UrduPoint:
2025-06-09@12:34:56 GMT

صدر ٹرمپ کا امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے پہلا خطاب

اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT

صدر ٹرمپ کا امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے پہلا خطاب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 مارچ 2025ء) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ "امریکہ از بیک" یعنی امریکہ واپس آگیا ہے۔
ٹرمپ جب خطاب کے لیے پہنچے تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے 43 دنوں میں اتنی کامیابی حاصل کی ہے جو کئی حکومتوں نے چار یا آٹھ سال میں حاصل نہیں کی۔

ان کے بقول ابھی تو کامیابیوں کی ابتدا ہے۔

امریکہ: یوکرین کے لیے فوجی امداد روکنے کا حکم جاری
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے خطاب میں متعدد ملکی اور غیر ملکی امور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

پاکستان سے اظہارِ تشکر

کانگریس سے خطاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی انخلا کا ذکر کرتے ہوئے اسے امریکی تاریخ کا "سب سے شرمناک لمحہ" قرار دیا۔

(جاری ہے)


ڈونلڈ ٹرمپ نے اس انخلا کے موقع پر دھماکے میں مرنے والے امریکی فوجیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا،"ساڑھے تین سال قبل افغانستان میں آئی ایس ایس (داعش) کے دہشت گردوں نے 13 امریکی فوجیوں اور دیگر کو قتل کر دیا تھا۔"

ٹرمپ کے دور میں امریکہ سے تعلقات مزید گہرے ہوں گے، پاکستان
انہوں نے اپنے خطاب کے دوران کہا، "مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم نے اس ظلم کے ذمہ دار ٹاپ دہشت گرد کو پکڑ لیا ہے اور وہ اس وقت امریکہ لایا جا رہا ہے تاکہ امریکی انصاف کی تیز دھار تلوار کا سامنا کر سکے۔

"
انہوں نے اس موقع پر پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا، "میں اس حیوان کو حراست میں لینے میں مدد کرنے پر پاکستانی حکومت کا خاص طور پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔"
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا،"یہ ان 13 خاندانوں کے لیے بہت بڑا دن تھا۔۔۔ افغانستان میں اس اندوہ ناک دن میں 42 لوگ بری طرح زخمی بھی ہوئے تھے۔"
تاہم امریکی صدر نے حراست میں لیے جانے والے شخص یا پاکستان کے حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں اور نہ ہی پاکستان کی جانب سے تاحال کوئی بیان سامنے آیا ہے۔

ٹرمپ کی جیت افغانستان کے لیے کیا معنی رکھتی ہے؟
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی اٹارنی جنرل پیم بونڈی نے کہا ہے کہ اس شخص کو، جس کی شناخت انہوں نے واضح نہیں کی، امریکی محکمہ انصاف، ایف بی آئی اور سی آئی اے کے ذریعے امریکی حراست میں لیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ امریکہ کے حوالے کیے جانے والے شخص کا نام ’محمد شریف اللہ ہے‘ جو مبینہ طور پر بم دھماکے کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔

یوکرین میں 'وحشیانہ' جنگ کے خاتمے کا مطالبہ

ٹرمپ نے کہا کہ وہ "یوکرین میں وحشیانہ تنازعہ کے خاتمے کے لیے کام کر رہے ہیں۔" انہوں نے کہا کہ امریکہ نے یوکرین کو سینکڑوں ارب ڈالر کی فوجی امداد بھیجی ہے۔ انہوں نے ڈیموکریٹس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا، "کیا آپ اسے مزید پانچ سال تک جاری رکھنا چاہتے ہیں؟"
ٹرمپ نے دعویٰ کیا، "یورپ نے افسوس کی بات ہے کہ یوکرین کے دفاع پر جتنا پیسہ خرچ کیا ہے اس سے زیادہ رقم روسی تیل اور گیس خریدنے میں خرچ کی ہے۔

