اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 مارچ 2025ء) برسلز میں بدھ کو ہونے والے سربراہی اجلاس میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ یورپی یونین کے 27 ممالک کے رہنما شامل ہوں گے۔ حالانکہ ہنگری نے کییف کی حمایت میں بیان کی توثیق کرنے سے انکار کر دیا ہے، جس سے ان رہنماؤں کے اظہار یکجہتی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

امریکی مدد کے بغیر یورپ اپنا دفاع کیسے ممکن بنا پائے گا؟

یہ میٹنگ دفاعی پالیسی کے فیصلے کے ایک ڈرامائی پس منظر میں ہو رہی ہے۔

یورپ کو خدشہ ہے کہ یوکرین کے خلاف جنگ چھیڑنے والا روس یورپی یونین کے کسی دوسرے ملک پر اگلا حملہ کر سکتا ہے اور موجودہ سیاسی حالات میں یورپ امریکہ پر بھروسہ نہیں کر سکتا۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز، جس نے اجلاس کا مسودہ دیکھا ہے، کے مطابق اس میں قائدین عہدیداروں سے پیش رفت پر "آگے بڑھنے کے لئے" زور دیں گے کہ وہ بالخصوص یورپی یونین کی بڑھتی ہوئی فوج کو مربوط کرنے کے لیے اقدامات پر تیزی سے کام کریں تاکہ یوکرین کی مدد کی جاسکے۔

(جاری ہے)

لندن سمٹ: یوکرین، برطانیہ اور فرانس مل کر سیزفائر پلان تیار کرنے پر متفق

تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ آیا تمام 27 رہنما یوکرین پر متن کی توثیق کریں گے کیونکہ ٹرمپ کے اتحادی ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے ویٹو کی دھمکی ہے۔ اوربان نے کریملن سے بھی دوستانہ تعلقات برقرار رکھے ہیں۔

یورپی یونین کو کیا خدشات لاحق ہیں؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ اور یورپ کو جوڑنے والے نیٹو سکیورٹی اتحاد کے لیے پرعزم ہیں۔

لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ یورپ کو اپنی سلامتی کی زیادہ ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔ اس سے قبل انہوں نے اس بات پر زور دیا تھا کہ امریکہ نیٹو کے ایسے اتحادی کی حفاظت نہیں کرے گا جو دفاع پر کافی خرچ نہیں کرتا۔

یوکرین کے لیے زبردست حمایت کے امریکہ کے سابقہ موقف کے برخلاف، صدر ٹرمپ کی جانب سے ماسکو کے لئے زیادہ مفاہمت پر مبنی موقف اختیار کرنے کے فیصلے نے ان یورپی ملکوں کو گہری تشویش میں مبتلا کر دیا ہے جو روس کو اپنی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔

سربراہی اجلاس سے قبل فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں نے بدھ کو فرانسیسی قوم سے خطاب میں یوکرین کی جنگ کے ذکر کرتے ہوئے کہا، "میں یقین کرنا چاہتا ہوں کہ امریکہ ہمارے ساتھ کھڑا رہے گا، لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو ہمیں تیار رہنا ہو گا۔"

سربراہی اجلاس میں وفود یورپی یونین کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیر لائن کے 864 بلین ڈالر کے "ری آرم یورپ" کے منصوبے پر بھی تبادلہ خیال کرنے والے ہیں۔

جوہری اشتراک میں اضافے پر تبادلہ خیال

یورپی رہنماؤں کے خدشات کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صدر ماکروں نے کہا کہ فرانس، اپنے یورپی شراکت داروں کو اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذریعے فراہم کردہ تحفظ میں توسیع پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔

اس سے قبل جرمنی کے ممکنہ نئے چانسلر فریڈرش میرس نے ماکروں سے جوہری اشتراک میں اضافے پر بات کی تھی۔

ارزولا فان ڈیر لائن کا کہنا تھا کہ یورپ کو "اس پیمانے پر واضح اور موجودہ خطرے کا سامنا ہے جو ہم میں سے کسی نے بھی اپنی بالغ زندگی میں نہیں دیکھا"۔ ادھر یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا نے کہا کہ یہ "یوکرین اور یورپی سلامتی کے لیے ایک اہم لمحہ ہے"۔

امریکہ نے یوکرین کو انٹیلی جنس شیئرنگ روک دی

امریکی سینٹرل انٹیلیجینس ایجنسی کے سربراہ جان ریٹ کلف نے کہا ہے کہ واشنگٹن نے یوکرین کے ساتھ خفیہ معلومات کے تبادلے کو روک دیا ہے۔

یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان وائٹ ہاوس میں اس ملاقات کے بعد اٹھایا گیا ہے، جو ناخوشگوار تکرار میں تبدیل ہو گئی تھی۔ امریکی رہنماؤں نے زیلنسکی سے کہا تھا کہ وہ امریکی حمایت کے بدلے میں نا شکری کا رویہ اپنا رہے ہیں۔

نشریاتی ادارے فوکس نیوز سے بات کرتے ہوئے ریٹ کلف نے تاہم کہا امریکہ کی طرف سے یوکرین کے ساتھ ملٹری اور انٹیلی جینس کا روکنا عارضی طور پر کیا گیا اقدام ہے۔

انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ مستقبل میں امریکہ اور یوکرین ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بہ شانہ کام کریں گے۔

