امریکہ کے خلاف ہر قسم کی جنگ کیلیے تیار ہیں، امریکی ٹیرف پر چین کا سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
واشنگٹن:
چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے تجارتی ٹیرفز میں اضافے کے جواب میں امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی جنگ لڑنے کے لیے تیار ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتیں تجارتی جنگ کی جانب بڑھ رہی ہیں، جب کہ ٹرمپ نے تمام چینی مصنوعات پر مزید ٹیرف عائد کر دیا ہے۔ چین نے بھی فوری طور پر جواب دیتے ہوئے امریکی زرعی مصنوعات پر 10-15 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے۔
چینی سفارتخانے نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر امریکہ کو جنگ کی خواہش ہے، چاہے وہ ٹیرف جنگ ہو، تجارتی جنگ ہو یا کوئی اور قسم کی جنگ ہو ہم آخر تک لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
یہ بیان چین کی جانب سے صدر ٹرمپ کے دور میں سب سے سخت ردعمل میں سے ایک ہے اور اس کا اعلان اس وقت کیا گیا جب بیجنگ میں نیشنل پیپلز کانگریس کا اجلاس جاری تھا۔
بدھ کے روز چین کے وزیرِ اعظم لی قیانگ نے اعلان کیا کہ چین اس سال اپنی دفاعی بجٹ میں 7.
چین کے سفارتخانے نے واشنگٹن میں ایک پوسٹ میں کہا کہ امریکی وزارتِ خارجہ کے ایک بیان میں چین پر فینٹانائل منشیات کے دھندے کا الزام لگایا گیا ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ فینٹانائل کے معاملے کو چین کے خلاف امریکی ٹیرف بڑھانے کے لیے ایک کمزور بہانہ بنایا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
روانڈا اورکانگو معدنیات کے شعبے میں امریکی ثالثی پر متفق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-16
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) روانڈا اور جمہوریہ کانگو امریکا کی ثالثی میں تعاون کرنے پر متفق ہو گئے ، تاکہ وہ اپنی معدنی سپلائی چینز کو دوبارہ منظم کریں اور اصلاحات تیار کریں۔ دونوں ممالک واشنگٹن میں ہونے والے امن معاہدے کے بعد سرمایہ کاری کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ خبر رساں اداروں کے مطابق دونوں ممالک نے فریم ورک کے مسودے پر اتفاق کیا ہے، جو امن معاہدے کا حصہ ہے اور اب اس مسودے پر متعلقہ فریقینکے نجی شعبے ، کثیرالجہتی بینک اور دیگر ممالک کی کچھ ڈونر ایجنسیاں بات چیت کر رہی ہیں۔ کانگو اور روانڈا اکتوبر کے اوائل میں اس فریم ورک کو حتمی شکل دینے کے لیے ملاقات کریں گے،جس پر بعد میں سربراہان مملکت دستخط کریں گے۔ یہ 17 صفحات پر مشتمل فریم ورک جون میں واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے تحت ہونے والی بات چیت کے دوران طے پانے والے امن معاہدے کے بعد تیار کیا گیا ہے۔ یہ معاہدہ لڑائی ختم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے، جس میں ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں ۔ اس کے علاوہ اربوں ڈالر کی مغربی سرمایہ کاری کو اس خطے میں متوجہ کرنے کی کوشش ہے جو ٹینٹالم، سونا، کوبالٹ، تانبا اور لیتھیم جیسے معدنی وسائل سے مالا مال ہے۔ یہ مسودہ اگست میں طے پانے والے ابتدائی خدوخال پر مبنی ہے اور اس میں عمل کے اقدامات اور ہم آہنگی کے طریقہ کار شامل کیے گئے ہیں۔ اس سے قبل اگست میں توانائی، بنیادی ڈھانچے، معدنی سپلائی چینز، نیشنل پارکس، اور عوامی صحت پر تعاون کی بات کی گئی تھی۔ مسودے کے مطابق فریقین اس بات کا عہد کریں گے کہ وہ امریکا اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر اضافی ریگولیٹری اقدامات اور اصلاحات تیار کریں گے، جو نجی شعبے کی سرمایہ کاری کے خطرات کم کرنے میں مؤثر ثابت ہوں، تاکہ غیر قانونی تجارت کو کم کیا جا سکے اور شفافیت میں اضافہ ہو۔ وہ بیرونی شفافیت کے طریقہ کار کو بھی اپنائیں گے جن میں اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم کی ہدایات پر عمل بھی شامل ہوگا۔