وزیراعظم کی نوجوانوں کو تربیتی پروگرامز فراہم کرنے کے منصوبے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
وزیراعظم کی نوجوانوں کو تربیتی پروگرامز فراہم کرنے کے منصوبے کی منظوری WhatsAppFacebookTwitter 0 6 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے نوجوانوں کو مارکیٹ اور صنعتوں میں درکار ہنر اور کھپت کے مطابق تربیتی پروگرامز فراہم کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی۔وزیرِ اعظم شہباز شریف منصوبے پر عملدرآمد کے عمل کی خود نگرانی کریں گے جبکہ اس حوالے سے نے ماہانہ جائزہ اجلاس کی خود صدارت کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
وزیرِ اعظم نے نوجوانوں کو مختلف شعبوں میں تربیت کے لیے مقامی صنعتوں سے مسلسل روابط اور افرادی قوت کے بین الاقوامی اداروں کی کھپت کو مد نظر رکھنے جبکہ مقامی صنعتوں میں درکار ہنر کے حوالے سے ایک جامع ڈیٹا بیس قائم کرنے کی بھی ہدایت دی۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے باصلاحیت نوجوان ملک کا سب سے قیمتی اثاثہ ہیں، نوجوانوں کو پیشہ ورانہ تربیت اور ضروری ہنر کی فراہمی سے با اختیار اور بر سر روزگار بنا رہے ہیں، پاکستانی نوجوانوں کو بین الاقوامی معیار کی تربیت کی فراہمی سے افرادی قوت کی برآمد کے فروغ کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
قبل ازیں وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت نیشنل یوتھ ایمپلائمنٹ پلان پر جائزہ اجلاس ہوا جس میں وزیرِاعظم کو آئندہ 4 برس میں مختلف اداروں کے ذریعے تربیت اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لائحہ عمل سے آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ آئندہ 4 برس میں 24 لاکھ سالانہ سے لے کر 60 لاکھ سالانہ تک نوجوانوں کو پیشہ ورانہ تربیت اور ہنر کی فراہمی سے روزگار کے مواقع حاصل کرنے میں مدد کی جائے گی جبکہ نوجوانوں کی ہنر و پیشہ ورانہ تربیت کی فراہمی کے لیے مارکیٹ اور صنعتوں و بین الاقوامی سطح پر افرادی قوت کی کھپت کو مد نظر رکھا جا رہا ہے۔
اجلاس میں وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ ڈیجیٹل یوتھ حب حتمی مراحل میں ہے جس کا اجرا رواں ماہ میں کر دیا جائے گا جبکہ وزیرِ اعظم نے متعلقہ تمام وزارتوں و اداروں کی اس حوالے سے کاوشوں کی تعریف کی۔ اجلاس میں وفاقی وزرا احد خان چیمہ، شزہ فاطمہ خواجہ، چیئرمین وزیرِ اعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد خان، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فراہم کرنے کے نوجوانوں کو
پڑھیں:
پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں،سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال’ شدید انسانی بحران’ کی شکل اختیار کرچکی ہے ،عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کرے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) کے سربراہ کالوس گیہا نے ا پنی حالیہ رپورٹ میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو ’ شدید انسانی بحران’ قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی ۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ پاکستان کے علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب نے مقامی آبادی کو مکمل طور پر بےیار و مددگار کر دیا ہے اور جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے، اصل تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں کے باعث اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں، سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کئی علاقوں میں پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب چکے ، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے، گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ یہ وہ کسان ہیں جو پورے ملک کا پیٹ پالتے ہیں آج ان کے پاس نہ زمین ہے، نہ مویشی اور نہ ہی کوئی سہارا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لیے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ سیلاب کے باعث ملیریا، ڈینگی اور ہیضے جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پانی، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ اصل چیلنج اگلا مرحلہ ہے جب ان متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانا ہوگا۔انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں بلکہ وہ ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہیں انہیں اس بحران کی ذمے داری بھی اٹھانی ہوگی۔