صدر ٹرمپ نے منگل کو کہا تھا کہ زیلنسکی نے انہیں بتایا ہے کہ کییف ماسکو کے ساتھ مذاکرات اور امریکہ کے ساتھ معدنیات کے معاہدے کو تیار ہے اور یہ کہ یوکرین گزشتہ ہفتے وائٹ ہاوس ملاقات میں تلخ کلامی سے آگے پیش رفت کرنے پر کام کر رہا ہے۔

زیلنسکی نے منگل کو کہا تھا کہ وائٹ ہاوس میں گزشتہ ہفتے میڈیا کی موجودگی میں ملاقات کے دوران جو کچھ ہوا انہیں اس پر افسوس ہے اور وہ اسے درست کرنا چاہتے ہیں۔

ایڈیٹر: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سربراہی اجلاس یورپی یونین یوکرین کے کے ساتھ یورپ کو کے لیے تھا کہ کے صدر

پڑھیں:

بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام شدید متاثر ہے، چینی وزیراعظم

بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام شدید متاثر ہے، چینی وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 25 July, 2025 سب نیوز

بیجنگ: چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے بیجنگ میں  یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیئن کے ساتھ چین-یورپی یونین بزنس لیڈرزسمپوزیم میں شرکت کی۔ جمعہ کے روز چینی میڈ یا کے مطابق چین یورپ چیمبرز آف کامرس اینڈ انٹرپرائزز کے تقریباً 60 سربراہان نے شرکت کی۔ دونوں اطراف کی کاروباری شخصیات  چین-یورپی یونین کے تجارتی اور سرمایہ کاری تعاون کے بارے میں پراعتماد ہیں  اور انہوں نے چین-یورپی یونین اقتصادی اور تجارتی تعاون کو مضبوط بنانے کے حوالے سے رائے اور تجاویز پیش کیں.

لی چھیانگ نے اس بات پر زور دیا کہ اس وقت بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام شدید متاثر ہوا ہے اور چین اور یورپی یونین کے تعاون کی اسٹریٹجک اہمیت کو مزید اجاگر کیا گیا ہے۔ چین اور یورپی یونین خدمات، سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی، تیسرے فریق کے تعاون ،سبز معیشت اور دیگر شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھا سکتے ہیں. لی چھیانگ نے نشاندہی کی کہ چین  اعلی سطحی کھلے پن کو وسعت دینا جاری رکھے گا ، اور چین میں سرمایہ کاری کرنےکے لیے  مزید یورپی کمپنیوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔  

امید  ہے کہ یورپی فریق یورپ میں چینی کاروباری اداروں کے لئے منصفانہ اور غیر امتیازی کاروباری ماحول فراہم کرے گا۔اپنی تقریر میں وان ڈیر لیئن نے کہا کہ یورپ اور چین کے رہنماؤں نے نتیجہ خیز ملاقات کی۔ یورپی فریق چین کے ساتھ طویل المدتی مستحکم اور باہمی طور پر فائدہ مند شراکت داری کو گہرا کرنے، مشترکہ طور پر صنعتی و سپلائی چین کے استحکام کو فروغ دینے، اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کرنے اور ایک بہتر  تعاون اور کاروباری ماحول پیدا کرنے کا خواہاں ہے۔ یورپی فریق کا چین سے الگ ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور وہ چینی کاروباری اداروں کو یورپ میں سرمایہ کاری کے لئے خوش آمدید کہتا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا چین اور یورپی یونین کے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تعاون کا خیرمقدم پاکستان میں سونے کی قیمت کو بریک لگ گئی، ہزاروں روپے کی بڑی کمی سرمایہ کاری کے لیے پاکستان بہترین مقام بن چکا ہے، وفاقی وزیر قیصر احمد شیخ خوراکی تحفظ کے فروغ کے لیے ایتھوپیا اور پاکستان میں تعاون کا آغاز سی جی ٹی این کے سروے میں 65 اعشاریہ 2فیصد  یورپی یونین کے شہری چین کے ساتھ تجارت کو فائدہ مند سمجھتے ہیں امید ہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا  بات چیت  کے ذریعے تنازع کو مناسب طریقے سے حل کریں گے، چینی وزارت خارجہ   چین،  2025 ورلڈ انٹرنیٹ کانفرنس ڈیجیٹل سلک روڈ ڈیولپمنٹ فورم کا افتتاح   TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار کا دورہ امریکہ
  • چین اور یورپ اگلے 50 سالوں میں باہمی فائدے اور جیت کے نتائج حاصل کر سکتے ہیں، چینی میڈیا
  • دنیا میں استحکام کیلئے چین اور یورپی یونین کے تعلقات ناگزیر ہیں، چینی صدر
  • یورپی یونین کی سفیر کی وزیراعظم سے الوداعی ملاقات
  • بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام شدید متاثر ہے، چینی وزیراعظم
  • سی جی ٹی این کے سروے میں 65 اعشاریہ 2فیصد  یورپی یونین کے شہری چین کے ساتھ تجارت کو فائدہ مند سمجھتے ہیں
  • چین اور یورپی یونین کے درمیان سفارتی تعلقات میں وافر ثمرات حاصل ہوئے ہیں، چینی صدر
  • سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا سکردو میں "حسین سب کا" کانفرنس سے خطاب
  • یورپی یونین اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے پچاس برس
  • چین اور یورپی یونین نے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں، چینی صدر