کشمیر اسمبلی میں دفعہ 370 پر بحث کی اجازت نہ ملنا افسوسناک ہے، سجاد لون
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
پی ایس اے اور پولیس ویریفکیشن وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں اور جب تک ریاستی درجہ بحال نہیں ہوتا، ان پر یہاں بحث نہیں ہو سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اسمبلی میں ہندوارہ کے رکن اسمبلی سجاد غنی لون نے آج ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ سجاد لون نے یہ احتجاج لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے استقبالی خطاب پر شکریہ کی تحریک کے دوران ان کی ترامیم کو مسترد کئے جانے کے خلاف کیا۔ سجاد لون نے اسمبلی میں دفعہ 370، پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے خاتمے، 1987ء کے انتخابات میں دھاندلی اور پولیس ویریفکیشن کے معاملات سے متعلق ترامیم کی تجویز پیش کی تھی جنہیں مسترد کر دیا گیا۔ اسمبلی کے اسپیکر نے جب لیفٹیننٹ گورنر کے خطاب پر بحث کا آغاز کیا تو انہوں نے سجاد لون کی جانب سے تجویز کی گئی ترامیم کو خارج کر دیا، جس پر ہندوارہ کے ایم ایل اے نے احتجاج کیا اور اسپیکر کو قائل کرنے کی کوشش کی، مگر کامیاب نہ ہو سکے۔
اسپیکر نے اپنے فیصلے میں کہا کہ دفعہ 370 پر بحث قاعدہ 187 کے تحت ایک سال کے اندر دوبارہ نہیں کی جا سکتی۔ 1987ء کی دھاندلی ماضی کا معاملہ ہے اور (اسمبلی میں) بحث حالیہ یا موجودہ واقعات پر ہی ممکن ہیں۔ پی ایس اے اور پولیس ویریفکیشن وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں اور جب تک ریاستی درجہ بحال نہیں ہوتا، ان پر یہاں بحث نہیں ہو سکتی۔ اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سجاد لون نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں جو قرارداد منظور ہوئی تھی، اس میں صرف خصوصی حیثیت کا ذکر تھا، دفعہ 370 کا نہیں۔ خصوصی حیثیت یونین ٹیریٹری کے طور پر بھی ہو سکتی ہے۔ آپ کے انتخابی منشور میں پی ایس اے کے خاتمے کا ذکر تھا، لیکن اقتدار میں آ کر آپ کہتے ہیں کہ یہ وزارت داخلہ کے اختیار میں ہے۔ اسپیکر کو قائل کرنے میں ناکامی کے بعد سجاد لون نے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سجاد لون نے اسمبلی میں پی ایس اے نہیں ہو
پڑھیں:
مقامی حکومتوں کے لیے آئین میں تیسرا باب شامل کیا جائے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خاں نے اسموگ پر قابو پانے کے لیے نئے انوائرمنٹ ایکٹ سمیت مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا مؤقف تھا کہ انوائرمنٹ ایکٹ کے بغیر انتظامی ہدایات مؤثر ثابت نہیں ہوسکتیں۔
’آپ سیکریٹریز کو جتنی مرضی ہدایات دے دیں، انوائرمنٹ ایکٹ کے بغیر سموگ پر کچھ نہیں ہو سکتا۔‘
یہ بھی پڑھیں: اینٹی اسموگ گنز سے لاہور میں پانی کا بحران مزید گہرا ہونے کا خدشہ، ماہرین نے خبردار کردیا
اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ملک محمد احمد خاں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایک اہم اور بنیادی ایشو ہے، جسے آئینی تحفظ فراہم کرنا ناگزیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پارلیمنٹ آف پاکستان سے آئینی ترمیم کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ حاصل ہو۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے بتایا کہ اپوزیشن کے بعض اراکین نئے ایکٹ کی کمپوزیشن پر عدالت سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
مزیدپڑھیں: اسموگ فری پنجاب: ’ایک حکومت، ایک وژن، ایک مشن، صاف فضا‘
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اسی کمپوزیشن پر مبنی آئینی ترمیم کا مطالبہ بھی پارلیمنٹ سے کیا گیا ہے۔
’پی ایل جی او کا ایک اچھا پہلو یہ تھا کہ اس نے مقامی حلقوں کو طاقت دی، چاہے اس کا طریقہ کار درست نہیں تھا۔ لیکن جب تک آئینی تحفظ نہیں ملے گا، کوئی بھی قانون فائدہ نہیں دے سکتا۔‘
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے قانون بنایا لیکن تحریک انصاف کی حکومت نے آتے ہی مقامی حکومتوں کی مدت ختم کردی۔
مزیدپڑھیں: اینٹی اسموگ گنز سے لاہور میں پانی کا بحران مزید گہرا ہونے کا خدشہ، ماہرین نے خبردار کردیا
’یہ بحث قانون کی نہیں، آئین کی ہے، جیسے آئین یہ طے کرتا ہے کہ وفاق کی حکومت کیسی ہوگی، اسی طرح مقامی حکومتوں کے لیے آئین میں ایک تیسرا باب شامل کیا جانا چاہیے۔‘
ملک محمد احمد خاں نے اس بات کو ’آئینی جرم‘ قرار دیا کہ اب تک آئین میں مقامی حکومتوں سے متعلق تیسرا باب شامل نہیں کیا گیا۔
ان کے مطابق، یہ جرمِ ضعیفی ہے جو گزشتہ پچاس برس سے دہرایا جا رہا ہے۔
مزیدپڑھیں: اینٹی اسموگ آپریشن کے باوجود لاہور آلودہ ترین شہر، ’یہ پنجاب حکومت کر کیا رہی ہے؟‘
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ ہم نے 9 کے قریب قوانین کا جائزہ لیا، تحریک انصاف کے دور میں کئی قوانین بنے اور ٹوٹے، لیکن یہ سلسلہ رکنے والا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب کسی حکومت کی اکثریت مقامی حکومت میں نہیں آتی تو اس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔ ’یہ تعطل ختم کرنے کے لیے آئینی تحفظ ضروری ہے۔‘
ملک محمد احمد خاں نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والی حالیہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی جس کی مخالفت کسی جماعت نے نہیں کی۔
مزیدپڑھیں: لاہور: آلودگی میں کمی کے لیے اسموگ ٹاور کا تجربہ ناکام، مطلوبہ نتائج نہ مل سکے
’یہ قرارداد 81 ارکان پر مشتمل کاکس سے آئی جس میں اپوزیشن بھی شامل تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ جب یہ کاکس بنایا جا رہا تھا تو مخالفت کا سامنا تھا، لیکن اس وقت بھی انہوں نے واضح کیا تھا کہ کاکس کا مقصد عوامی مسائل پر مل کر کام کرنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی تحفظ اسپیکر انوائرمنٹ ایکٹ پنجاب اسمبلی پی ایل جی او تحریک انصاف سموگ کاکس مسلم لیگ ن مقامی حکومت ملک محمد احمد خان