Express News:
2025-07-26@07:16:36 GMT

پاک ازبک تعاون بڑھانے کے سمجھوتے

اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT

قبل مسیح چین اور یورپ کے درمیان آمد و رفت کا راستہ ازبکستان سے ہو کر جاتا تھا جسے بعد میں شاہراہ ریشم کا نام دیا گیا۔ اس شاہراہ کے باعث یہاں کے لوگوں نے تجارتی قافلوں کے گزرنے پر خوب مالی فوائد حاصل کیے اور پھر ساتویں صدی میں یہاں اسلام کی آمد ہوئی اور ثمرقند و بخارا اور تاشقند ایسے شہر بن گئے جہاں پر علمائے کرام اولیائے کرام نے اپنا ڈیرہ ڈالا۔ جلد ہی خلافت عباسیہ کے قیام کے ساتھ ہی یہ علاقہ عباسی خلفا کے زیرنگیں آگیا۔

1922 سے 1991 تک ازبکستان پر روس کا تسلط رہا۔ 1991 کے بعد اپنے ارد گرد کی دیگر ریاستوں کی طرح ازبکستان آزاد ہوا۔ اس کے فوری بعد ازبکستان کے پاکستان کے ساتھ رابطوں میں تیزی آئی۔ پاکستان جوکہ آر سی ڈی کا ممبر تھا جس میں ایران ترکیہ اور پاکستان شامل تھے۔ انقلاب ایران کے بعد یہ تنظیم غیر فعال ہونا شروع ہوئی تو نو آزاد روسی ریاستوں کو ملا کر معاشی تنظیم کی بنیاد ڈالی گئی اور ازبکستان پاکستان اس کے اہم ترین ممبر تھے، اس حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت میں اضافہ ہونا شروع ہوا۔

ایک وقت تھا یعنی یہ 90 کی دہائی کی بات ہے جب ابھی نائن الیون برپا نہیں ہوا تھا کہ ازبکستان سے بڑی تعداد میں سیاح اور تاجر پاکستان آیا کرتے تھے اور یہاں ذاتی طور پر سامان تجارت لے کر آتے اور پاکستانی مصنوعات اور دیگر اشیا خرید کر یہاں سے روانہ ہوتے تھے۔ 21 ویں صدی کے آغاز کے ساتھ ہی یہ سلسلہ تقریباً ختم ہو کر رہ گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت ہوتی چلی آ رہی ہے لیکن مالیت کے لحاظ سے 14 سے20 کروڑ ڈالر تک ہی محدود ہے۔

باہمی تجارت میں پاکستان کے مقابلے میں ازبکستان کا پلڑا بھاری ہے۔ مثلاً 2023 میں ازبکستان سے پاکستان نے 231 ملین ڈالر کا سامان منگوایا جب کہ 131 ملین ڈالرز کی اشیا برآمد کی گئیں۔ ازبکستان پاکستانی آلو اور چاول کا بڑا خریدار ہے۔ یہ بات درست ہے کہ گزشتہ 5 سال کے دوران دونوں ملکوں کی تجارت میں کچھ اضافہ ہوا ہے یعنی اگر موازنہ کریں تو 2018 میں پاکستان نے 70 ملین ڈالر کی اشیا برآمد کی تھیں لیکن ان تمام باتوں کے باوجود اس صورت حال کو قطعاً تسلی بخش قرار نہیں دیا جاسکتا۔

اسی لیے اب دونوں ملکوں کے سربراہوں نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ پاک ازبک تجارت کو 2 ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا۔ گزشتہ دنوں وزیر اعظم شہباز شریف کے دورۂ ازبکستان کے موقع پر تاشقند میں ازبکستان کے صدر شوکت مرزا یوف سے ملاقات ہوئی اور اس موقع پر تعاون بڑھانے کے سمجھوتوں پر دستخط بھی ہوئے جس سے امید ہے کہ باہمی تجارت میں اضافہ ہوگا اور دو ارب ڈالر تک تجارت کو لے کر جانا کوئی بھی مشکل امر نہیں ہے۔ جسے جلد ہی 4 ارب ڈالر تک لے جا سکتے ہیں۔

