتی بچوں کی نازیبا ویڈیوز چائلڈ ریپ قیوم آباد کراچی

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ایک اور پولیس اہلکار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید
  • کراچی، گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
  • کراچی: بچوں سے زیادتی کے ملزم کو عدالت میں متاثرہ بچیوں کے تھپڑ پڑ گئے
  • کراچی: بچے بچیوں کے ساتھ بدفعلی کرنے والے ملزم کے بارے میں علاقہ مکین کیا کہتے ہیں؟
  • کراچی، سی ویو کے قریب کار سے خاتون سمیت 2 افراد کی لاشیں برآمد
  • کراچی: شاہراہ نور جہاں پر پولیس مقابلہ، ایک ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار
  • ٹنڈوآدم ،جعلی چیک دینے کے الزام میں ضمانت کی درخواستیں رد
  • کراچی: پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی
  • 9 افراد کے قتل میں مطلوب اشتہاری ملزم سعودی عرب سے گرفتار
  • کراچی، کلفٹن میں پولیس مقابلہ، ایک ملزم زخمی حالت میں گرفتار، ایک فرار