"
انہوں نے کہا کہ انہیں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلینسکی کی طرف سے ایک خط موصول ہوا ہے جس میں اشارہ کیا گیا ہے کہ کییف ایک "پائیدار امن" کے قیام کے لیے "مذاکرات کی میز پر آنے" کے لیے تیار ہے۔ 'ابراہم معاہدے' پر زور

ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران ابراہم معاہدے پر دستخط کرنے کو ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے، اسے " کئی نسلوں میں سب سے اہم امن معاہدوں میں سے ایک" قرار دیا۔


انہوں نے کہا کہ ان کی انتظامیہ مشرق وسطیٰ میں "زیادہ پرامن اور خوشحال مستقبل" کے قیام کے لیے "اس بنیاد کو استوار" کرے گی۔
ٹرمپ نے بظاہر غزہ کے تنازع اور دیگر تنازعات کے حوالے سے کہا کہ "مشرق وسطیٰ میں بہت کچھ ہو رہا ہے۔" گرین لینڈ، پانامہ کینال کے حصول کے منصوبے کا اعادہ

ٹرمپ نے ایک بار پھر پاناما کینال کو دوبارہ حاصل کرنے کا عہد کرتے ہوئے کہا، "ہم نے اسے چین کو نہیں دیا، ہم نے اسے پاناما کو دیا اور ہم اسے واپس لے رہے ہیں۔

"
انہوں نے کہا کہ ہمیں قومی سلامتی اور حتیٰ کہ بین الاقوامی سلامتی کے لیے گرین لینڈ کی ضرورت ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا،"اور مجھے لگتا ہے کہ ہم اسے حاصل کرنے جا رہے ہیں۔ ایک یا دوسرا راستہ اپنا کر ہم اسے حاصل کرنے جا رہے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ وہ گرین لینڈ کے عوام کے اپنے مستقبل کا خود تعین کرنے کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔

گولڈ کارڈ منصوبہ

صدر ٹرمپ نے گولڈ کارڈ منصوبے کا ذکر کیا اور کہا کہ گرین کارڈ کے مقابلے میں گولڈ کارڈ زیادہ بہتر ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ دنیا بھر سے ایسے کامیاب افراد کو امریکہ آنے کی اجازت دیں گے جو امریکہ میں روزگار کے مواقع پیدا کریں گے اور 50 لاکھ ڈالر کے کارڈ کے عوض ایسے افراد کے لیے امریکی شہریت کی راہ ہموار ہو گی۔


امریکی صدر نے 26 فروری کو گولڈ کارڈ متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے "وفاقی بجٹ میں توازن پیدا کرنے" میں مدد ملے گی۔ سابق صدر بائیڈن پر تنقید

ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن کی اقتصادی اور توانائی کی پالیسیوں پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا "جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہمیں سابقہ انتظامیہ سے معاشی تباہی اور مہنگائی کا ڈراؤنا خواب وراثت میں ملا ہے۔

"
انہوں نے دعویٰ کیا، "بطور صدر میں اس نقصان کو دور کرنے اور امریکہ کو دوبارہ قابل برداشت بنانے کے لیے ہر روز لڑ رہا ہوں۔"
ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ نے امریکہ میں "امن و امان" بحال کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے شہروں اور قصبوں میں امن و امان کو واپس لانا چاہیے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ نظام انصاف کو "الٹا کر دیا گیا ہے۔"
ج ا ⁄ ص ‍ز (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی).

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کرتے ہوئے کہا نے کہا کہ ان گولڈ کارڈ رہے ہیں کا ذکر کے لیے

پڑھیں:

امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جون 2025ء) امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں امیگریشن حکام کے چھاپوں کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ رات بھی جاری رہا، جہاں پولیس نے شہر کے مرکزی علاقوں میں احتجاج کو ختم کرانے کی کوشش کیں۔

اطلاعات کے مطابق شہر کے بعض علاقوں میں گاڑیوں کو جلا دیے جانے کے واقعات بھی پیش آئے، جبکہ قانون نافذ کرنے والے حکام کے زیر استعمال گاڑیوں پر پتھراؤ کے بعض واقعات بھی پیش آئے۔