تعاون کرنے کے لیے جن اہم شعبوں کا انتخاب کیا گیا ہے وہ ان میں سے انتہائی اہم ترین ٹرانس افغان ریلوے منصوبہ ہے جس کے بارے میں ازبک صدر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں شہباز شریف نے کہا ٹرانس افغان ریلوے منصوبہ پورے خطے کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام خطے کے مفاد میں ہے، افغانستان کی سرزمین پاکستان سمیت کسی دوسرے ملک پر حملے کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔

اس کے علاوہ تعاون بڑھانے کے دیگر 11 اہم سمجھوتوں میں ٹرانزٹ ٹریڈ، ترجیحی تجارتی معاہدے، دفاع، ٹیکنالوجی، میڈیا اور دیگر شعبوں معدنیات، کان کنی کے شعبے، فارماسیوٹیکل، ٹیکسٹائل، چمڑے کی صنعت، زراعت کے علاوہ اور کئی شعبے ایسے ہیں جن میں تعاون بڑھانے کے لیے معاہدوں، مفاہمتی یادداشتوں اور اسٹرٹیجک تعاون کونسل کے قیام کے اعلامیے پر دستخط کیے گئے، دستاویزات کا تبادلہ کیا گیا، اس موقع پر صدر شوکت مرزا یوف نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان میں مسابقت نہیں تعاون کے ذریعے باہمی فوائد سے استفادہ کریں گے۔

اس موقع پر ازبک صدر نے کہا کہ دو طرفہ تزویراتی تعلقات کے نئے باب کا آغاز ہو رہا ہے۔ اسٹرٹیجک کونسل کو فعال بنایا جائے گا۔ فارماسیوٹیکل، ٹیکسٹائل، چمڑے کی صنعت، زراعت اور دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دیں گے۔ پاکستان ہمارا بااعتماد شراکت دار ہے۔ درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اور مواقع سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔ اس موقع پر لاہور اور بخارا کے درمیان بطور جڑواں شہر تعلقات کے بارے میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے۔

بخارا حضرت امام ابن اسماعیل البخاری احادیث مبارکہ کی سب سے مستند مجموعہ بخاری شریف کے حوالے سے اپنے دور کے سب سے اہم عالم تھے۔ ان کی کتاب جس میں بڑی محنت و مشقت اور جدوجہد کے ساتھ 7 ہزار سے زائد احادیث جمع کی گئی ہیں جو مسلمانوں کی روز مرہ زندگی میں مشعل راہ کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔ ازبکستان کے دو شہر بخارا اور ثمرقند شاہراہ ریشم پر واقع اہم ترین تجارتی مراکز کے طور پر پوری دنیا میں جانے جاتے تھے۔ اس کے علاوہ تاشقند کے علاوہ ترمذ جوکہ مشہور محدث حضرت ابو عیسیٰ محمد ترمذی جن کی دو اہم ترین تصانیف شمائل ترمذی اور جامع ترمذی کے نام سے دنیا بھر کے مسلمان واقف ہیں کا شہر ہے۔

ازبکستان کے لوگ زمانہ قدیم سے ہی لاہور اور برصغیر کے دیگر تاریخی شہروں سے واقف تھے۔ وہاں کے بہت سے لوگ بہ سلسلہ تجارت برصغیر وارد ہوئے اور پھر یہیں کے ہو رہے۔ پاکستان میں بخاری سادات نہایت ہی مشہور ہیں اور ملک کے طول و عرض میں اس سلسلے کے بزرگوں کے لیے نہایت ہی عقیدت و احترام کے جذبات پائے جاتے ہیں۔ ازبکستان ان باتوں کے باعث اور دونوں ملکوں کے عوام اسلام کے رشتے میں منسلک ہونے کے باعث دونوں برادر ملکوں کے درمیان دوستی، تجارت، باہمی تعاون، سفری سہولیات اور دیگر بہت سے حوالوں سے برادرانہ تعلقات قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ کیونکہ ازبکستان کے ساتھ ہم تاریخی اور برادرانہ تعلقات اور مذہبی رشتوں سے ساتویں صدی عیسوی سے جڑے ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تعاون بڑھانے کے ازبکستان کے دونوں ملکوں باہمی تجارت کے درمیان کے علاوہ اہم ترین اور دیگر ملکوں کے کے ساتھ ڈالر تک کے لیے

پڑھیں:

