ایس بی سی اے کو عارف علوی کے کلینک کے خلاف کارروائی سے روک دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
--فائل فوٹوز
سندھ ہائی کورٹ نے ایس بی سی اے کو ڈاکٹر عارف علوی کے کلینک کے خلاف قانونی تقاضے پورے کیے بغیر کسی بھی کارروائی سے روک دیا۔
کراچی میں ڈاکٹر عارف علوی کا ڈینٹل کلینک سیل کیے جانے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے ثمینہ علوی کی جانب سے دائر درخواست نمٹا دی۔
درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر علی نے کہا کہ یہ کلینک ڈی سیل کرنے کا معاملہ ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے علوی ڈینٹل کلینک کو ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ رہائشی آبادی میں کمرشل سرگرمی کا ہے، پولیس یہاں کیا کر رہی ہے؟ کیا عدالتی احکامات کے مطابق ایس بی سی اے سے رجوع کیا گیا؟
وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ پولیس ایس بی سی اے حکام کے ساتھ کلینک سیل کرنے بھی آئی تھی، درخواست گزار نے مقررہ مدت میں ایس بی سی اے سے رابطہ کیا تھا۔
وکیل ایس بی سی اے نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے معاملہ مزید کارروائی کے لیے ماسٹر پلان اتھارٹی کو بھیج دیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ خدشہ ہے کہ کلینک دوبارہ سیل کر دیا جائے گا، پہلے بھی رات گئے کلینک سیل کیا گیا تھا۔
جسٹس نثار احمد بھمبرو نے استفسار کیا کہ آپ کس قانون کے تحت رہائشی علاقے میں کمرشل سرگرمی کر رہے ہیں؟
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: درخواست گزار ایس بی سی اے عارف علوی سیل کرنے
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمے میں عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ اور گواہ کے بیانات میں واضح تضاد موجود ہے۔
ان کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مدعی کی موت 3 فٹ کے فاصلے سے چلنے والی گولی سے ہوئی، جبکہ عینی گواہ کے بیان اور وقوعہ کے نقشے کے مطابق فائرنگ کا فاصلہ 40 فٹ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ واقعہ کب کا ہے اور کیا ملزم اس وقت حراست میں ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ واقعہ 2006 میں پیش آیا اور ملزم 2012 سے حراست میں ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ ملزم 6 سال تک مفرور رہا، آپ جائے وقوعہ کے نقشے پر انحصار کر رہے ہیں جبکہ اسی بنیاد پر آپ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایسا کوئی عدالتی فیصلہ موجود نہیں جس میں صرف جائے وقوعہ کے نقشے کی بنیاد پر ملزم کو بری کیا گیا ہو۔
مزید پڑھیں: فخر زمان کو سپریم کورٹ رجسٹرار کا عارضی چارج دے دیا گیا
ملزم کے وکیل نے عدالت سے مہلت مانگی تاکہ عدالتی نظیریں پیش کی جا سکیں۔
عدالت نے وکیل کو ایک ہفتے میں عدالتی نظیریں جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بری جائے وقوعہ جسٹس علی باقر نجفی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ عدالتی نظیر عمر قید میڈیکل رپورٹ