جنگ کے آئندہ اور نہ رکنے والے مرحلے کی تیاریاں کر رہے ہیں، نیتن یاہو کی بڑھک
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لبنان میں پیجر آپریشن بہترین تھا، حزب اللہ کے خاتمے کے بعد دہشتگردی کی شکل بدل چکی ہے، غزہ کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کی دور اندیشی کی حمایت کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے کہا کہ قیدیوں کی واپسی کے حوالے سے اپوزیشن کا موقف جھوٹ کا پلندہ ہے۔ جنگ کے آئندہ اور نہ رکنے والے مرحلے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ تل ابیب سے عرب میڈیا کے مطابق نتن یاہو نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران کہا کہ اپوزیشن جھوٹا پروپیگنڈہ پھیلانے میں مصروف ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ میں جنگ کی بحالی زیر غور ہے، حماس کی قید سے 25 قیدیوں کو زندہ حالت میں چھڑانے میں کامیاب رہے۔
قیدیوں کی رہائی میرے اصرار اور حماس پر دباؤ ڈالنے کا نتیجہ ہے، غزہ میں موجود قیدیوں کو دو مرحلے میں رہا کیا جائے گا۔ نیتن یاہو نے کہا کہ لبنان میں پیجر آپریشن بہترین تھا، حزب اللہ کے خاتمے کے بعد دہشت گردی کی شکل بدل چکی ہے، غزہ کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کی دور اندیشی کی حمایت کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا غزہ کے رہائشیوں کو ہجرت کا اختیار دینا چاہیئے، اگر باقی قیدیوں کو رہا نہیں کیا تو حماس کو بھیانک نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیتن یاہو یاہو نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
ہم نے جنگبندی کے معاہدے کی تجاویز کا جواب دیدیا، حماس
فلسطین کی اس مقاومتی تحریک کی یہ سٹیٹمنٹ ایسے موقع پر سامنے آئی جب عالمی سطح پر حماس کے جواب کا انتظار کیا جا رہا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ ابھی کچھ دیر قبل فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کی تجاویز کا جواب دینے کی خبر دی۔ اس حوالے سے حماس نے ایک بیان جاری کیا۔ جس میں انہوں نے اعلان کیا کہ ہم نے ثالثین کو اپنی اور دیگر مقاومتی تحریکوں کی جانب سے جنگ بندی کا جواب ارسال کر دیا۔ المیادین کے مطابق، حماس نے اپنے بیان میں مجوزہ جنگ بندی کے لئے دئیے گئے جواب کی کوئی تفصیل جاری نہیں کی۔ قابل غور بات یہ ہے کہ فلسطین کی اس مقاومتی تحریک کی یہ سٹیٹمنٹ ایسے موقع پر سامنے آئی جب عالمی سطح پر حماس کے جواب کا انتظار کیا جا رہا تھا اور امریکی نمائندہ برائے امور مشرق وسطیٰ "سٹیون وائٹکوف" کی نگرانی میں مذکورہ معاہدے پر بات چیت کے لیے اجلاس جاری تھا۔