پاکستان، سعودی عرب تعلقات، سرمایہ کاری، تکنیکی تعاون بڑھانے پر متفق

نیویارک‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار خصوصی) پاکستان اور سعودی عرب نے دونوں ممالک کے باہمی مفاد کے لیے تعلقات‘ سرمایہ کاری اور تکنیکی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ نائب وزیراعظم سے سعودی عرب کے وزیر معیشت و منصوبہ بندی کی ملاقات ہوئی۔ دفترخارجہ کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور سعودی عرب کے برادرانہ تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا اور پائیدار امن، مشترکہ خوشحالی اور علاقائی ہم آہنگی کے وژن کی توثیق کی گئی۔ اسحاق ڈار نے نیویارک میں تاجروں اور سرمایہ کاروں کے ایک گروپ سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان کے معاشی منظرنامے خاص طور پر خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) جیسے اقدامات میں نمایاں بہتری پر روشنی ڈالی اور زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، معدنیات، توانائی اور سیاحت جیسے ترجیحی شعبوں میں سرمایہ کاروں کے لیے سہولت کاری پر زور دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور معاشی تعلقات کو مضبوط بنانے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اہم کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے تھائی لینڈ کے وزیر خارجہ ماریس سے ملاقات کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی صدارت کے دوران سائیڈ لائنز پر ہوئی۔ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر بات چیت کی۔ دونوں رہنماؤں نے غذائی تحفظ، دفاع اور علاقائی رابطوں کے حوالے سے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ اس کے علاوہ خطے کی موجودہ صورتحال اور عالمی منظرنامے پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ نیویارک میں پاکستان مشن کی جانب سے منعقدہ استقبالیے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو اس ماہ کیلئے سلامتی کونسل کی صدارت کا اعزاز حاصل ہوا۔ تنازعات کا پر امن حل اور طاقت کے استعمال سے گریز منصفانہ عالمی نظام کیلئے ناگزیر ہے۔ تقریباً ہر خطے میں دیرینہ تنازعات موجود ہیں اور یکطرفہ مفاد کی پاسداری اور عالمی قانون کی پامالی ہو رہی ہے۔ تنازعات کے پرامن حل، مکالمے اور عالمی قانون کی پاسداری سے ہی امن یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کو مزید مضبوط اور فعال بنانے کا خواہاں ہے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے فلسطین سے متعلق سلامتی کونسل اقوام متحدہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں خواتین اور بچوں سمیت 58 ہزار سے زائد افراد شہید کئے جا چکے ہیں۔ سلامتی کونسل مسئلہ فلسطین کے حل میں اپنا کردار ادا کرے۔ مسئلہ فلسطین کا حل 1967ء کی سرحدوں سے پہلے والے دو ریاستی حل میں مضمر ہے۔ مشرق وسطیٰ اور فلسطین پر مباحثے کی صدارت کرنا خوش آئند۔ غزہ میں انسانیت کا قتل عام ہو رہا ہے۔ غزہ میں انسانی امداد کی بلاتعطل فراہمی کو فوری ممکن بنایا جائے۔ سیاسی مذاکرات پر مبنی دو ریاستی حل مسئلہ فلسطین کیلئے ناگزیر ہے۔ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرنا ہو گا۔ پاکستان شام میں پائیدار استحکام کی حمایت کرتا ہے۔ ایران پر اسرائیلی جارحیت انتہائی باعث تشویش ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا کا پاکستان سے معدنیات اور کانکنی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر زور
  • تجارت، سرمایہ کاری اور انسداد دہشتگردی: امریکا نے پاکستان سے دوطرفہ تعاون بڑھانے کا خواہش ظاہر کردی
  •  پاکستان اور چین کے درمیان بنیادی ڈیجیٹل شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان، چین کے درمیان جہاز سازی کی صنعت میں تعاون بڑھانے کیلئے سمجھوتہ
  • پاکستان، یو اے ای تعاون میں نمایاں پیشرفت
  • پاک یو اے ای تجارتی تعاون معاشی تعلقات کی  بحالی کی علامت بن گیا
  • پاکستان اور آسٹریا میں تجارت، اقتصادی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے: صدر
  • پاکستان، سعودی عرب تعلقات، سرمایہ کاری، تکنیکی تعاون بڑھانے پر متفق
  • پاکستان اور آسٹریا میں تجارت، اقتصادی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے، صدرِ مملکت
  • پاکستان اور آسٹریا میں تجارت، اقتصادی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے: صدرِ مملکت