اسلام آباد:

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری کے لیے ناگزیر ہے، نجکاری کمیشن کو مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں کی میں خود نگرانی کروں گا۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ریاستی ملکیتی اداروں (SOEs ) کی نجکاری پر پیش رفت پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔

وزیراعظم نے کہا کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے، نجکاری کے عمل کو موثر، جامع اور مستعدی سے کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، منتخب اداروں کی نجکاری میں تمام قانونی مراحل اور شفافیت کے تقاضے پورے کیے جائیں، قومی اداروں کی بیش قیمت اراضی پر ناجائز قبضہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔

وزیراعظم نے خصوصی ہدایت دی کہ نجکاری کے مراحل میں قومی اداروں کی ملکیت میں بیش قیمت اراضی کے تصفیے میں ہر ممکن احتیاط ملحوظ خاطر رکھی جائے، مذکورہ اداروں کی مرحلہ وار نجکاری  کے اہداف مارکیٹ کے معاشی ماحول کے مطابق مقرر کیے جائیں تاکہ قومی خزانے کو ممکنہ نقصان سے ہر صورت بچایا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ نجکاری کے مراحل میں سرخ فیتے اور غیر ضروری عناصر کا خاتمہ کرنے کے لئے نجکاری کمیشن کو قانون کے مطابق مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں پر مکمل اور موثر انداز میں عمل درآمد یقینی بنایا جائے، نجکاری کمیشن میں جاری کام کی پیشرفت کی باقاعدگی سے خود نگرانی کروں گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ نجکاری کے مراحل اور اداروں کی تشکیل نو میں پیشہ ور ماہرین کی مشاورت اور بین الاقوامی  معیار کو برقرار  رکھا جائے۔

وزیراعظم کو 2024ء میں نجکاری لسٹ میں شامل کیے گئے اداروں کی نجکاری پر پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔ انہیں بتایا گیا کہ نجکاری کمیشن، منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری میں قانونی، مالیاتی اور شعبہ جاتی تقاضوں کو  مدنظر رکھ رہا ہے، منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کو کابینہ سے منظور شدہ پروگرام کے تحت مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے گا،
پی آئی اے، بجلی کی ترسیل کار کمپنیز (ڈسکوز)، سمیت نجکاری کی لسٹ میں شامل تمام اداروں  کی نجکاری کو مقررہ معاشی، اداراجاتی اور انتظامی اہداف کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس خان لغاری، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی  اور دیگر متعلقہ سرکاری افسران اور اعلی حکام نے شرکت کی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اداروں کی نجکاری قومی اداروں کی نجکاری کمیشن نجکاری کے

پڑھیں:

افغان مہاجرین کا انخلا باوقار انداز میں مکمل کیا جائیگا، سرفراز بگٹی

اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے واضح کیا کہ افغان مہاجرین کے انخلاء کے عمل میں خواتین، بزرگوں اور بچوں کا خصوصی خیال رکھا جائے اور کسی بھی مرحلے پر تحقیر آمیز رویہ ہرگز برداشت نہیں کیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ صوبے میں افغان مہاجرین کے انخلاء کے عمل کو شفاف، منظم اور باوقار انداز میں مکمل کیا جائے گا، تاکہ کسی بھی فرد کی عزت نفس متاثر نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان وفاقی پالیسی کے تحت مہاجرین کے انخلاء پر عملدرآمد کرا رہی ہے اور اس ضمن میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے افغان مہاجرین سے قریبی رابطہ قائم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سی ایم سیکرٹریٹ میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں افغان مہاجرین کے انخلاء اور قلعہ عبداللہ میں امن و امان کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ حمزہ شفقات، پرنسپل سیکرٹری بابر خان، آئی جی پولیس محمد طاہر، ڈی جی لیویز عبدالغفار مگسی، کمشنر کوئٹہ ڈویژن شاہ زیب کاکڑ، کمشنر افغان ریفوجیز بلوچستان ارباب طالب المولا سمیت اعلیٰ حکام شریک ہوئے، جبکہ ڈی آئی جی ژوب، ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او قلعہ عبداللہ و چمن نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ نے اجلاس کو افغان مہاجرین کے انخلاء اور سکیورٹی انتظامات سے متعلق بریفنگ دی۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ انخلاء کے عمل میں خواتین، بزرگوں اور بچوں کا خصوصی خیال رکھا جائے اور کسی بھی مرحلے پر تحقیر آمیز رویہ ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تضحیک آمیز رویوں کی شکایات موصول ہونے پر متعلقہ اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ سرفراز بگٹی نے ہدایت کی کہ انخلاء کے دوران ہر ممکن تعاون اور معاونت فراہم کی جائے اور خواتین کی سہولت کے لئے عارضی بنیادوں پر فیمیل سکیورٹی اہلکاروں کی بھرتی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح یہ ہے کہ انخلاء کا عمل انسانی وقار کو مدنظر رکھتے ہوئے مکمل کیا جائے۔ اجلاس میں قلعہ عبداللہ کی امن و امان کی صورتحال پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے واضح ہدایات دیں کہ ضلع سے تمام جرائم پیشہ عناصر کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ لیویز اور پولیس کے دائرہ کار سے قطع نظر بلاامتیاز کارروائیاں کی جائیں اور کسی بھی جرائم پیشہ گروہ کو رعایت نہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کی بحالی کے لئے صوبائی حکومت تمام وسائل فراہم کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے قلعہ عبداللہ کے ڈویژنل اور ضلعی انتظامی افسران کو بحالی امن کا خصوصی ٹاسک سونپتے ہوئے کہا کہ اس مقصد کے لئے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں اور روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کو ارسال کی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • افغان مہاجرین کا انخلا باوقار انداز میں مکمل کیا جائیگا، سرفراز بگٹی
  • مالدیپ : میڈیا کی نگرانی کیلیے طاقتور کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ
  • ’ایسی چیزیں قبول نہیں کروں گی‘، سیلاب زدگان کے لیے غیر معیاری سامان ملنے پر حدیقہ کیانی پھٹ پڑیں
  • قومی اداروں کی اہمیت اور افادیت
  • سیلاب کے نقصانات کا مکمل تخمینہ لگنے کے بعد بحالی کے کاموں کی حکمت عملی بنائی جائے گی، وزیراعظم
  • تمام صوبے و ادارے سیلاب سے نقصانات کا تفصیلی تخمینہ لگائیں: وزیرِ اعظم شہباز شریف
  • سیلاب سے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 10 دن میں مکمل کیا جائے گا، احسن اقبال
  • سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے عالمی اداروں کو شامل کرنے کا فیصلہ
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف سے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف کی ملاقات، پاکستان کی سمندری حدود کی نگرانی اور خطے میں بحری توازن برقرار رکھنے میں پاک بحریہ کا اہم کردار ہے ، وزیراعظم
  • اسرائیلی وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ حکام غزہ میں نسل کشی کر رہے ہیں: اقوامِ متحدہ رپورٹ