خاتون کا خودکش حملہ، ذمہ داری علیحدگی پسندوں نے قبول کر لی
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 مارچ 2025ء) یہ خودکش حملہ پاکستانی صوبہ بلوچستان کے ضلع قلات میں کیا گیا۔ قلات کے ڈپٹی کمشنر بلال شبیر کے مطابق، ''ایک خاتون کی طرف سے خودکش حملے میں فرنٹیئر کور کا ایک فوجی ہلاک جبکہ چار دیگر زخمی ہو گئے۔‘‘
بلوچستان: مسلح جنگجوؤں کے ساتھ ایک جھڑپ میں 18 سکیورٹی اہلکار ہلاک
پاکستان: عسکریت پسندوں کی ’گوریلا کارروائیوں‘ میں اضافہ
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق غربت کے شکار صوبہ بلوچستان میں کئی ایک گروپ ملک کی مرکزی حکومت کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
ان گروپوں کا کہنا ہے کہ صوبے کی گیس اور دیگر معدنیات کے معاملے میں مقامی لوگوں کا استحصال کر رہی ہے۔ایسے ہی گروپوں میں بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) بھی شامل ہے۔
(جاری ہے)
یہ گروپ ماضی میں بھی خودکش حملوں کے لیے خواتین کا استعمال کر چکا ہے۔
تاہم پیر کے روز ہونے والے اس خودکش حملے کی ذمہ داری بی ایل اے کے ایک کم معروف ضمنی گروپ بلوچ لبریشن آرمی (آزاد) کی طرف سے صحافیوں کو بھیجے جانے والے ایک پیغام میں قبول کی گئی ہے۔
علیحدگی پسندوں کی طرف سے حملوں میں اضافہگزشتہ برس اگست میں علیحدگی پسندوں کی جانب سےپولیس اسٹیشنوں، ریلوے لائنوں اور ہائی ویز پر حملوں کے نتیجے میں 73 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ان حملوں کے بعد سکیورٹی فورسز نے جوابی آپریشنز شروع کر دیے تھے۔
علیحدگی پسندوں کی جانب سے دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے والے مزدوروں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ایسے تازہ ترین واقعے کی ذمہ داری بھی 20 فروری کو بی ایل اے نے قبول کی تھی جس میں سات بس مسافروں کو قطار میں کھڑا کر کے گولی مار دی گئی تھی۔حالیہ برسوں کے دوران اس صوبے میں خاص طور سے ملک کے سب سے زیادہ آبادی والے اور خوشحال تصور کیے جانے والے صوبے پنجاب کے مزدوروں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ا ب ا/ا ا (روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے علیحدگی پسندوں پسندوں کی
پڑھیں:
سی ٹی ڈی کا پشاور میں بڑا آپریشن ، 3 دہشت گرد ہلاک
پشاور کے علاقے ریگی للمہ میں سی ٹی ڈی کے آپریشن کے دوران 3 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔سی ٹی ڈی کے حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں افغان شہری دہشت گرد عبداللہ عرف جواد بھی شامل ہے، جو دہشت گردی کے متعدد واقعات میں مطلوب تھا۔عبداللہ عرف جواد پشاور میں 18 دہشت گردی کے حملوں میں ملوث تھا، جن میں 12 پولیس اور ایف سی اہلکار شہید ہوئے تھے، جبکہ کئی دیگر افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ان حملوں میں ڈی ایس پی سردار حسین سمیت 5 پولیس اہلکار، 2 ایف سی اہلکار اور دیگر جوان نشانہ بنے۔سی ٹی ڈی حکام نے بتایا کہ ہلاک دہشت گردوں کا گروہ پولیس موبائلوں کو نذر آتش کرنے، بھتہ خوری، آئی ای ڈی دھماکوں اور فائرنگ کی وارداتوں میں ملوث تھا۔اس گروہ کا تعلق ٹی ٹی پی سیل سے تھا اور یہ غیر ملکی ہینڈلرز اور فنڈنگ کے ساتھ مزید دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے سی ٹی ڈی کی کامیاب کارروائی پر ان کی تعریف کی اور کہا کہ بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں کا خاتمہ ایک بڑی کامیابی ہے۔