زیادہ سے زیادہ اور جلد بچے پیدا کریں، وزیراعلیٰ کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک)بھارت میں وزیراعلیٰ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ بچے زیادہ سے زیادہ اور جلد پیدا کریں
تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے ریاستی عوام سے ایک غیر متوقع اور حساس اپیل کی ہے جس میں انھوں نے فوری طور پر بچے پیدا کرنے کی درخواست کی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اپیل تمل ناڈو کی سیاسی، معاشی اور پارلیمانی مستقبل کے لئے انتہائی اہم ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ آبادی کے لحاظ سے پارلیمانی سیٹوں کی حد بندی میں ممکنہ تبدیلیوں کا اثر تمل ناڈو کی نمائندگی پر پڑ سکتا ہے، اور اس سے ریاست کو شدید نقصان ہو سکتا ہے۔وزیر اعلیٰ اسٹالن نے اپنی بات میں اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر ملک بھر میں پارلیمانی سیٹوں کی حد بندی آبادی کی بنیاد پر کی جاتی ہے، تو اس سے تمل ناڈو کو شدید نقصان ہو سکتا ہے۔ اسٹالن کا کہنا ہے کہ ریاست میں آبادی کی شرح نمو دیگر ریاستوں کے مقابلے میں کم ہے، جس کا اثر پارلیمنٹ میں اس کی نمائندگی پر پڑ سکتا ہے۔ انھوں نے مزید وضاحت کی کہ اگر حد بندی کا عمل آبادی کے تناسب پر مبنی ہوتا ہے تو تمل ناڈو کی لوک سبھا کی سیٹوں کی تعداد میں کمی آ سکتی ہے، جس سے ریاست کی پارلیمنٹ میں نمائندگی میں کمی ہوگی۔
ایم کے اسٹالن نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ ماضی میں ریاستی حکومتیں اور عوام بچوں کی پیدائش کے بارے میں زیادہ حساس نہیں تھے اور بچوں کے پیدا کرنے پر زور نہیں دیا جاتا تھا۔ لیکن اب حالات بدل چکے ہیں اور وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ اب ضروری ہے کہ ریاستی عوام فوراً بچے پیدا کریں تاکہ مستقبل میں تمل ناڈو کی نمائندگی میں کمی نہ ہو۔ انھوں نے کہا کہ پہلے ہم لوگوں سے کہتے تھے کہ آرام سے بچے پیدا کریں، لیکن اب ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ فوراً بچے پیدا کریں تاکہ پارلیمنٹ میں ریاست کی طاقت کو برقرار رکھا جا سکے۔
اسٹالن نے کہا کہ اس معاملے پر غور کرنے کے لیے 5 مارچ کو ایک کل جماعتی میٹنگ طلب کی گئی ہے۔ اس میٹنگ میں تمام سیاسی جماعتوں کو شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے تاکہ وہ مل کر اس مسئلے کا حل تلاش کر سکیں۔ وزیر اعلیٰ نے اپیل کی کہ تمام جماعتیں اپنے سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھ کر اس معاملے پر اتحاد کا مظاہرہ کریں۔ انھوں نے کہا کہ یہ مسئلہ تمل ناڈو کے مستقبل کے لیے بہت اہم ہے اور ریاست کی پارلیمانی نمائندگی کے لیے اس کا حل نکالنا ضروری ہے۔
مزیدپڑھیں:وفاق کے بعد پنجاب کابینہ میں بھی توسیع، نئے وزرا کون ہونگے؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بچے پیدا کریں تمل ناڈو کی اسٹالن نے وزیر اعلی انھوں نے سکتا ہے
پڑھیں:
پاک سعودی دفاعی معاہدہ طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے: سعودی اعلیٰ عہدیدار
—تصویر بشکریہ سوشل میڈیاسعودی اعلیٰ عہدے دار کا کہنا ہے کہ دفاعی معاہدہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے۔
سعودی عرب اور پاکستان نے مشترکہ دفاعی معاہدے کا اعلان کر دیا ہے جس کے حوالے سے سعودی اعلیٰ عہدے دار نے برطانوی خبر ایجنسی سے گفتگو میں بتایا کہ سعودی عرب اور پاکستان دفاعی معاہدہ کسی مخصوص واقعے کا ردِعمل نہیں، یہ جامع دفاعی معاہدہ ہے۔
سعودی عرب کے اعلیٰ عہدے دار نے یہ بھی کہا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدہ تمام فوجی وسائل کا احاطہ کرتا ہے۔
سعودی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی معاہدہ وزیرِاعظم پاکستان کے دورۂ سعودی عرب کے دوران ہوا ہے۔
معاہدے پر وزیرِ اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دستخط کیے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف آج سعودی عرب پہنچے ہیں جہاں انہوں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہے۔
جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق قصر الیمامہ پہنچنے پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔
پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) پر دستخط کر دیے گئے۔
وزیرِ اعظم کا سعودی شاہی پروٹوکول کے ساتھ استقبال کیا گیا اور انہیں سعودی مسلح افواج کے دستوں نے گارڈ آف آنر بھی پیش کیا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال، مسئلہ فلسطین اور دیگر اہم امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں پاک سعودی تعلقات کو مزید فروغ دینے اور تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، دونوں رہنماؤں نے قطر پر اسرائیلی حملے کی ایک بار پھر مذمت کی۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے امن کے لیے مسئلہ فلسطین کا حل ناگزیر ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مسئلہ فلسطین پر دو ٹوک مؤقف اختیار کیا، پاکستان مسئلہ فلسطین پر سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے۔
ملاقات میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ آصف، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک اور معاونِ خصوصی سید طارق فاطمی بھی موجود تھے۔