لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مارچ2025ء)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ بنوں کینٹ میں دہشت گردی اور دھماکے میں بے گناہ انسانوں بالخصوص بچوں کی شہادتوں قابل مذمت ہے، حالیہ دہشت گردی کے واقعات نے ہر محب وطن شخص کو دل گرفتہ اور رنجیدہ کردیا ہے،ملک میں اربابِ اقتدار و اختیار امن و امان کے قیام میں ناکام ہو چکے ہیں، دہشت گردی کے واقعات کا تسلسل سیکورٹی اداروں کو لئے بڑا چیلنج ہے،اس اہم مسئلے پر تمام سیاسی جماعتوں کو باہمی اختلافا ت بھلا کر مشترکہ حکمت عملی پر یکسو ہونا پڑے گا۔

ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز بنوں کینٹ میں دہشت گردی کے واقعے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اس عفریت پر قابو پانے میں مکمل بے بس اور ناکام نظر آ رہی ہیں۔

(جاری ہے)

دہشت گردی کے واقعے میں شہید ہونے والے بچوں کے خاندانوں کے لیے مالی امداد کا اعلان کیا جائے اور دہشت گردوں کا سراغ لگا کر ان کا قلع قمع کیا جائے۔

ابھی دارلعلوم حقانیہ کا زخم تازہ تھا کہ بنوں کینٹ کا واقعہ ہو گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ملک کے اندرونی حالات تشویش ناک نظر آتے ہیں۔ بلوچستان کی حالت ہمارے سامنے ہے جس طرح اس معاملہ کو ہینڈل کیا جارہا ہے وہ تسلی بخش نہیں، ملک کے اندر امن و امان کو قائم کرنے اور حالات سازکار بنانے کے لیے حقیقی الیکشن سے حقیقی لیڈر شپ سامنے آنی ضروری ہے۔

ان حالات میں معاملہ فہمم اور دوراندیش لیڈرشپ کی ضرورت ہے جو بدقسمتی سے اس وقت پاکستانی قوم کو میسر نہیں۔لمحہ موجود میں سیاسی قائدین اسطرح کی بصیرت سے کلی محروم ہیں۔ اگر بصیرت ہوتی تو ہم اپنے ہمسایہ ممالک‘ایران اور افغانستان سے بگاڑ کر جی نہ رہے ہوتے۔محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ قوم اور ملک مزید انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات، فسادات پیدا کرکے بداعتمادی پیدا کرنا، ملک میں سیاسی اور معاشی عدم استحکام پیدا کرنا بھارت کا ایجنڈا ہے اور وہ اپنا کام کر رہا ہے ۔محض خوارج کا نام لے لینا کافی نہیں بلکہ ان کے پشت پناہی کرنے والی اصل قوتوں کو بھی سامنے لایا جائے ۔ پاکستان میں وہ کون لوگ ہیں جو ملک کو تباہ و برباد کرنے والوں کے سہولت کار ہیں سب کو نے نقاب کرنے کی ضرورت ہے ۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دہشت گردی کے

پڑھیں:

پاکستان اور ترکی کا دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کا عزم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اپریل 2025ء) پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے منگل کو انقرہ میں ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور عالمی چیلنجز کے حل کے لیے تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔

بعد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ایردوآن نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کے لیے ترکی کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔

جب کہ پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششیں کی جائیں۔

پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر

دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے خطاب میں عالمی مسائل پر اپنے نقطہ نظر میں مضبوط صف بندی پر زور دیا۔ ایردوآن نے کہا، "ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ ہم تقریباً ہر معاملے پر ہم آہنگی سے کام کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

"

انہوں نے دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کے "پرعزم موقف" کو سراہا۔ ایردوآن نے صحافیوں کو بتایا، "پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "ترکی اس لعنت کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔"

ترک صدر کا دورہ پاکستان، تجارت اور عالمی امور پر گفتگو

اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تعاون پر ترکی کا شکریہ ادا کیا۔

شہباز شریف نے مسئلہ کشمیر پر ترکی کی غیر متزلزل حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا۔

مختلف شعبوں میں باہمی تعاون پر اتفاق

پاکستانی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق شہباز شریف نے بتایا کہ دونوں ممالک نے توانائی، کان کنی، معدنیات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون اور مشترکہ منصوبے شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

ترک صدر کا دورہ پاکستان بھارت کی نگاہوں میں

شہباز شریف نے دفاع اور زرعی پیداوار میں مشترکہ منصوبوں کی گنجائش کو بھی اجاگر کیا، علاقائی اور دو طرفہ رابطوں کو فروغ دینے کے لیے تجارت اور لوگوں کے درمیان تبادلے کو فروغ دینا، اور سائبر سیکیورٹی اور مصنوعی ذہانت جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تعاون کو گہرا کرنے پر زور دیا۔

بیان کے مطابق، انقرہ پہنچنے کے فوراً بعد، انہوں نے صدر ایردوآن سے ملاقات کی اور علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا اور قومی مفاد کے امور پر ایک دوسرے کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے خطے میں امن اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے دوطرفہ اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

ترک صدر نے کیا کہا؟

ترک صدر رجب طیب ایردوان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف کو خوش آمدید کہتے ہیں، ترکی اور پاکستان کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ باہمی رابطے مضبوط دوستی کی علامت ہوتے ہیں، پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے، اور ہم ہرقسم کی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔

رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ ترکی اپنے بھائی پاکستان کی ہرممکن مدد اور تعاون کے لیے ہر وقت تیار ہے۔

ایردوآن کا کہنا تھا کہ ترکی دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتا ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ترک صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر دو روزہ دورے پر منگل کو ترکی پہنچے تھے۔ ان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی گیا ہے۔

ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی رہنما کا موجودہ حالات پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • بھارت پاکستان کے شہروں پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کررہا ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • بھارت پاکستانی شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اگر ایسا ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وزیر دفاع
  • سندھ طاس معاہدے پر بھارت دہشت گردی کر رہا ہے: مشعال ملک
  • بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • سندھ طاس معاہدہ معطل، ویزے بند، بھارتی آبی، سفارتی دہشت گردی: جامع جواب دینگے، پاکستان
  • پاکستان اور ترکی کا دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کا عزم
  • مقبوضہ کشمیر میں 28 سیاح قتل، بھارتی دہشت گردی، فالس فلیگ آپریشن مسترد کرتے ہیں: مشعال ملک
  • بنوں میں چیک پوسٹ پر خوارج کا حملہ ناکام بنا دیا گیا
  • 9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی