عمران خان سے پارٹی رہنماؤں کی ملاقات نہ کروانے کیخلاف درخواست قابل سماعت قرار
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے پارٹی رہنماؤں کی ملاقات نہ کروانے کے خلاف دائر درخواست قابل سماعت قرار دے دی۔
جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے رجسٹرار آفس کو اعتراضات دور کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست کو ڈائری نمبر لگانے کی ہدایت کر دی۔
عدالت نے گزشتہ روز دلائل سننے کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے وکیل فیصل فیصل چوہدری عدالت پیش ہوئے تھے۔ انہوں نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو ختم کرنے کی استدعا کی تھی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
190 ملین پاؤنڈز ریفرنس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر نیب کو تیاری کیلئے ایک ہفتے کا وقت مل گیا
اسلام آباد ہائیکورٹ میں 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں پیٹرن ان چیف پاکستان تحریک انصاف اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت آج ہو رہی ہے۔ اس اہم مقدمے کی سماعت قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔ اس موقع پر بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان سمیت دیگر رہنما بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 14 سال قید اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ اس فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کی گئیں اور بعد ازاں سزا معطلی کے لیے الگ درخواستیں بھی داخل کی گئیں۔
ان درخواستوں پر جلد سماعت کے لیے 17 اپریل کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پہلی سماعت ہوئی، جہاں عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کو دو ہفتوں میں کیس مقرر کرنے کی ہدایت دی۔ بعد ازاں 30 اپریل کو دوبارہ جلد سماعت کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں کیس آئندہ ہفتے کے لیے مقرر کرنے کا کہا گیا۔ 15 مئی کو عدالت نے نوٹسز جاری کیے اور فریقین سے جواب طلب کیا۔
آج کی سماعت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے نئی پانچ رکنی پراسیکیوشن ٹیم عدالت میں پیش ہوئی۔
سماعت کا احوال
سماعت کے آغاز پر درخواست گزاروں کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ 1، توشہ خانہ 2 اور اب 190 ملین پاؤنڈ کیس بنایا گیا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف 300 سے زائد مقدمات قائم کیے گئے۔ ٹرائل کورٹ سے سزا ہوئی۔ ہائیکورٹ سے استغاثہ نے کہا کہ سزا ٹھیک نہیں ہوئی تو معطل کر دی جاتی ہے۔ یہ کیسے فیصلے ہیں جس میں چھ ماہ سے میاں بیوی کو اندر رکھا ہوا ہے۔ خاتون ہونے کی بنیاد پر عدالتیں پہلے بھی ضمانتیں دے چکی ہیں۔
وکیل سلمان صفدر نے عدالت سے آج ہی دلائل سن کر فیصلہ کرنے کی استدعا کی، جبکہ نیب نے عدالت سے تین سے چار ہفتے کا وقت مانگ لیا۔ نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ ہمیں کل نوٹس ملا ہے، وقت دے دیں۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف اسپیشل ٹیم لانا چاہتے ہیں، لائیں ہم نہیں گھبراتے۔
نیب نے چار ہفتے کا وقت دینے کی استدعا کی۔ قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ نے پراسکیوشن ٹیم کا نوٹیفکیشن لینا ہے تو سات دن کا وقت لے لیں۔
نیب پراسکیوٹر نے جواب دیا کہ وزارت قانون سے خط و کتابت ہونی ہے، چار ہفتے کا وقت دے دیں۔
لطیف کھوسہ نے مؤقف اختیار کیا کہ بانی پی ٹی آئی بغیر کسی ثبوت کے جیل میں ہیں، نہ وہ بیرون ملک جائیں گے نہ ہی ریکارڈ ٹمپر کرنے کا کوئی خطرہ ہے۔
عدالت نے کہا کہ انہیں لیگل ٹیم نوٹیفائی کرنے کا وقت دے دیں۔
عدالت نے نیب پراسکیوشن ٹیم کو سات دن میں نوٹیفائی کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔ نیب نے چودہ دن کا وقت دینے کی درخواست کی، جس پر سلمان صفدر نے کہا کہ پھر چاہیں تو انہیں چار سال دے دیں۔
عدالت نے نیب کو 11 جون تک اسپیشل پراسکیوٹر تعینات کرنے کا حکم دے دیا اور کیس کی سماعت 11 جون تک ملتوی کر دی۔
ایسے کیسز میں تو مہینے کے اندر سماعت ہو جاتی ہے، بانی پی ٹی آئی کو 600 سے زائد روز گزر چکے ہیں: بیرسٹر گوہر
چئیرمین پی ٹی آئی گوہر علی خان نے سماعت سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیسز بہت عرصے بعد لگے ہیں اور یہ پہلی بار ہے کہ پراسیکیوشن عدالت کے سامنے پیش ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آج کوئی نہ کوئی پیشرفت ضرور ہوگی۔ گوہر علی خان نے مزید کہا کہ عدالت کو اب پیش رفت کرنی چاہیے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی کو 17 جنوری کو سزا سنائی گئی، اور اب جون آگیا ہے، مگر یہ پہلی سماعت ہو رہی ہے۔
گوہر علی خان نے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے کیسز میں تو مہینے کے اندر سماعت ہو جاتی ہے، نواز شریف کے پہلے کیس میں 70 دن بعد رہائی ہوئی تھی، جبکہ دوسرے کیس میں 91 دن میں فیصلہ آیا تھا، لیکن بانی پی ٹی آئی کو 600 سے زائد روز گزر چکے ہیں۔
Post Views: 4