کراچی میں رمضان کے آخری ایام میں پارہ 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک جاسکتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
فوکل پرسن محکمہ موسمیات نے کہا کہ آئندہ ہفتے شہر قائد کا موسم گرم رہے گا، پارہ 36 سے 38 ڈگری سینٹی گریڈ تک جاسکتا ہے تاہم 12 مارچ سے موسم پھر سے تبدیل ہوگا اور ہوائیں چلیں گی تاہم کراچی میں بارش کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ محکمہ موسمیات نے آئندہ ہفتے سے کراچی میں درجہ حرارت میں اضافے کی پیشگوئی کردی۔ فوکل پرسن محکمہ موسمیات انجم نذیر ضیغم کے مطابق آئندہ چند روز تک کراچی میں گرمی کی شدت میں اضافہ ہوگا۔ انجم نذیر ضیغم نے کہا کہ آئندہ ہفتے شہر قائد کا موسم گرم رہے گا، پارہ 36 سے 38 ڈگری سینٹی گریڈ تک جاسکتا ہے تاہم 12 مارچ سے موسم پھر سے تبدیل ہوگا اور ہوائیں چلیں گی تاہم کراچی میں بارش کا کوئی امکان نہیں ہے۔ قبل ازیں محکمہ موسمیات نے رمضان کے پہلے عشرے میں موسم بہتر رہنے کی پیشگوئی کی ہے تاہم آخری عشرہ میں کراچی میں ہیٹ ویو کا امکان ظاہر کیا تھا۔ محکمہ موسمیات کے میڈیا فوکل پرسن انجم نذیر ضیغم نے کہا کہ رمضان المبارک کا آغاز معتدل موسم سے ہوگا مگر رمضان کے آخری ایام میں پارہ 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک جاسکتا ہے۔ رمضان کے دوران سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی موسم گرم رہ سکتا ہے جب کہ صوبے کے جنوبی علاقوں میں رمضان کے آخری عشرے میں درجہ حرارت 40 ڈگری تک جاسکتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محکمہ موسمیات کراچی میں رمضان کے
پڑھیں:
مون سون کی ہوائیں شدت اختیار کر رہی ہیں، مزید بارشوں اور ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ
اسلام آباد:محکمہ موسمیات نے آئندہ ہفتے میں بارشوں کے حوالے سے پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ مون سون ہوائیں شدت اختیار کر رہی ہیں اور ملک کے مختلف علاقوں میں 27 جولائی سے 31 جولائی تک موسلادھار بارشوں کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق 27 سے 30 جولائی کے دوران ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے اور خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
اسی طرح پنجاب کے کئی اضلاع میں 28 تا 31 جولائی گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے علاقوں میں بھی بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات نے کہا کہ راولپنڈی، لاہور، گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے اور لینڈ سلائیڈنگ کے خدشے کے پیش نظر مسافروں اور سیاحوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے اور خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ کمزور انفرااسٹرکچر والے علاقوں میں نقصانات ہوسکتے ہیں۔