حکام نے شہر کی بعض اہم شاہراہوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

ایل اے پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین ’’ڈاؤن ٹاؤن ایریا تک پہنچ گئے تھے، جہاں سے اب وہ باہر نکل گئے ہیں۔‘‘

لاس اینجلس: تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن، مظاہرے، جھڑپیں، نیشنل گارڈ کی تعیناتی

واضح رہے کہ جمعے کے روز امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے وفاقی ایجنٹوں کے جانب سے متعدد چھاپوں کے دوران درجنوں افراد کی گرفتاری کے بعد پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

(جاری ہے)

درجنوں افراد گرفتار

امیگریشن حکام کے چھاپوں کے بعد علاقے کے ہزاروں افراد ان کارروائیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

محکمہ پولیس کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس میں بدامنی کے دوران اب تک کم از کم 39 افراد کو گرفتار کیا گیا اور پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ مزید گرفتاریاں بھی ہوں گی۔

مقامی پولیس نے اس احتجاج کو روکنے کے لیے ’غیر قانونی اجتماع‘ پر پابندی کا بھی اعلان کیا ہے۔

جدید شہروں میں آگ تیزی سے کیوں پھیلتی ہے اور سدباب کیا ہے؟

پولیس چیف جم میکڈونل نے بتایا کہ گزشتہ رات 29 افراد کو گرفتار کیا گیا، جبکہ کم از کم تین پولیس افسران کو معمولی چوٹیں آئیں۔

ان کا کہنا تھا، ’’ہم مزید گرفتاریاں کر رہے ہیں جیسا کہ ہم کہہ رہے ہیں اور ہم اس پوزیشن میں جانے کی کوشش میں ہیں، جہاں ہم مزید گرفتاریاں کر سکیں۔

‘‘

پولیس چیف جم میکڈونل نے کہا، ’’ہم لوگوں کو جواب دہ بنائیں گے اور اس تشدد کو روکنے کے لیے ہم جو کچھ بھی کر سکتے ہیں، کریں گے۔‘‘

صدر ٹرمپ کی مسلح دستے تعینات کرنے کی ہدایت

امریکی صدر ٹرمپ نے اس دوران اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اس احتجاج پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن پر زور دیا۔

ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے لکھا کہ ایل اے پولیس کے سربراہ جم میکڈونل نے کہا ہے کہ وہ ایل اے میں مسلح دستے لانے کے بارے میں ’’صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیں گے۔ انہیں چاہیے، ابھی!!! ان ٹھگوں کو اس سے بھاگنے نہ دیں۔ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں!"

انہوں نے اپنی ایک اور پوسٹ میں لکھا، ’’لاس اینجلس میں واقعی سب کچھ برا دکھائی دے رہا ہے، مسلح دستے بلائیے!"

اپنی ایک اور پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے لکھا: ’’چہروں پر ماسک پہنے لوگوں کو ابھی، فوراﹰ گرفتار کرو!‘‘

لاس اینجلس: آگ کے سبب ہلاکتیں 16، ڈیڑھ لاکھ بے گھر، ٹرمپ کی تنقید

کیلیفورنیا کے گورنر کی صدر ٹرمپ پر سخت تنقید

ریاست کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم کا کہنا ہے کہ ’صورتحال مزید شدت اختیار کر سکتی‘ ہے اور ’میرینز کی تعیناتی کا خدشہ‘ بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے لاس اینجلس میں ہونے والے مظاہروں کے دوران میرینز کی تعینات کرنے کی دھمکی صورتحال کو مزید خراب کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’’امن و امان کے تحفظ‘‘ کے لیے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے، جبکہ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے خبردار کیا ہے کہ پینٹاگون قانون نافذ کرنے والے وفاقی اداروں کی مدد کے لیے لاس اینجلس میں فعال ڈیوٹی میرینز بھیجنے کے لیے تیار ہے۔

عام طور پر گورنر کی درخواست پر ہی ریاست کی نیشنل گارڈ فورس کو تعینات کیا جاتا ہے۔ تاہم ایکس پر ایک پوسٹ میں نیوزوم نے کہا، ’’مظاہروں کے خلاف کارروائی کا نظم و نسق مقامی پولیس نے سنبھال رکھا تھا، اس کے باوجود ٹرمپ نے اس طرح کا اقدام کیا ہے۔‘‘

امریکہ: لاکھوں تارکین وطن ملک بدر کیے جانے کا امکان

انہوں نے مزید کہا: ’’لاس اینجلس، پرامن رہیں۔

اس جال میں نہ آئیں، جس کی انتہا پسند امید کر رہے ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ کیلیفورنیا کے گورنر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو ’’غیر قانونی‘‘ اور ’’غیر اخلاقی‘‘ فعل قرار دیتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔

انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا: ’’ڈونلڈ ٹرمپ نے وہ حالات پیدا کیے ہیں، جو آج رات آپ اپنے ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ وہ اس آگ میں ایندھن ڈالنے کا کام کر رہے ہیں۔‘‘

ریاستی گورنر نے صدر ٹرمپ کی جانب سے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو ایک غیر آئینی عمل قرار دیتے ہوئے کہا، ’’ہم کل اس کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے بارے میں غور کرنے والے ہیں۔‘‘

نیوزوم نے ٹرمپ کو ’’سرد پتھر کے مانند جھوٹا‘‘ قرار دیا اور کہا کہ احتجاج شروع ہونے کے بعد صدر نے جب فون کال کی، تو اس دوران انہوں نے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بارے میں کوئی بات تک نہیں کی تھی۔

ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی افغان شہریوں کے لیے بڑا دھچکہ

لاس اینجلس کی میئر کا بھی ٹرمپ پر الزام

لاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے بھی ٹرمپ انتظامیہ پر الزام عائد اور کہا کہ وائٹ ہاؤس ہی شہر میں کشیدگی میں اضافے کا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے مظاہرین پر زور دیا کہ وہ پرامن رہیں اور ’’(امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ) کی انتظامیہ کے ہاتھوں میں نہ کھیلیں۔

‘‘

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے میئر باس نے کہا کہ ایل اے میں منظر عام پر آنے والی ’’افراتفری (ٹرمپ) انتظامیہ کی جانب سے اکسائے جانے کا نتیجہ ہے۔‘‘

واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس نے نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر بدامنی جاری رہی تو وہاں میرینز کو بھی بھیج دیا جائے گا۔

باس نے کہا، ’’جب آپ ہوم ڈپو اور کام کی جگہوں پر چھاپے مارتے ہیں، جب آپ والدین اور بچوں کو جدا کرتے ہیں، اور جب آپ ہماری سڑکوں پر بکتر بند دستوں کے قافلے لاتے ہیں، تو آپ خوف و ہراس کا باعث بنتے ہیں۔ اور وفاقی دستوں کی تعیناتی تو خطرناک قسم کی کشیدگی میں اضافہ ہی کرتی ہے۔‘‘

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • امریکہ سے تجارتی کشیدگی کے باعث چینی برآمدات متاثر
  • امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری
  • چین کا عروج مغرب نہیں روک سکتا
  • ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش
  • منشیات سمگلنگ، امریکی عدالت نے پاکستانی تاجر کو 16 برس کی سزا سنا دی
  • چین کے نائب وزیر اعظم برطانیہ کا دورہ اور چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورتی میکانزم کے پہلے اجلاس کا انعقاد کریں گے
  • عیدالاضحیٰ کا پہلا دن مذہبی جوش و جذبے سے منایا گیا ، دوسرے دن بھی قربانی جاری
  • ایران امریکا مذاکرات، حکومتوں کا وجود امریکی خوشنودی پر منحصر 
  • امریکہ کی ایران پر نئی پابندیاں، 10 افراد اور 27 ادارے بلیک لسٹ کردیئے
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول