Daily Ausaf:
2025-04-25@09:29:12 GMT

معاشی مسائل، مہنگائی اور اشیا کی بلند قیمتوں کا حل

اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT

تعارف۔ پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، معیشتی عدم استحکام، اور عام آدمی کی قوتِ خرید میں کمی ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ ان مسائل کی بنیادی وجہ درمیان کے غیر ضروری مڈل مین (واسطہ کار) ہیں، جو پیداوار سے صارف تک رسد میں رکاوٹیں ڈال کر قیمتیں مصنوعی طور پر بڑھاتے ہیں۔
اس کا بہترین حل ایک ایسا سپلائی چین سسٹم (رسدی نظام) متعارف کروانا ہے جس میں کسان، ماہی گیر، اور دیگر چھوٹے پروڈیوسرز اپنی مصنوعات براہِ راست صارفین یا ریٹیلرز (خوردہ فروشوں)کو فروخت کریں، بغیر کسی مڈل مین کے۔ اس ماڈل سے قیمتیں کم ہوں گی، معیشت مستحکم ہوگی، اور عام آدمی کو بنیادی اشیا مناسب نرخوں پر میسر آئیں گی۔
حکومت کے لیے تجویز کردہ اقدامات۔-1 براہِ راست پروڈیوسر سے فروخت کا ماڈل متعارف کروایا جائے۔
کسانوں، ماہی گیروں، اور دیگر چھوٹے پروڈیوسرز کو اجازت دی جائے کہ وہ براہِ راست ریٹیلرز یا صارفین کو فروخت کریں۔ حکومت ایسے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور کوآپریٹو گروپس تشکیل دے، جہاں پروڈیوسر اور خریدار براہ راست لین دین کر سکیں۔
-2 موثر رسدی نظام کی تشکیل:حکومت کو چاہیے کہ پروڈیوسر کی زیرِ ملکیت تقسیم کاری کے نیٹ ورکس اور مشترکہ ٹرانسپورٹ سہولیات فراہم کرے تاکہ پروڈیوسرز اپنی اشیا خود مارکیٹ تک پہنچا سکیں۔کولڈ اسٹوریج اور ڈی سینٹرلائزڈ ویئر ہائوسز میں سرمایہ کاری کی جائے تاکہ قابلِ خرابی اشیا تازہ اور کم قیمت پر صارفین تک پہنچ سکیں۔
-3 شفافیت اور کارکردگی کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال:* حکومتی سرپرستی میں ڈیجیٹل مارکیٹ پلیس اور موبائل ایپلی کیشنز بنائی جائیں، جہاں پروڈیوسر اور خریدار بغیر کسی واسطہ کار کے براہ راست لین دین کر سکیں۔ بلاک چین ٹیکنالوجی کے ذریعے مصنوعات کی قیمتوں، معیار اور سپلائی چین کو شفاف بنایا جائے۔
-4 حکومتی پالیسی اور ریگولیشن کی مدد: ایسے قوانین بنائے جائیں جو غیر ضروری مڈل مین کو محدود کریں اور قیمتوں میں بلاجواز اضافے کو روکا جا سکے۔براہِ راست تجارت کے ماڈلز کو اپنانے والے کاروباروں کے لیے ٹیکس میں چھوٹ اور سبسڈی فراہم کی جائے۔کسانوں اور پروڈیوسرز کے لیے مارکیٹ تک آسان رسائی کے لیے بیوروکریسی کے مسائل کو کم کیا جائے۔
-5 چھوٹے پروڈیوسرز اور کاروباری افراد کی حوصلہ افزائی: حکومت چھوٹے کاروباری افراد اور کسانوں کے لیے تربیتی پروگرام شروع کرے، تاکہ وہ براہِ راست مارکیٹ میں تجارت کے طریقے سیکھ سکیں۔پروڈیوسر کوآپریٹوز قائم کیے جائیں، جہاں چھوٹے پروڈیوسرز مل کر زیادہ موثر طریقے سے مارکیٹ میں داخل ہو سکیں۔
متوقع فوائد کم قیمتیں:درمیانی واسطہ کار ختم ہونے سے مصنوعی مہنگائی کم ہوگی اور عام آدمی کو اشیا ء مناسب نرخوں پر دستیاب ہوں گی۔
مہنگائی پر قابو:جب مارکیٹ میں سپلائی چین مستحکم ہوگی اور اشیا براہِ راست خریداروں تک پہنچیں گی، تو قیمتوں میں غیر ضروری اتار چڑھائو ختم ہوگا۔
پروڈیوسرز کو زیادہ منافع:کسانوں اور دیگر پروڈیوسرز کو براہِ راست منافع ملے گا اور وہ مڈل مین کے استحصال سے بچ سکیں گے۔
معاشی استحکام:جب قیمتیں مستحکم ہوں گی، تو معاشی بے یقینی کم ہوگی، جس سے سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔
روزگار اور معیشت کی ترقی:نئے لاجسٹکس نیٹ ورکس، ڈیجیٹل ٹریڈ پلیٹ فارمز، اور پروڈیوسر کوآپریٹوز کے ذریعے بے شمار نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی، جو ملکی معیشت کو مزید ترقی دیں گی۔نتیجہ یہ ماڈل پہلے ہی دنیا کے کئی ممالک میں کامیابی سے نافذ کیا جا چکا ہے، اور یہ ثابت ہو چکا ہے کہ براہِ راست تجارت کا نظام مہنگائی پر قابو پانے اور معیشت کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
پاکستان کو بھی اس سمت میں فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو ریلیف دیا جا سکے، کاروبار کو فروغ دیا جا سکے، اور ایک مستحکم اور پائیدار معیشت تشکیل دی جاسکے۔ ہم حکومتِ پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ اس تجویز کو سنجیدگی سے زیرِ غور لائے اور عملی اقدامات کرے تاکہ ملک میں معاشی استحکام اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہو سکے۔یہ محض ایک تجویز نہیں، بلکہ ایک پائیدار حل ہے، جو پاکستان کی معیشت کو مستحکم کر سکتا ہے!

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کم ہوگی مڈل مین کے لیے ہوں گی

پڑھیں:

2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک جائزہ رپورٹ جاری

مالیاتی صورتحال میں بہتری، روپیہ اور ڈالر کی مستحکم مساوات، معاشی سرگرمی میں اضافے اور بیرونی کھاتے کے توازن میں بہتری  سے ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کا دباؤ کم ہونے سے 2024ء میں مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی ہے۔ بینک دولت پاکستان نے اپنی سالانہ نمائندہ اشاعت مالی استحکام کا جائزہ برائے سال 2024ء جاری کر دی ہے۔ یہ جائزہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ، 1956ء کی سیکشن 39 (3) کے تقاضوں کے مطابق تیار اور شائع کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2024ء کے دوران مجموعی معاشی حالات میں خاصی بہتری آئی۔مالیاتی صورتحال میں بہتری، روپیہ اور ڈالر کی مستحکم مساوات، معاشی سرگرمی میں اضافے اور بیرونی کھاتے کے توازن میں بہتری  سے ہوتی ہے۔ مرکزی بینک کے مطابق معاشی ماحول میں تبدیلی کے ساتھ مالی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ بھی کم ہوگیا۔

بینکاری کے شعبے نے مستحکم کارکردگی دکھائی اور اپنی مالی مضبوطی برقرار رکھی، جبکہ بینکوں کی بیلنس شیٹ میں 2024ء کے دوران 15.8 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح مالی شعبہ بینکوں، مائیکروفنانس بینکوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں مالی مارکیٹ کے انفرا اسٹرکچر سمیت مالی شعبے کے مختلف اجزا کی کارکردگی خطرات کی جانچ کو پیش کیا گیا اور کارپوریٹ شعبے کی مالی صحت کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اثاثوں میں توسیع سرمایہ کاری اور قرضوں دونوں کی وجہ سے ہوئی، جس سے نجی شعبے کے قرضوں میں مستحکم بحالی دیکھی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • سپر اسٹورز اور سپر  مارکیٹوں میں برانڈڈ اشیا کی قیمتیں مقرر کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان کی معیشت مستحکم ہورہی ہے،ورلڈبینک
  • سٹیج فنکاروں‘ پروڈیوسرز کے مسائل حل کریں گے: عظمیٰ بخاری
  • 2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک جائزہ رپورٹ جاری
  • مہنگائی کا دباؤ کم؛ 2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک
  • بنگلہ دیش کی سب سے بڑی ایئر لائن کا ڈھاکہ سے ریاض تک براہ راست پروازوں کا آغاز
  • علیمہ خان کاعدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر اظہار تشویش ، چیف جسٹس سے براہِ راست ملاقات کی خواہش
  • یوکرین روس کیساتھ براہ راست بات چیت کیلئے تیار ہے: صدر زیلنسکی
  • معیشت کی ترقی کیلئے کاروباری طبقے کے مسائل کا حل ضروری ہے: ہارون اختر خان
  • روسی صدر نے یوکرین کے ساتھ براہ راست بات چیت کا اشارہ دے دیا