علامتی فوٹو

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں بینک کے لاکر سے شہری کا 10 کروڑ روپے مالیت کی جیولری اور دیگر سامان چوری کرلیا گیا۔

شہری نے 6 فروری کو لاکر استعمال کیا جب 19 فروری کو دوبارہ بینک پہنچا تو لاکر کا بکس ہی مکمل طور پر غائب تھا، واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

متاثرہ شہری نے بتایا کہ وہ جولائی 2010ء سے لاکر آپریٹ کررہا ہے اور اب تک مختلف وقتوں میں ڈائمنڈ سیٹ، گولڈ سیٹ، برانڈڈ گھڑیاں اور غیر ملکی کرنسی لاکر میں رکھتا رہا ہے۔

آخری مرتبہ 6 فروری کو لاکر میں سامان رکھا تھا اس کے بعد جب 19 فروری کو پہنچے تو لاکر میں سامان سے بھرا بکس مکمل طور پر غائب تھا۔

انہوں نے فوری طور پر بینک کے عملے کو آگاہ کیا جب تلاش شروع کی گئی تو زیورات کے خالی پاؤچز بینک کی چھت کی فالزسیلنگ سے ملے۔

متاثرہ شہری نے مزید بتایا کہ انہوں نے واقعے سے متعلق درخشاں تھانے میں ایف آئی آر درج کرادی ہے، اس کے ساتھ ایف آئی اے اور اسٹیٹ بینک کو بھی خط لکھ دیے ہیں۔

اس سلسلے میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ علی حسن نے بتایا کہ متاثرہ شہری سے واقعے کی تمام تر تفصیلات حاصل کرلی گئی ہیں جبکہ بینک کے عملے سے بھی پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ تحقیقات کے دوران اگر ضرورت محسوس کی گئی تو ایف آئی آر میں مزید دفعات بھی شامل کی جائیں گی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: فروری کو

پڑھیں:

سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز  کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور؛ لاکھوں مالیت کے سامان کی خرد برد میں ملوث 3 ریلوے ملازم گرفتار
  • فرانس کے نیشنل نیچرل ہسٹری میوزیم سے 6 لاکھ یورو مالیت کا سونا چوری
  • پیرس: نیچرل ہسٹری میوزیم سے 6 لاکھ یورو مالیت کے سونے کی چوری
  • آن لائن گیم میں 13 لاکھ روپے ہارنے پر 14 سالہ بچے کی خودکشی
  • کراچی؛ اسٹیل مل سے لوہا، تانبا و قیمتی سامان چوری کرنے والا ملزم گرفتار
  • کراچی، پوش علاقے کی پارکنگ میں کھڑی گاڑی سے مرد و خاتون کی لاشیں برآمد
  • تربت میں نجی کیش وین پر ڈکیتی، 22 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • اے پی پی میگا کرپشن کیس، 13 ملزمان کی ضمانت خارج، 7 ملزمان احاطہ عدالت سے گرفتار
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی